اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں کو15 جنوری 2016تک کیش فارن کرنسی کے بدلے ڈالر درآمد کرنے کی اجازت دیدی

جمعہ 16 اکتوبر 2015 09:07

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16اکتوبر۔2015ء)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایکسچینج کمپنیوں کو15 جنوری 2016تک کیش فارن کرنسی کے بدلے ڈالر درآمد کرنے کی اجازت دیدی ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستا ن نے اس ضمن میں گزشتہ روز سرکلر نمبر 19آف 15 اکتوبر 2015 جاری کردیا ۔فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک محمد بوستان نے اپنی طرف سے اور اپنے تمام ممبران کی طرف سے گورنر اسٹیٹ بینک اشرف وتھرا اور اُن کی پوری ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ گورنر نے مورخہ 3 اگست 2015 سے کیش ڈالر امپورٹ کرنے کی پابندی ختم کرکے جرات مندانہ اور دانش مندانہ فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے پاکستانی روپیہ مستحکم ہوا ہے ،انٹر بینک اور فری مارکیٹ ریٹ برابر ہو گیا ہے، اس کے علاوہ کیش ڈالر نوٹ کی قلت کی وجہ سے جو لوگ ڈالر ہولڈ کر کے ریٹ بڑھا رہے تھے اب ڈالر کی بر وقت سپلائی کی وجہ سے سٹے بازی نہیں کر سکتے اور اس وجہ سے ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

ایکسچینج کمپنیوں نے گزشتہ ماہ ستمبر میں 192 ملین ڈالر انٹر بینک میں سرنڈر کیئے ہیں جس سے حکومتِ پاکستان کو صرف ایک ماہ میں تقریباَایک ارب 20کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے کیونکہ اگر یہی ڈالر کمرشل بینک انٹربینک میں لے کر آتے توحکومت پاکستان کو 6 روپے فی ڈالر کے حساب سے کمرشل بینکوں کو ریبیٹ ادا کرنا پڑتا جبکہ ایکسچینج کمپنیوں نے فری آف کاسٹ انٹر بینک میں سرنڈر کیئے ہیں،گزشتہ 10 ما ہ سے ایکسچینج کمپنیوں نے صرف 50 سے 70ملین ڈالر ہرماہ انٹر بینک میں فروخت کیئے۔

گزشتہ 2ماہ میں ایکسچینج کمپنیوں نے کمرشل بینکوں اور دبئی سے تقریباَ350 ملین کیش ڈالرامپورٹ کرکے فری مارکیٹ میں فروخت کیئے جس کی وجہ سے اگست میں فری مارکیٹ اور انٹر بینک ریٹ میں تقریباَ 1.12 روپے فی ڈالر فرق تھاکیونکہ اس وقت ڈالر کی ڈیمانڈ زیادہ اور سپلائی کم تھی مارکیٹ ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیئے پہلے ہم نے ڈالر کی سپلائی بڑھا دی جس کی وجہ سے آج اللہ کا شکر ہے کہ فری مارکیٹ اور انٹر بینک ریٹ برابر ہے گزشتہ ایک سال میں یہ پہلی مرتبہ ہو اہے۔ ملک محمد بوستان نے گورنر اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا کہ کیش ڈالر لانے کی پابندی مستقل طور پرہٹا دی جائے جس کے نتیجے میں روپیہ مزید مضبوط ہوگا۔

متعلقہ عنوان :