خیبرپختونخوا حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت مختص رقم کا نوے فیصد حصہ خرچ کرکے سبقت حاصل کر لی ہے،پرویز خٹک،تمام محکمے ترقیاتی کاموں کیلئے ضابطے کی کاروائیوں میں تاخیر کا سدباب کریں بصورت دیگر ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی ، اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب

جمعہ 16 اکتوبر 2015 09:05

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔16اکتوبر۔2015ء)خیبرپختونخوا حکومت نے گزشتہ مالی سال (2014-15) کے دوران سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کے تحت مختص رقم کا نوے فیصد حصہ خرچ کرکے اس ضمن میں سبقت حاصل کر لی ہے مالی سال2013-14 کے مقابلے میں مالی سال 2014-15 میں اے ڈی پی سکیموں کیلئے 11 فیصد زیادہ رقم خرچ کی گئی ہے اور90 فیصد ترقیاتی اخراجات کی شرح صوبہ پنجاب اور سندھ سے بھی زیادہ رہی ہے جو گزشتہ مالی سال میں اے ڈی پی کیلئے مختص رقم کا بالترتیب 73 اور70 فیصد حصہ خرچ کر سکے ہیں خیبرپختونخوا حکومت کو یہ کامیابی اس کے مالی، انتظامی اور قانونی نظم و ضبط کے باعث حاصل ہوئی ہے جو صوبائی حکومت کی اصلاحات کے نتیجے میں متعارف کرایا گیا ہے یہ انکشاف جمعرات کے روز یہاں سول سیکرٹریٹ کے نئے کیبنٹ روم میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا جو گزشتہ مالی سال (2014-15) کا سالانہ اور رواں مالی سال (2015-16) کی پہلی سہ ماہی کا جائزہ لینے کیلئے منعقد کیا گیا اجلاس میں سینئر صوبائی وزراء عنایت الله خان، شہرام خان ترکئی، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے منصو بہ بندی وترقیات میاں خلیق الرحمن ، چیف سیکرٹری امجد علی خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری حماد اویس آغااور تمام انتظامی سیکرٹریوں نے اجلاس میں شرکت کی اجلاس کو اُن عوامل سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا جن کی بنیاد پر گزشتہ مالی سال کے دوران اے ڈی پی کی مد میں مختص کئے گئے فنڈز کا 90 فیصد خرچ کرکے سکیموں کی تکمیل یقینی بنائی گئی اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ سال مختلف منصوبوں کیلئے40 ارب روپے کا بیرونی تعاون حاصل کرنے کے علاوہ 154 ملین ڈالرکا ملٹی ڈونر ٹرسٹ فنڈ بھی حاصل کیا گیا جو اعلیٰ سطحی پر ترقیاتی اداروں کے ساتھ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی بات چیت سے ممکن ہوا اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایات پر پاک چائنا اکنامک کاریڈور منصوبے کے تحت خیبرپختونخواحکومت نے وفاقی حکومت سے ساڑھے پانچ ارب روپے کے تین منصوبوں کا مطالبہ کیا تھا تاہم اس بارے میں وفاقی حکومت سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا سیکرٹری پی اینڈ ڈی نے اجلاس کو بتایا کہ وزیراعلیٰ کے خصوصی پروگرام کے تحت صوبے کے 7 لاکھ 43 ہزار201 غریب خاندانوں کو سستا آٹا اور گھی کی فراہمی شروع کر دی گئی ہے اور اطلاعات اور خدمات تک رسائی کے کمیشن بھی قائم کرکے انہیں فعال کر دیا گیا ہے جبکہ صوبے کے 13 مختلف محکموں میں نجی شعبے کی شراکت سے خود مختاری کے اقدامات کئے گئے ہیں اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ رواں مالی سال کی اے ڈی پی کے لئے 142 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں سے وزیراعلیٰ کے اعلان کے مطابق30 فیصد یعنی 42 ارب روپے مقامی حکومتوں کو جاری کئے جائیں گے جبکہ صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی نے رواں سال کی پہلی سہ ماہی کیلئے موصول ہونے والی 204 میں سے 164 نئی ترقیاتی سکیموں کی منظوری دے دی ہے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اجلاس کے دوران بلدیاتی اداروں کو فنڈز کا اجراء جلد ازجلد ممکن بنانے کا حکم دیتے ہوئے اس مقصد کیلئے صوبائی فنانس کمیشن کے قیام کی باضابطہ منظوری بھی دے دی ہے اور محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ پیر کے روز کمیشن کااجلاس ہر صورت منعقد کرے اُنہوں نے محکمہ خزانہ اور بلدیات کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہاکہ مقامی حکومتوں کو فنڈز کی وصولی اور استعمال میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیئے اُنہوں نے محکمہ خزانہ کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ جاری اور نئی ترقیاتی سکیموں کیلئے پالیسی کے مطابق فنڈزکا بروقت اجراء یقینی بنائے اور ان فنڈز میں کسی قسم کی کٹوتی نہ کی جائے انہوں نے تمام محکموں کو خبردار کرتے ہوئے کہاکہ وہ ترقیاتی کاموں کیلئے ضابطے کی کاروائیوں میں تاخیر کا سدباب کریں بصورت دیگر اس ضمن میں ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی وزیراعلیٰ نے کابینہ کے ارکان سے بھی کہاکہ وہ ترقیاتی سکیموں میں رکاوٹوں کی نشاندہی کرکے انہیں دور کریں اور صوبے کے عوام کے سامنے میڈیا کے ذریعے صوبائی حکومت کی ترقیاتی سکیموں کے اخراجات کی حقیقی تصویر پیش کریں اور اس کیلئے محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات سے بریفینگ لیں جبکہ محکمہ اطلاعات کو ہدایت کی کہ وہ میڈیا پر ٹاک شوز، انٹرویوز اور بریفینگ وغیر ہ کیلئے کابینہ ارکان اور میڈیا کے درمیان رابطے کاکام کرے وزیراعلیٰ نے تمام محکموں میں گریڈ18 کے ذمہ دار افسر کو فوکل پرسن مقرر کرنے کی ہدایت کی جو محکمہ اطلاعات اور میڈیا کو محکمے سے متعلق مطلوبہ معلومات فوری طورپر مہیا کرسکے وزیراعلیٰ نے مردان سمیت بعض اضلاع میں تعمیرات کے غیر معیاری کام پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو ہدایت کی کہ وہ اس سلسلے میں ذمہ دار انجینئروں کے خلاف سخت کاروائی کرے اُنہوں نے صوبہ بھر میں مختلف ترقیاتی سکیموں کے خلاف عدالتوں سے حاصل کئے گئے احکامات امتناعی کا نوٹس لیتے ہوئے اس ضمن میں ایڈوکیٹ جنرل کی کارکردگی پر بھی تشویش ظا ہر کرتے ہوئے محکمہ قانون کوہدایت کی کہ وہ ان مقدمات کی موثر پیروی کیلئے ماہر وکلاء کی ٹیم کی خدمات حاصل کرنے کے اقدامات کریں تاکہ ترقیاتی سکیموں میں عدالتی رکاوٹیں دور کی جاسکیں۔

متعلقہ عنوان :