پنجاب میں 28سمال ڈیم ہم نے بنائے شہبازشریف نے کیا بنایا؟ ، پرویزالٰہی ،فلڈ بندوں اور سپرز کی مرمت کے فنڈز پچھلے 7سال میں جنگلہ بس پر نہ لگاتے تو ہر سال لاکھوں غریب سیلاب سے تباہ نہ ہوتے ،انہوں نے پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کیلئے کالاباغ ڈیم منصوبہ ختم کر دیا، نیلم جہلم منگلا ڈیم ریزنگ کے ہمارے منصوبوں کے فنڈز روکے رکھے ،بیان

پیر 27 جولائی 2015 09:13

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 جولائی۔2015ء) پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ پنجاب میں ہم نے صرف 5سال میں 28سمال ڈیم بنائے، شہبازشریف نے کیا بنایا، یہ سیلاب سے بچاؤ کیلئے بنائے گئے حفاظتی بندوں اور سپر کی مرمت کے فنڈز پچھلے 7سال میں جنگلہ بس پر نہ لگاتے تو ہر سال لاکھوں غریب لوگ سیلاب سے تباہ نہ ہوتے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ وفاق اور صوبے میں طویل اقتدار کے باوجود ڈرامہ باز حکمرانوں نے سیلاب سے بچاؤ کیلئے کچھ نہیں کیا بلکہ پنجاب کی تیسری بار وزارِتِ اعلیٰ کیلئے کالاباغ ڈیم جیسا قومی مفاد کا حامل منصوبہ ختم کر دیا جبکہ ہم نے پنجاب اسمبلی میں کالاباغ ڈیم کے حق میں قرارداد منظور کروائی، ہم نے نیلم جہلم اور منگلا ڈیم ریزنگ پراجیکٹ شروع کیے لیکن انہوں نے ان کے فنڈز بھی روکے رکھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ان کا کام صرف ڈرامہ بازی، بیان بازی اور اعلان بازی ہے۔ پورے پنجاب میں دریاؤں کا پانی سٹور کرنے کیلئے میری حکومت نے جو ریزروائر پراجیکٹس بنائے تھے انہیں اگر یہ ختم نہ کرتے تو سیلاب سے اتنی تباہی نہ ہوتی، ہم نے سمال ڈیمز بنا کر سیلاب اور کٹاؤ سے بچاؤ کے علاوہ ہزاروں ایکڑ بنجر زمین کو قابل کاشت بنایا جبکہ ہر سال چار ارب روپے حفاظتی بندوں اور سپرز کی تعمیر و مرمت پر خرچ کیے جاتے تھے، میری حکومت نے تونسہ اور دیگر بیراجوں میں توسیع و مرمت کا اہم کام کیا یہی وجہ ہے کہ 2010ء میں تونسہ بیراج سے 11لاکھ کیوسک کا ریلا بڑی تباہی کے بغیر باآسانی گذر گیا، ہماری حکومت کے جناح بیراج کی تعمیر کے منصوبے کو بھی انہوں نے ختم کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کی حکومت نے ہمارے تعمیر کردہ اور پرانے بندوں کی مرمت اور دیکھ بھال کو بالکل نظرانداز کر دیا، ہر سال پنجاب کو ڈبو دیتے پھر فوٹوسیشن اور ٹوپی ڈرامے کیلئے بوٹ پہن کر ہیلی کاپٹر میں پھیرے لگاتے ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا کہ 2010ء میں سیلاب سے تباہی پر قائم کردہ جسٹس منصور کمیشن کی رپورٹ پر عمل کرنے کی بجائے الٹا اس وقت کی تباہی کے ذمہ داروں کو پرموشن دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ میرے دور میں ہر سال ممکنہ سیلاب والے علاقوں کا سروے کروایا جاتا تھا، حفاظتی بندوں کی مرمت کیلئے فنڈز جاری کیے جاتے تھے، نیا پتھر ڈالا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے پچھلے سات سال میں کتنے بیراجوں اور بندوں کی مرمت کرائی، ہر سال سیلاب، پھر ہیلی کاپٹر پر پھیرے ڈرامے، اعلانات، وعدے اور بڑھکیں اور اگلے سال پھر وہی صورتحال، غریبوں، کسانوں کے گھر، فصلیں تباہ، مال مویشی ہلاک اور وہ کھلے آسمان تلے بے یارومددگار، جبکہ ہمارے ہر منصوبہ، ہر پروگرام کا محور غریب، کسان اور محنت کش تھے۔

متعلقہ عنوان :