’سابق سوویت ممالک کے ہزاروں افراد دولت اسلامیہ کے ساتھی‘

اتوار 18 اکتوبر 2015 09:40

ماسکو ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔18اکتوبر۔2015ء )روس کے صدر ولادی میر پوتن کا کہنا ہے کہ شام میں روس اور دیگر سابقہ سوویت ریاستوں کے پانچ ہزار سے سات ہزار افراد خود کو دولت اسلامیہ کہنے والی شدت پسند تنظیم کے لیے لڑ رہے ہیں۔علاقائی فورم سے بات کرتے ہوئے روسی صدر کا کہنا تھا کہ اگر دولت اسلامیہ کہ جنگجو واپس آئے تو وہ ملک کے لیے بہت بڑا خطرہ ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں صورتحال نازک ہوتی جا رہی ہے اور وسط ایشیا کے ممالک کو کسی بھی قسم کے رد عمل کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘قزاقستان میں کامن ویلتھ آف انڈیپینڈنس سٹیٹس یعنی ’سی آئی ایس‘ کے اجلاس میں بات کرتے ہوئے روسی صدر کا کہنا تھا کہ ’مختلف تنظیموں کے شدت پسند مزید بااثر ہوتے جا رہے ہیں اور وہ اپنی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کو چھپا بھی نہیں رہے ہیں۔

(جاری ہے)

‘سابقہ سوویت یونین ممالک کے اجلاس کے دوران موجودہ تنازع کے پیش نظر تمام رہنما اپنے اتحاد تو بچانے کے لیے مشترکہ ٹاسک فورس بنانے کے لیے متفق ہو گئے ہیں۔ خیال رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے بھی جمعرات کو 2016 کے بعد بھی افغانستان میں امریکی فوجیوں تعینات رکھنے کا اعلان کیا تھا۔براک اوباما کا کہنا تھا کہ 2017 میں جب وہ اقتدار چھوڑیں گے تو افغانستان میں پانچ ہزار پانچ سو امریکی فوجی مقامی فوج کو طالبان سے نمٹنے کے لیے مدد فراہم کرنے کے لیے موجود رہیں گے۔