سوا لاکھ مقدمات، بجٹ10لاکھ،سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کے سالانہ بجٹ کی تفصیلات طلب کرلیں،اگرپورے ملک کے لئے صرف10لاکھ بجٹ ہے تو پھر آپ کام کیا کرتے ہوں گے،ہر چیز پتہ نہیں کیسے چل رہی ہے،جسٹس جواد ایس خواجہ،، سرحد پار جانے والے صرف ایف آئی اے کی مرضی سے ہی جاسکتے ہیں،جسٹس عظمت سعید،سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی، پہلے لوگ ائیرپورٹ کے ذریعے بیرون ملک جاتے تھے ،اب سمندر کے راستے جاتے ہیں اس وجہ سے مشکلات ہیں،ڈائریکٹر لیگل ایف آئی اے

جمعہ 10 جولائی 2015 09:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10 جولائی۔2015ء)سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کے سالانہ بجٹ کی تفصیلات طلب کرلیں جبکہ ایف آئی اے نے بتایا ہے کہ سوا لاکھ مقدمات ہیں اور تفتیش کے لئے بجٹ صرف10لاکھ روپے سالانہ ہے اور اس میں کھانا بھی کھلانا پڑتا ہے جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ایف آئی اے حکام سے انوکھا سوال کیا کہ کیا انہوں نے فلم زندہ بھاگ دیکھی ہے،میں نے کہا تھا کہ آپ فلم ضرور دیکھیں،پتہ نہیں آپ نے دیکھی ہے یا نہیں،اگر صرف10لاکھ ہی بجٹ ہے تو پھر آپ کام کیا کرتے ہوں گے۔

ہر چیز پتہ نہیں کیسے چل رہی ہے،10لاکھ روپے پورے ملک کی تفتیش کے لئے مختص کیا جاتا ہے،غیر قانونی سرحد پار جانے والوں کو ایف آئی اے روکے یا کوئی اور جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دئیے ہیں کہ سرحد پار جانے والے صرف ایف آئی اے کی مرضی سے ہی جاسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے ریمارکس جمعرات کے روز دئیے ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں3رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اس دوران ایف آئی اے کے ڈائریکٹر لیگل پیش ہوئے۔

انہوں نے پہلے لوگ ائیرپورٹ کے ذریعے بیرون ملک جاتے تھے اور اس میں ہمیں آسانی بھی تھی اب لوگ سمندر کے راستے جاتے ہیں اس وجہ سے مشکلات ہیں۔ہم نے پچھلے دنوں ایران کو سمگلروں کی ایک فہرست بھی دی تھی تاکہ وہ ان کو پکڑ سکے۔کچھ افراد ایسے ہیں کہ جن کے پاس ایرانی اور پاکستانی دونوں شناختی کارڈز ہیں،ایجنٹ کے ساتھ لوگوں کے معاملات ایسے ہوتے ہیں ۔

ایجنٹ ان کو یہ پیشکش بھی کرتا ہے کہ وہ ایک ہی رقم میں تین بار وزٹ کرائے گا اور کامیاب نہ ہونے کی صورت میں رقم واپس کرنے کا پابند ہوگا۔جولانچیں ہمارے ہاں آتی ہیں ہمارے لوگوں کو غیر قانونی طور پر لے جایا جاتا ہے۔ جسٹس خواجہ نے کہا کہ کے پی کے،پنجاب اور اے جے کے کے لوگ اپنے مال ومتاع کو فروخت کرکے باہر جانے کی کوشش کرتے ہیں،ان کی زندگی خطرے میں ہوتی ہے اور واپسی تک کی کوئی امید نہیں ہوتی اور اکثریت زندگی کی بازی ہارجاتے ہیں۔

انہوں نے خود کوئٹہ سے زاہدان تک کا ٹرین سے سفر کیا ہے ،تفتان تک ٹرین کھچا کھچ بھری ہوتی ہے جس کے بعد وہ خالی ہوجاتی ہے اور جب میرجاوا پہنچتی ہے تو وہی لوگ تفتان اترتے ہیں وہ واپس ٹرین میں سوار ہوجاتے ہیں،ان کے پاس سگریٹ،لنڈے کا سامان اور طوطے وغیرہ ہوتے ہیں یہ لوگ غیر قانونی طور پر میرجاوا کا سفر پیدل کرتے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے ایف آئی اے سے بجٹ تفصیلات طلب کی ہیں

متعلقہ عنوان :