ہاکی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے تحقیقاتی کمیٹی کا اجلاس ، قومی ہاکی ٹیم کے چیف کوچ شہنا ز شیخ ، کپتان محمد عمران نے پیش ہوکر بیانات قلمبند کرادیئے، اولمپکس کوالیفائنگ راؤنڈ میں چار ہفتوں کی تاخیر سے پہنچائی گئی،فیڈریشن کی مالی مشکلات کے باعث کھلاڑی بہتر انداز میں اپنی تربیت اور ٹریننگ نہیں کرسکے کھلاڑیوں کو مالی و نفسیاتی مشکلات کا سامنا ہے، کمیٹی کے سامنے بیان ، ہیڈکوچ کے عہدے سے استعفی نہیں دے رہا، کنٹریکٹ 2016ء تک ہے ،حکومت نے جو کمیٹی آج بنائی ہے وہ چھ ماہ قبل بنا دیتی تو آج اتنا بڑا سونامی نہ آتا،کھلاڑیوں کو ڈیلی الاؤنس دینے کے بھی پیسے نہیں تھے ، صرف حب الوطنی سے میچز نہیں جیتے جاسکتے ، شہناز شیخ ،کھلاڑیوں کو مالی مشکلات اور دیگر سہولیات نہ ہونے کے باعث قومی ہاکی سخت دباؤ کا شکار ہیں اس شکست میں فیڈریشن کا کوئی قصور نہیں حکومت کو بھی اب ہاکی کی طرف سنجیدگی سے دیکھنا ہوگا ، محمد عمران

جمعہ 10 جولائی 2015 09:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 جولائی۔2015ء)قومی ہاکی ٹیم کی اولمپکس کوالیفائنگ راؤنڈ میں مایوس کن کارکردگی کی تحقیقات کا جائزہ لینے کیلئے قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے قومی ہاکی ٹیم کے چیف کوچ اور کپتان محمد عمران پیش ہوگئے جنہوں نے کمیٹی کو اپنے بیانات قلمبند کرادیئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ اعجازچوہدری کی سربراہی میں کام کرنے والی انکوائری کمیٹی کے سامنے پہلے قومی ٹیم کے ہیڈکوچ شہناز شیخ پیش ہوئے جنہوں نے اولمپکس کوالیفائنگ راؤنڈ میں مایوس کن کارکردگی کے حوالے سے اپنی رپورٹ کمیٹی کے سامنے پیش کیں اور بتایا کہ اولمپکس کوالیفائنگ راؤنڈ میں چار ہفتوں کی تاخیر سے پہنچائی گئی مقررہ وقت پر قومی ٹیم کے بیرون ملک نہ جانے پر کھلاڑیوں کو کئی میچز کے نقصان کاسامنا کرنا پڑا میگا ایونٹ کیلئے فیڈریشن کو 120دن کا پلان دیا جس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا اور اس پلان کو محدود کرکے 57دن کا کردیا گیا انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ فیڈریشن کی مالی مشکلات کے باعث کھلاڑی بہتر انداز میں اپنی تربیت اور ٹریننگ نہیں کرسکے کھلاڑیوں کو مالی و نفسیاتی مشکلات کا سامنا ہے جبکہ کھلاڑیوں نے میگا ایونٹ میں گولز کرنے کے بہت سے مواقع ضائع کئے تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہناز شیخ کا کہنا تھا کہ قومی ہاکی ٹیم نے میگا ایونٹ سے کھیلے جانے والے تین ایونٹس میں بہترین کارکردگی دکھائی مگر اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ میں کھلاڑیوں نے مایوس کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے واضح کیا کہ وہ ہیڈکوچ کے عہدے سے استعفی نہیں دے رہا ان کا کنٹریکٹ 2016ء تک ہے جبکہ حکومت نے جو کمیٹی آج بنائی ہے وہ چھ ماہ قبل بنا دیتی تو آج اتنا بڑا سونامی نہ آتا ۔ انہوں نے کہا کہ ہاکی فیڈریشن کو مالی مشکلات کا سامنا ہے اور ان کے پاس کھلاڑیوں کو ڈیلی الاؤنس دینے کے بھی پیسے نہیں تھے کھلاڑیوں کے پاس نہ روزگار ہے اور نہ کنٹریکٹ صرف حب الوطنی کے تحت ہی میچز نہیں جیتے جاسکتے ۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ہاکی فیڈریشن کو ایک سال کا بیل آؤٹ پیکج دیں ہار کو مثبت انداز میں لیا جائے اور گروپ بندی کی جائے ایک یونٹ بن کر کام کیاجائے ۔ شہناز شیخ کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان کھلاڑی باصلاحیت ہیں انہیں اگر سہولیات فراہم کی جائیں تو مستقبل میں یہی کھلاڑی میڈلز لے کر آئینگے ۔ان کا یہ کہنا تھا کہ کوالیفائنگ راؤنڈ میں کھلاڑیوں کی گولز کرنے کی شرح 20فیصد رہی اور کھلاڑیوں نے گول کرنے کے بہت سے مواقع ضائع بھی کئے ۔

دریں اثناء قومی ہاکی ٹیم کے کپتان محمد عمران بھی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے انہوں نے بھی اپنا بیان قلمبند کرایا ۔ ذرائع کے مطابق کپتان نے کمیٹی کے سامنے موقف پیش کیا ہے کہ کھلاڑیوں کو مالی مشکلات اور دیگر سہولیات نہ ہونے کے باعث قومی ہاکی سخت دباؤ کا شکار ہیں اس شکست میں فیڈریشن کا کوئی قصور نہیں حکومت کو بھی اب ہاکی کی طرف سنجیدگی سے دیکھنا ہوگا ۔ انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ قومی ہاکی ٹیم جیت کے جذبے کے ساتھ اولمپک کوالیفائنگ راؤنڈ کیلئے گئی تھی اور کھلاڑی جان بوجھ کر کوئی میچ نہیں ہارے ۔

متعلقہ عنوان :