پنجاب میں جانورپالنے والوں کے لئے امداد کا اعلان،کسان کو تقریباً پانچ سو روپے یومیہ بچت کا منصوبہ شروع

پیر 9 نومبر 2015 09:04

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9نومبر۔2015ء) پارلیمانی سیکرٹری برائے ویمن ڈویلپمنٹ راشدہ یعقوب شیخ نے کہا ہے کہ کٹوں کو فربہ کر نے والوں اور انہیں پالنے والو ں کی امداد دینے کے لئے دو منصوبے شروع کردئیے گئے ہیں ،دیہی خواتین ان منصوبوں سے فائدہ اٹھا کر مالی امداد حاصل کریں، لائیو سٹاک اور زراعت کی ترقی کے لئے خواتین زرعی سائنسدان کی کمی ہر سطح پر محسوس کی جارہی ہے ۔

زراعت میں خواتین کا کردار نمایاں ہیں اگر ان کی صیح سمت میں رہنمائی کی جائے تو شعبہ زراعت میں انقلا ب پیدا ہوجائے ۔انہوں نے کہاکہ لائیوسٹاک اور زراعت میں خواتین کے نمایاں کردار سے ملکی معیشت پھولے گی اور دیہات میں رہنے والوں کی تقدیر بدل دے گی ۔ ملک میں روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے اور پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کے لئے ایک شاندار دور کا آغاز ہو گا ۔

(جاری ہے)

لائیو سٹاک اور زراعت باہم منسلک شعبے ہیں ۔ا ن کی ترقی کے لئے سڑکوں کی تعمیر بہت ضروری ہے جس کے لئے 150ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ۔ان سڑکوں کی تعمیر سے زرعی اجناس اور جانوروں کو مارکیٹ تک لانے کے لئے کسانوں کو سہولت دستیاب ہوگی ،انہوں نے کہاکہ ساڑھے بارہ ایکڑ یا اس سے کم زمین رکھنے والے کسانوں کو سولر ٹیوب ویل نصب کرنے یا موجودہ ٹیوب ویل کو شمسی توانائی پر تبدیل کرنے کے لیے بلا سود قرضے دیے جائیں گے۔

اِن قرضوں پر سات سال کا مارک اَپ وفاقی حکومت ادا کرے گی،جس پر ساڑھے چودہ ارب روپے خرچ ہوں گے۔ جس سے روزانہ پانچ گھنٹے ڈیزل انجن چلانے والے کسان کو سولہ سو ساٹھ روپے اور بجلی سے ٹیوب ویل چلانے والے کسان کو تقریباً پانچ سو روپے یومیہ بچت ہو گی۔ بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویل کو پہلے ہی رعایتی نرخ پر بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ رواں مالی سال میں 30جون 2016ء تک زرعی ٹیوب ویل کے لیے بجلی کا رعایتی نرخ10.35روپے پیک آور کے لیے مقرر کیا گیا ہے اور 8.85روپے آف پیک آور کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔

پرانے بل کی ادائیگی 31دسمبر 2015ء تک کی جا سکے گی۔ بجلی کے نرخوں میں رعایت فراہم کرنے کے لیے وفاقی حکومت سات ارب روپے ادا کرے گی۔ ان بلوں پر سیلز ٹیکس کی ادائیگی صوبائی حکومتیں کریں گی جو سات ارب روپے کے برابر ہے۔ اس طرح کسانوں کو بجلی کے ٹیوب ویل سے آبپاشی کرنے کے لیے چودہ ارب روپے کی معاونت حاصل ہو گی۔پاکستان میں زرعی مشینری کی درآمد کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس وغیرہ کی شرح 43 فیصدبن جاتی ہے۔ موجودہ مالی سال میں زرعی مشینری کی درآمد پر تمام محصولات کو کم کر کے 9فیصد کی شرح کر دی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :