تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال وزیرآباد کے لیبارٹری انچارج، ساتھیوں کی لڑکی کیساتھ اجتماعی زیادتی، لڑکی بھی لیبارٹری میں کام سیکھتی تھی۔ویڈیوبناکر بلیک میل کیا گیا اور ویڈیو انٹر نیٹ پر چڑھانے کی دھمکی۔ لڑکی کو ایک ماہ سے زیادہ ایک کمرے میں بند رکھاگیا۔حاملہ ہونے کے بعد لڑکی کو قتل کرنے کا پروگرام بنایا گیا۔ لڑکی موقع پا کربھاگ کر تھانہ سٹی پہنچ گئی۔ لڑکی کی درخواست پر 5ملزمان کے خلاف مقدمہ درج۔ ایک ملزم گرفتار بقیہ کی گرفتاری کے لئے چھاپے

بدھ 26 اگست 2015 09:03

وزیرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26اگست۔2015ء) تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال وزیرآباد کے لیبارٹری انچارج اور اس کے ساتھیوں کی 20سالہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی۔ لڑکی بھی لیبارٹری میں کام سیکھتی تھی۔ویڈیوبناکر بلیک میل کیا گیا اور ویڈیو انٹر نیٹ پر چڑھانے کی دھمکیاں۔ لڑکی کو ایک ماہ سے زیادہ ایک کمرے میں بند رکھاگیا۔حاملہ ہونے کے بعد لڑکی کو قتل کرنے کا پروگرام بنایا گیا۔

لڑکی موقع پا کربھاگ کر تھانہ سٹی پہنچ گئی۔ لڑکی کی درخواست پر 5ملزمان کے خلاف مقدمہ درج۔ ایک ملزم گرفتار بقیہ کی گرفتاری کے لئے چھاپے۔ پولیس میں درج رپورٹ کے مطابق ونجو والی کی رہائشی 20سالہ کرسچن لڑکی مہ وش دختر اقبال بھٹی بیماری کے باعث سول ہسپتال میں داخل تھی۔ ڈاکٹر کی ہدائت کے مطابق بلڈ ٹیسٹ کے لئے ہسپتال کی لیبارٹری میں گئی۔

(جاری ہے)

لیبارٹری انچارج طارق چیمہ نے بلڈ ٹیسٹ کے بعد مہ وش کو پیشکش کی کہ وہ لیبارٹری کا کام سیکھ لے جس کے لئے وہ تیار ہو گئی۔ صحت یاب ہونے کے بعد مہ وش نے کام سیکھنے کے لئے لیبارٹری آنا شروع کر دیا۔کچھ روز بعد طارق چیمہ ایک گھر میں کسی مریض کا ٹیسٹ لینے کے بہانے مہ وش کو اپنے ساتھ لے گیا جہاں اس کے دیگر ساتھی مسمیان ذیشان عرف تایا، ریاض عرف سائیں اور محمد شاہد پہلے سے موجود تھے جہاں سب نے مہ وش کے ساتھ زبردستی زیادتی کی اور ویڈیو بھی بنائی جس کی بنیاد پر وہ سب اسے بلیک میل کر کے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔

بعد ازاں طارق چیمہ نے مہ وش کی ویڈیوملک ارشد ساکن پرانی سرائے کے ہاتھ 50ہزار روپے میں فروخت کر دی۔ ملک ارشد نے بھی مہ وش کو بلیک میل کیا اور ویڈیو نیٹ پر چڑھانے یا اس کے گھر والوں کو دینے کی دھمکی دے کر زیادتی کا نشانہ بنایا۔بعد ازں ملک ارشد اور اسکے ساتھیوں طارق چیمہ، ذیشان، ریاض اور شاہد نے مہ وش کو لے جاکر محلہ کٹڑہ ماہی کے ایک مکان میں بند کر دیااور اسے زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔

لڑکی کے حاملہ ہونے کے شک کے بعد ملزمان نے لڑکی کو قتل کر کے چھٹکار ا پانے کا پروگرام بھی بنایا جو مہ وش نے سن لیااور وہاں سے فرار ہونے کی کوشش میں لگ گئی۔ 25اگست کو دروازے کھلے پاکر وہ وہاں سے فرار ہو کر سیدھی تھانہ سٹی پہنچ گئی اور تمام کہانی سنا دی۔ سٹی پولیس نے مہ وش کی درخواست پر پانچوں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا اور ایک ملزم کو گرفتار بھی کر لیا جبکہ دیگر رو پوش ہو گئے تاہم ان گرفتاری کے لئے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :