چین اور روس دو روزہ یورو ایشین سکیورٹی سمٹ میں افغانستان کو انتہا پسند گروہ اسلامک اسٹیٹ سے لاحق خطرات پر تبادلہ خیال کرینگے ، آرگنائزئشن میں چین اور روس کے علاوہ قزاقستان، کرغزستان، تاجکستان اورازبکستان بھی شامل ہیں

منگل 7 جولائی 2015 09:35

اوفا(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7 جولائی۔2015ء)چینی اور روسی صدور رواں ہفتے کے دوران روس میں منعقد ہونے والی دو روزہ یورو ایشین سکیورٹی سمٹ میں افغانستان کو انتہا پسند گروہ اسلامک اسٹیٹ سے لاحق ممکنہ خطرات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق جمعرات اور جمعے کو روسی شہر اوفا میں منعقد ہونے والی شنگھائی کوآپریشن آرگنائزئشن (ایس سی او) کی اس سمٹ میں عراق و شام میں فعال انتہا پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ (داعش) کی افغانستان میں موجودگی اور اس کی کارروائیوں کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔

اس آرگنائزئشن میں چین اور روس کے علاوہ قزاقستان، کرغزستان، تاجکستان اورازبکستان بھی شامل ہیں۔افغان طالبان نے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے نام ایک خط بھیجا ہے، جس میں دولت اسلامیہ سے افغانستان میں مداخلت نہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اس خط میں افغانستان کے لیے ’ایک ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے افغان صوبے ننگرہار میں طالبان کے قافلے پر حملہ کر کے کم از کم دس جنگجووٴں کو ہلاک کر دیا ہے۔

اس واقعے کو افغانستان پر کنٹرول کے لیے ان دونوں شدت پسند گروہوں کے درمیان لڑائی کی ابتدا قرار دیا جا رہا ہے۔چین کے نائب وزیر خارجہ چنگ گوپِنگ نے اس سمٹ کے ایجنڈے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ”اسلامک اسٹیٹ کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں اضافے کی وجہ سے افغانستان کو بھی سلامتی کے حوالے سے سنگین صورتحال کا سامنا ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ ایس سی او کے رہنما اس سمٹ کے دوران افغانستان میں پائے جانے والے ان خدشات پر سیر حاصل بحث کریں گے، ”یہ رہنما اس بارے میں بھی گفتگو کریں گے کہ اس صورتحال میں کیا ردعمل اختیار کیا جانا چاہیے۔

“چنگ گٰوپِنگ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سمٹ کے موقع پر چینی صدر شی جن پنگ اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے علیحدہ ملاقات بھی کریں گے۔ 2013ء میں صدر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد شی آٹھویں مرتبہ روسی صدر سے ملاقات کریں گے۔ گوپِنگ کے بقول دونوں صدور کے ذاتی اور پروفیشنل تعلقات بہت اچھے ہیں اور دونوں رہنما عالمی سطح پر قیام امن کے لیے اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔چین افغانستان میں تجارتی مفادات رکھتا ہے اور اس تناظر میں وہ اس وسطی ایشیائی ملک میں اسلامی طرز کی انتہا پسندی کے پھیلنے پر تحفظات رکھتا ہے۔ بیجنگ حکومت یوں بھی کچھ زیادہ محتاط ہے کیونکہ افغانستان کے ساتھ ملحق مختصر چینی سرحدی علاقے سنکیانگ میں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔

متعلقہ عنوان :