بوکو حرام کے خلاف لڑائی کے لیے امریکی فوج کیمرون روانہ، 300 فوجیوں کا دستہ شدت پسندوں کی فضائی نگرانی کے علاوہ علاقے میں جاری مہمات میں مدد کرے گا

جمعہ 16 اکتوبر 2015 09:22

واشنگٹن( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16اکتوبر۔2015ء ) صدر اوباما نے کہا ہے کہ ضرورت پوری ہونے تک امریکی فوجی کیمرون میں تعینات رہیں گے امریکہ کے صدر براک اوباما نے افریقی ملک کیمرون میں اسلامی شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے خلاف جنگ کے لیے امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا اعلان کیا ہے۔تقریباً 300 فوجیوں کا یہ دستہ شدت پسندوں کی فضائی نگرانی کے علاوہ علاقے میں جاری مہمات میں مدد کرے گا۔

افریقی ملک کیمرون اور چاڈ شمالی نائجیریا کے شدت پسندوں کے نشانے پر ہیں۔صدر اوباما نے کہا ہے کہ ضرورت پوری ہونے تک امریکی فوجی کیمرون میں تعینات رہیں گے۔امریکی کانگریس کو مطلع کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ 90 فوجیوں کا ایک گروہ پیر کو ہی کیمرون روانہ کر دیا گیا ہے۔نیروبی میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار ٹومی اولاڈپو کا کہنا ہے کہ امریکہ اس علاقے میں اپنے ساتھیوں اور مفادات کے لیے بوکو حرام کے بڑھتے ہوئے خطرے کو بھانپ چکا ہے۔

(جاری ہے)

وائٹ ہاوٴس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بوکو حرام اور دیگر شدت پسند گروہوں کے مغربی افریقہ میں پھیلاوٴ کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا حصہ ہے۔امریکہ کے نگرانی کرانے والے جہازوں اور عملے نے گذشتہ برس شمال مشرقی نائجیریا سے اغوا ہونے والی سکول کی طالبات کی تلاش میں مدد دی تھی تاہم بوکو حرام کے خلاف پہلی مرتبہ امریکہ نے اپنی جنگی فوج روانہ کی ہے۔کیمرون اس وقت سے بوکو حرام کے نشانے پر آیا ہے جب سے اس نے شدت پسند گروہ کے خلاف نائجیریا کی لڑائی کی حمایت کا اعلان کیا۔کیمرون میں اتوار کو دو خواتین خود کش حملہ آورووں کے حملے میں کم سے کم نو افراد ہلاک اور 29 زخمی ہو گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :