عراق :تکریت میں قتلِ عام پر 24 افراد کو پھانسی کا حکم، تکریت کے قتل عام میں ملو ث نہیں سزا ظا لما نہ اقدام ہے ، مدعاعلیہان

جمعہ 10 جولائی 2015 09:43

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 جولائی۔2015ء)عراق میں ایک فوجداری عدالت نے شمالی شہر تکریت میں جون 2014ء میں داعش کے جہادیوں اور ان کے اتحادی جنگجووٴں کے ہاتھوں فوجی رنگروٹوں کے قتلِ عام کے الزام میں چوبیس افراد کو قصوروار قرار دے کر پھانسی کا حکم دیا ہے۔دارالحکومت بغداد میں قائم مرکزی فوجداری عدالت میں تکریت کے نواح میں واقع فوجی اڈے سبایکر میں داعش کے ہاتھوں مشہور قتل عام کے واقعے میں ملوث اٹھائیس افراد کے خلاف مقدمہ چلایا گیا ہے۔

عدالت نے ان میں سے چوبیس مدعاعلیہان کو قصور وار قرار دے کرقانون کے مطابق زیادہ سے زیادہ سزا سنائی ہے۔ملزموں پر الزام تھا کہ انھوں نے تکریت کے نواح میں واقع سبایکر فوجی اڈے پر رنگروٹوں کو پکڑنے کے بعد گولیاں مار کر ہلاک کردیا تھا۔

(جاری ہے)

ایک جج نے ان کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے کہا:''عدالت مکمل غوروخوض کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ چوبیس مدعاعلیہان کے خلاف کافی شواہد موجود ہیں،اس لیے انھیں تختہ دار پر لٹکانے کی سزا دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے''۔

لیکن عدالت میں موجود تمام چوبیس مدعاعلیہان نے سبایکر قتل عام میں کسی قسم کے کردار کی تردید کی ہے۔عراقی حکام نے حال ہی میں تکریت پر سکیورٹی فورسز کے دوبارہ قبضے کے بعد اجتماعی قبروں سے قریباً چھے سو لاشیں نکالی تھیں۔داعش نے گذشتہ سال جون میں موصل پر قبضے کے بعد سابق صدر صدام حسین کے آبائی شہر تکریت پر یلغار کی تھی اور انھوں نے شہر پر قبضے کے بعد عراقی فوجیوں اور رنگروٹوں کو پکڑنے کے بعد بے دردی سے قتل کردیا تھا۔داعش نے گذشتہ سال ان کے قتل عام کی فوٹیج بھی جاری کی تھی جس میں جنگجو دریائے دجلہ کے کنارے ان رنگروٹوں کو کھڑا کرکے گولیاں مار رہے تھے اور پھر ان کی لاشیں دریا میں بہا دی گئی تھیں۔