سندھ میں کرپٹ سرکاری افسران کے گرد شکنجہ کسا جانے لگا، ایک کے بعد ایک انکوائری شروع ،ڈی ایم سی ملیر میں 170گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں افسران کی جیبوں میں جانے کا انکشاف ، لنک روڈ اورمویشی منڈیسے حاصل ہونے والے ٹیکس کی مد میں کروڑوں روپے کی خرد برد کی تحقیقات شروع

پیر 21 ستمبر 2015 09:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21ستمبر۔2015ء)سندھ میں کرپٹ سرکاری افسران کے گرد شکنجہ کسنے لگا، ایک کے بعد ایک انکوائری شروع کردی گئی ہے ،ڈی ایم سی ملیر میں 170گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں افسران کی جیبوں میں جانے کا انکشاف ہوا ہے ،جبکہ لنک روڈ اورمویشی منڈی( بھینس کالونی )سے حاصل ہونے والے ٹیکس کی مد میں کروڑوں روپے کی خرد برد کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں ،مختلف منصوبوں کی تحقیقات کے بعد ایڈ منسٹریٹر ملیر نے اخبارات کے اشتہارات کی مد میں 22لاکھ روپے کے بوگس بلز پر دستخط کرنے سے انکار کردیا ہے ، ایڈمنسٹریٹر اور بدعنوان افسران کے درمیان سرد جنگ کا آغاز ہوگیا ہے، ملیر سے گرفتار کیبل آپریٹر نے بھی ڈی ایم سی ملیر کے افسران کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں ۔

تحقیقاتی اداروں کے ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ملیر کے جاری اور زیر تکمیل ترقیاتی کاموں کے ساتھ ساتھ مختلف ٹھیکوں میں بدعنوانی کی شکایات موصول ہوئی تھیں جن پر تحقیقات کی گئی تو انکشاف ہوا کہ کچھ افسران بغیر ٹینڈرز کے ٹھیکے جاری کررہے ہیں اور پس پردہ رہ کر وہ یہ ٹھیکے خود بھی حاصل کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ملیر کے ایڈمن افسر محمد عمیل نے ملیر کے ایڈمنسٹریٹر طارق مغل کے پی ایس ثناء اللہ ، واثق ظفر اورانفارمیشن افسر جمال ناصر کے دباؤ پر گذشتہ ادوار میں سیاستدانوں اور مختلف صحافیوں کے نام سے 170سے زائد جعلی بھرتیاں کی تھیں اور اب ان گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں انہیں افسران کی جیبوں میں جارہی ہے ، تحقیقاتی ذرائع کے مطابق اسی طرح ملیر کے ایڈمنسٹریٹر طارق مغل کے پی ایس ثناء اللہ کے خلاف لنک روڈ ٹول ٹیکس اور مویشی منڈی (بھینس کالونی)سے حاصل ہونے والے ٹیکس کی مد میں کروڑوں روپے کی خرد برد کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

ان تحقیقات کے بعد ملیر کے ایڈمنسٹریٹر طارق مغل نے انفارمیشن افسر جمال ناصر کی جانب سے ترتیب دیئے گئے اخبارات کے اشتہارات کی مد میں 22لاکھ روپے کے بوگس بلز پر دستخط کرنے سے انکار کردیا ہے۔دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ذرائع کے مطابق ایک ماہ قبل ملیر سے حراست میں لیے گئے کیبل آپریٹر عمران عرف ڈان نے بھی ڈی ایم سی ملیر کے افسران کے حوالے سے اہم انکشافات کیے ہیں جن کی روشنی میں مزید کارروائی کا امکان ہے ۔

متعلقہ عنوان :