یمن میں سابق منحرف صدر علی صالح اور حوثیوں کا ایک دوسرے کی جاسوسی کا انکشاف

جمعہ 16 اکتوبر 2015 09:19

صنعاء ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16اکتوبر۔2015ء )یمن میں سابق منحرف صدر علی عبداللہ صالح اور ایران نواز شیعہ حوثی گروپ یمن کی آئینی حکومت کے خلاف بغاوت میں باہم متحد ہیں مگر اندر ہی اندر وہ ایک دوسرے کی بھی جاسوسی کرتے پائے گئے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ علی صالح اور حوثی لیڈر عبدالملک حوثی کے درمیان قیادت کے معاملے پر سرد جنگ جاری ہے۔

غیر ملکی میڈیا کو ملنے والے بعض دستاویزی ثبوت سے پتا چلتا ہے کہ سابق صدر علی عبداللہ صالح اور حوثیوں گروپ ایک دوسرے کی جاسوسی بھی کرتے ہیں۔دستاویزی ثبوتوں میں بتایا گیا ہے کہ حوثیوں اور علی صالح کے درمیان جاسوسی کا پتا اس وقت چلا جب حال ہی میں حوثی لیڈر نے اپنی جماعت کے بعض سیاسی اور عسکری رہ نماؤں کی جبری نظر بندی کا حکم دیا تھا۔

(جاری ہے)

جبری نظر بندی کے دوران یہ معلوم ہوا کہ جن عناصر کو جبری نظر بند کیا گیا ہے وہ سابق صدر علی عبداللہ صالح کے آدمی ہیں جنہیں حوثی گروپ میں جاسوسی کی غرض سے داخل کیا گیا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ "جاسوسی سیل" میں ایران، شام، لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے عناصر بھی شامل ہیں۔ یہ لوگ حوثی گروپ کے مختلف اہم انتظامی عہدوں پر کام کرتے رہے ہیں۔

تنظیم میں کام کرتے ہوئے یہ سابق منحرف صدر علی عبداللہ صالح کو تنظیم کے رموز واسرار کے بارے میں معلومات مہیا کرتے رہے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ حوثی لیڈر نے چند ہفتے قبل منحرف صدر علی عبداللہ صالح سے مشکوک رابطے رکھنے کے شبے میں تنظیم کے تعلقات عامہ شعبے کے سربراہ حسین العزی اور تنظیم کی فیلڈ کارروائیوں کے آپریشنل انچارج ابو علی الحاکم کو نظر بند کر دیا تھا۔ذرائع کے مطابق سابق صدر علی عبداللہ صالح نے سنہ 1990ء کے عشرے میں حوثیوں کے گروپ "المومن یوتھ موومنٹ" کو سنی تنظیموں کے خلاف کارروائیوں کے لیے گرین سگنل دیا تھا۔ اسی عرصے میں علی صالح نے اپنے بعض مقربین کو حوثیوں کی صفوں میں شامل کر دیا تھا جن میں حسین العزی بھی شامل تھے۔

متعلقہ عنوان :