برطانیہ کا ”سٹرائیک بریگیڈز“ کی تیاری کا منصوبہ، نئے حملہ آور دستے برطانیہ کے موجود فوجیوں پر مبنی ہوں گے

منگل 24 نومبر 2015 09:14

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24نومبر۔2015ء)برطانوی حکومت نے پانچ پانچ ہزار فوجیوں پر مشتمل دو حملہ آور فوجی دستوں (سٹرائیک بریگیڈز) تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اس بارے میں ایوان نمائندگان کو مطلع کرنے والے ہیں کہ ان دستوں کا قیام سنہ 2025 تک عمل میں آئے گا اور یہ برطانیہ کو لاحق ’متنوع خطرات‘ کے پیش نظر تیزی کے ساتھ تعینات کیے جا سکیں گے۔

اس کے علاوہ ڈیوڈ کیمرون جب فوجی دفاع اور سکیورٹی ریویو (ایس ڈی ایس آر) کا خاکہ پیش کریں گے تو وہ فوجی ساز و سامان پر خرچ کیے جانے والے اضافی 12 ارب پونڈ کی تفصیلات بھی بتائیں گے۔اس اضافی اخراجات میں بحریہ کے نگرانی کرنے والے طیاروں کا نیا فلیٹ بھی شامل ہوگا۔خیال رہے کہ 13 نومبر کو پیرس میں ہونے والے حملے کے سلسلے میں وہ فرانس کے صدر فرانسوا اولاند سے پیرس میں ملاقات کرنے والے ہیں اور یہ نئی پیش رفت اسی کے پیش نظر ہے۔

(جاری ہے)

برطانیہ کی فضائیہ میں نئے سکواڈرن شامل کیے جانے کا منصوبہ ہے ان حملوں کی ذمہ داری دولت اسلامیہ نے قبول کی تھی جس میں 130 افراد مارے گئے تھے۔ڈیوڈ کیمرون آئندہ ہفتے ایوان نمائندگان سے شام میں دولت اسلامیہ کے خلاف فضائی حملے کی تائید حاصل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔پیر کو ایس ڈی ایس آر کے سلسلے میں وزیرِاعظم کیمرون مندرجہ ذیل اعلانات کریں گے رائل ایئر فورس کے ٹائیفون جیٹ طیاروں کے کام کرنے کی مدت میں دس سال کے لیے اضافہ، زمین پر حملہ کرنے کی ان کی کارکردگی میں اضافے کا کام اور ملک کی فضائی قوت میں موثر طور پر دو اضافی فرنٹ لائن سکواڈرن کی شمولیت ،شام میں دولت اسلامیہ کے خلاف فضائی حملے پر حمایت حاصل کرنے کے لیے کیمرون پارلیمان کے اراکین کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گے اس اضافے سے اگلے دس سال کے دوران فوجی سازوسامان پر اخراجات 178 ارب پونڈ ہو جائیں گے۔

ایس ڈی ایس آر کا پیش لفظ لکھتے ہوئے ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ ’تازہ حکمت عملی اس بات کے پیش نظر ہے کہ ہم ملک پر مبنی خطرات کی صورت میں روایتی دفاع پر اکتفا نہیں کر سکتے اور ہمیں ان خطرات کا جواب دینے کی ضرورت ہے جو کسی سرحد کو تسلیم نہیں کرتے۔’اس لیے رواں پارلیمان کے دور میں ہماری ترجیحات میں ملک پر مبنی خطرات، دشت گردی سے نمٹنا، سائبر سکیورٹی میں عالمی رہنما رہنا اور اس بات کو یقینی بنانا شامل ہے کہ ہم کسی بحران کے پیدا ہونے کی صورت میں تیزی کے ساتھ اس کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :