سینیٹ ذیلی کمیٹی خزانہ نے گردشی قرضوں کی ادائیگی اور سیلز ٹیکس کے معاملہ پر چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرلیا، ایم ڈی این ٹی ڈی سی سے بریفنگ لینے کا فیصلہ

کمیٹی کی جانب سے آڈٹ کے بغیر گردشی قر ضہ کی ادائیگی پربرہمی کا اظہار ،معاملہ پر آ ڈیٹر جنرل کے کردارکی تعریف

جمعرات 16 فروری 2017 23:23

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ فروری ء)سینیٹ کی ذیلی کمیٹی خزانہ نے گردشی قرضوں کی ادائیگی اور سیلز ٹیکس کے معاملہ پر چیئرمین ایف بی آر کو آ ئندہ اجلاس میں طلب کرلیااور این ٹی ڈی سی کے ایم ڈی سے بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا ہے ،کمیٹی کی جانب سے آڈٹ کے بغیر گردشی قر ضہ کی ادائیگی پربرہمی کا اظہار کیا اور معاملہ پر آ ڈیٹر جنرل کے کردار کو سراہا۔

جمعرات کوء سینیٹ کی ذیلی کمیٹی خزانہ کے کنونیئرسینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس میں 480ارب روپے کے گردشی قرضوں کی ادائیگی پر آڈیٹر جنرل کی رپورٹ پر بریفنگ دی گئی۔ کنونیئرسینیٹر محسن عزیزنے کہا کہ حکومت نے ایک روز میں بنکوں کو کھلوا کر 480ارب روپے کا گردشی قرضہ ادا کیا ہے۔

(جاری ہے)

حکومت نے آڈیٹرجنرل کی منظوری کے بغیر ادائیگی کی ہے ۔

گردشی قرضوں کی ادائیگی میں 10ارب روپے کا مارک اپ بھی دیا گیا۔ایک دن میں ہنگامی طور پر ادائیگی کردی گئی۔ کیوں ایسے کیا گیا۔ سرکاری طریقہ کار اور محکموں کو روند کر بے ضابطگی کی گئی۔سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ اگر مارک اپ کئی سالوں سے جمع ہورہا تھا تو تھوڑا صبر کرلیا جاتا ۔انہوں نے کہا کہ واضح موقف آنا چاہیے کہ سالہا سال سے ادائیگیاں نہیں ہوئی تھیں۔

استعداد نہیں بڑھائی جارہی مزید آئی پی پیز لگائے جارہے ہیں ۔ سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ غلط ادائیگی پر کمیٹی کو اعتراض ہے۔صنعتیں و تجارتی سرگرمیاں بند ، لوڈشیڈنگ ہر جگہ اس کے باوجود 32ارب روپے کی اضافی ادائیگی کی گئی۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ شاید نجی کمپنیوں کو لوڈشیڈنگ کا انعام دیا گیا ،18،18گھنٹے بجلی نہیں تھی ، جس سے سوالات پیدا ہوتے ہیںکہ طلب اور رسد میں بہت بڑا فرق بھی تھا ، بات سمجھ سے باہر ہے۔

سسٹم میں بجلی تھی بھی یا نہیں ۔ ادائیگی کرنے والوں کی ذمہ داری کا تعین کرنا پڑ ے گا۔ ادائیگی سے پہلے ایڈ جسٹمنٹ کی جانی چاہیے تھی۔ آڈیٹر جنرل کے کردار کو کمیٹی سراہتی ہے۔ 32ارب روپے کی اضافی ادائیگی بھی ہوئی لیکن بجلی خریدی نہیں گئی۔ نجی بجلی گھرورں نے شیئر ہولڈرز کو ڈیوڈنڈ ادائیگی کے بعد ود ہولڈنگ ٹیکس کاٹ کر پہلے حکومتی خزانے میں جمع کرایا اور اپنے کھاتے میں 24کروڑ 40لاکھ کا واپسی کلیم کردیا گیا۔

اگلے اجلاس میں ایف بی آر کی طرف سے بتایا گیا کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں نجی بجلی گھروں سے 20ارب روپے کے سیلز ٹیکس کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ فیلڈ آفیسرز سے معلومات لی جائیں گی کہ آیا نجی بجلی گھروں نے سیلز ٹیکس ادا کیا ہے یا نہیں ۔ اگر ادا نہیں کیا گیا تو وصول کیا جائے گا۔ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں ایف بی آرحکام سیلز ٹیکس ادائیگی کی رپورٹ دیں گے اور این ٹی ڈی سی کے ایم ڈی سے بریفنگ لی جائے گی۔کمیٹی کے اجلا س میں سینیٹرز کامل علی آغا ، سعود مجید ، آڈیٹر جنرل آف پاکستان ، ایف بی آر اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔( و خ )

متعلقہ عنوان :