یمنی حکومت مشروط طور پر جنگ بندی پر آمادہ،صدر منصور ہادی کی حکومت نے یو این سیکریٹری جنرل بین کی مون کو آگاہ کردیا

جمعہ 10 جولائی 2015 09:43

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 جولائی۔2015ء)یمن کی جلاوطن حکومت نے مشروط طور پر جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کردی ہے اور اس نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس پر آئندہ چند روز میں عمل درآمد کا آغاز ہوسکتا ہے۔سعودی دارالحکومت الریاض میں یمنی حکومت کے ترجمان راجح بادی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''یمنی حکام نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بین کی مون کو اس فیصلے سے آگاہ کردیا ہے کہ وہ آئندہ دنوں میں جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے تیار ہیں''۔

ترجمان نے کہا کہ صدر عبد ربہ منصور ہادی نے اس جنگ بندی کے لیے بعض شرائط رکھی ہیں۔ان میں سے ایک شرط یہ ہے کہ حوثی ملیشیا اپنے زیر حراست قیدیوں کو رہا کردے اور وہ اور اس کے اتحادی ان چار صوبوں سے نکل جائیں،جہاں اس وقت وہ مقامی ملیشیاوٴں سے لڑرہے ہیں۔

(جاری ہے)

حوثی باغیوں نے فوری طور پر صدر منصور ہادی کی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کی اس مشروط پیش کش پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد شیخ احمد نے گذشتہ دو روز کے دوران صنعا میں حوثی باغیوں کی قیادت سے جنگ بندی سے متعلق بات چیت کی ہے لیکن اس کے نتائج کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ آیا حوثیوں نے بھی یمنیوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے لڑائی روکنے سے اتفاق کیا ہے یا نہیں۔سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد 26 مارچ سے حوثی ملیشیا اور ان کے اتحادیوں کے خلاف فضائی حملے کررہا ہے۔

قبل ازیں اس اتحاد نے پانچ روز کے لیے حوثیوں کے خلاف فضائی حملے روک دیے تھے لیکن حوثیوں نے تب مثبت ردعمل ظاہر نہیں کیا تھا اور سعودی عرب کی جانب سے فضائی حملے روکے جانے کے باوجود انھوں نے صدر منصور ہادی کی وفادار فورسز اور مسلح قبائل پر حملے جاری رکھے تھے جس کے بعد سعودی اتحادیوں نے دوبارہ یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کردیے تھے۔

یمن میں حوثیوں کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے فضائی مہم کے آغاز کے بعد سے تین ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن کی ڈھائی کروڑ آبادی میں سے اسّی فی صد کو اس وقت ہنگامی بنیاد پر انسانی امداد کی ضرورت ہے۔جنگ سے متاثرہ یمنیوں کو خوراک ،پینے کے صاف پانی ،ادویہ اور ایندھن کی شدید قلت کا سامنا ہے۔یمن اپنی غذائی ضروریات کا پورا کرنے کے لیے اجناس درآمد کرتا ہے لیکن سعودی اتحادیوں کی جانب سے یمن کی بحری ناکا بندی کے بعد مال بردار جہازوں کی یمنی بندرگاہوں پر آمد کا سلسلہ معطل چکا ہے اور حالیہ مہینوں کے دوران چند ایک جہاز ہی غذائی اجناس لے کر یمنی بندرگاہوں پر لنگرانداز ہوئے ہیں کیونکہ یمنیوں کو اسلحے کی ترسیل کے خدشے کے پیش نظر بحری جہازوں کی تلاشی لی جاتی ہے جس کی وجہ سے جہاز راں کمپنیاں اب یمن کا رْخ کرنے سے گریزاں ہیں۔