پیرس حملوں کا ماسٹر مائنڈعبدالحمید2ساتھیوں سمیت مار ا گیا،کارروائی کے دوران اپنے گرد گھیرا تنگ ہونے پر ایک خاتون خود کش بمبار نے خود کو اڑالیا، سکیورٹی اہلکاروں نے تین افراد کو حراست میں لے لیا ، پولیس اور فوج نے لوگوں کو نکال کر علاقے کو سیل کر دیا،پبلک ٹرانسپورٹ بند کردی گئیں

جمعرات 19 نومبر 2015 09:10

پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔19نومبر۔2015ء)فرانس کے دارالحکومت پیرس کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے حملہ آوروں کی تلاش کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ماسٹر مائنڈ عبدالحمید سمیت3دہشت گرد ہلاک اور کئی پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، گھیرا تنگ ہونے پر ایک خاتون خود کش بمبار نے خود کو اڑالیا، سکیورٹی اہلکاروں نے تین افراد کو حراست میں لے لیا ، پولیس اور فوج نے لوگوں کو نکال کر علاقے کو سیل کر دیا پبلک ٹرانسپورٹ بند کردی گئیں ۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق حملہ آوروں کی تلاش سے متعلق کارروائی بدھ کو علی الصبح مقامی وقت کے مطابق ساڑھے چار بجے کے قریب شروع ہوئی جس میں انسداد دہشت گردی شعبے سے تعلق رکھنے والے پولیس اہلکاروں نے سینٹ ڈینس کو گھیرے میں لے لیا  پلیسڑانڑویس کے علاقے کو جانے والی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں اور لوگوں سے کچھ اپارٹمنٹس خالی کرا دیئے گئے۔

(جاری ہے)

پولیس نے کہا کہگزشتہ ہفتے پیرس میں ہونے والے حملوں میں ملوث دو مشتبہ افراد، ایک مرد اور ایک عورت پولیس آپریشن کے دوران ہلاک ہو گئے۔ اس عورت نے اپنے گرد گھیرا تنگ ہونے پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔پولیس کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تین افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور سینٹ ڈینس میں ہونے والے آپریشن میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق علاقے میں فوج تعینات کر دی گئی ہے۔پولیس ذرائع نے کہا کہ بدھ کی صبح پیرس کے شمال میں مضافاتی علاقے سینٹ ڈینس میں پیرس حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز کو پکڑنے کے لیے پولیس کے آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔کارروائی کے دوران پیرس حملوں کا ماسٹر مائنڈ عبدالحمید بھی مارا گیا۔ پولیس نے تین افراد کو حراست میں لے لیا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ جھڑپ کے بعد مشتبہ حملہ آور اور ان کے ممکنہ ساتھی ایک اپارٹمنٹ میں محصور ہیں۔ پولیس نے اب تک اس عمارت کے 20 مکینوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق 27 سالہ عبدالحمید ابو عود کے بارے میں شبہ ہے کہ اس نے گزشتہ جمعے کو ہونے والے حملوں کی منصوبہ سازی کی۔ عبدالحمید ابو عود مراکشی نژاد بیلجیئم کا شہری ہے جو اس سال پولیس پر ناکام حملے کے الزام میں بیلجیئم کے حکام کو مطلوب تھا۔

ایک مقامی رکن پارلیمان نے فرانس کے انٹر ریڈیو پر کہا ہے کہ پولیس آپریشن ابھی جاری ہے اور علاقے کے رہائشی اپنے گھروں سے نہ نکلیں۔’بی ایف ایم‘ ٹیلی وڑن چینل نے کہا کہ آپریشن میں کچھ پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے جو اس اسٹیڈیم کے قریب کیا گیا جہاں تین خود کش بمباروں نے جمعے کو اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔فرانسیسی تحقیق کاروں نے سات ہلاک ہونے والے حملہ آوروں میں سے پانچ کی شناخت کر لی ہے مگر اب ان کا خیال ہے کہ حملوں میں براہ راست ملوث دو افراد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

فرانس اور بیلجیئم کے حکام نے ایک شخص صالح عبدالسلام کے وارنٹ جاری کیے ہیں جس کا بھائی بھی حملہ آوروں میں شامل تھا۔ حکام نے کہا ہے کہ دوسرے مفرور ملزم کی اب تک شناخت نہیں کی جا سکی۔عبدالسلام کے تیسرے بھائی محمد کو گزشتہ ہفتے مختصر وقت کے لیے پولیس نے گرفتار کر کے چھوڑ دیا تھا۔منگل کو ایک فرانسیسی ٹیلی وژن چینل پر گفتگو کرتے ہوئے محمد عبدالسلام نے کہا تھا کہ ان کا خاندان ان کے مفرور بھائی کے لیے بہت پریشان ہے اور وہ امید کرتے ہیں کہ وہ جلد خود کو قانون کے حوالے کر دے گا۔

اس رات مرنے والے سات حملہ آوروں میں سے تین نیشنل اسٹیڈیم کے قریب، تین بتاکلاں میوزک ہال میں اور ایک اس کے قریب واقع ایک ریستوران میں ہلاک ہوا۔ ان حملوں میں 129 افراد مارے گئے جبکہ 300 زخمی ہو گئے تھے۔ تین زخمی بعد میں اسپتال میں دم توڑ گئے۔فرانس کے وزیر داخلہ برنارڈ کزنوو نے کہا کہ پولیس نے رات کو 128 چھاپے مارے۔ پیرس کی پولیس نے منگل کو کہا تھا کہ اتوار سے اب تک شہر میں 16 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور ہفتے کو ہنگامی حالت نافذ ہونے کے بعد چھ آتشیں ہتھیاروں کو قبضے میں لیا گیا۔حکام کا خیال ہے کہ اس حملے کی منصوبہ سازی اور عملدرآمد میں لگ بھگ 20 افراد ملوث تھے۔

متعلقہ عنوان :