حکومت بلوچستان کا ثالثی کے دو بین الاقوامی فورمز پر زیر سماعت بلوچستان میں سونے اور تانبے کے اربوں ڈالر مالیت کے ریکوڈک پراجیکٹ کے معاملے کو عدالت سے باہر نمٹانے کا فیصلہ

ہفتہ 25 فروری 2017 22:02

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار فروری ء) ثالثی کے دو بین الاقوامی فورمز پر زیر سماعت بلوچستان میں سونے اور تانبے کے اربوں ڈالر مالیت کے ریکوڈک پراجیکٹ کے معاملے کو حکومت بلوچستان نے عدالت سے باہر نمٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔گزشتہ روز غیر ملکی نشریاتی ادارے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعلی بلوچستان کے ترجمان جان محمد اچکزئی نے بتایا کہ یہ فیصلہ بلوچستان کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔

ضلع چاغی میں واقع اس پراجیکٹ کو سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں کینیڈا اور چلی کی ایک جوائنٹ وینچر کمپنی، ٹھیتیان کاپر کمپنی(ٹی سی سی ) کے حوالے کیا گیا تھا۔نواب رئیسانی کی قیادت میں بلوچستان کی سابق مخلوط حکومت نے مائننگ کا لائسنس دینے کے لیے ٹی سی سی کے سامنے چاغی میں ریفائنری لگانے کی شرط عائد کی تھی۔

(جاری ہے)

ٹی سی سی نے اس پر آمادگی ظاہر نہیں کی تھی جس پرکمپنی کو مائننگ کا لائسنس دینے سے انکار کیا گیا تھا۔

ٹی سی سی نے اس معاملے پر ثالثی کے لیے لندن اور پیرس میں دو بین الاقوامی فورمز سے رجوع کیا تھا۔تین سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال دونوں فورمز سے فیصلہ نہیں آیا۔وزیر اعلی بلوچستان کے ترجمان جان محمد اچکزئی نے بتایا کہ اب حکومت بلوچستان نے اس معاملے کو عدالت سے باہر نمٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔لازمی بات ہے کہ کمپنی کے ساتھ ہمارے معاملات خراب ہوگئے ہیں ۔

ہماری کوشش ہے کہ اب کوئی ایسے انویسٹر لائیں جو بلوچستان حکومت کے اور یہاں کے عوام کے تحفظات اور مفادات کو مد نظررکھیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عدالت سے باہر اس مسئلے کا کوئی حل نکلے۔ اس وقت بلوچستان کا بڑا نقصان ہورہا ہے یہ قومی اور بلوچستان کی ترقی کا ضامن پروجیکٹ ہے۔ٹی سی سی کے ساتھ دوبارہ کسی معاہدے کے امکان کے حوالے سے جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ لازمی بات ہے کہ کمپنی کے ساتھ ہمارے معاملات خراب ہوگئے ہیں ۔

ہماری کوشش ہے کہ اب کوئی ایسے انویسٹر لائیں جو بلوچستان حکومت کے اور یہاں کے عوام کے تحفظات اور مفادات کو مد نظررکھیں۔ریکوڈک کے قریب سائندک کاپر اینڈ گولڈ پراجیکٹ بھی واقع ہے۔سائندک کے علاوہ ضلع لسبیلہ میں بھی سیسے کے ذخائر پر بھی چینی کمپنیاں کام کررہی ہیں لیکن ان سے بھی بلوچستان کو کوئی بڑا فائدہ نہیں ملا۔بعض اطلاعات یہ ہیں کہ چینی کمپنیاں ریکوڈک کے حصول کے لیے بھی کوشاں ہیں۔

ریکوڈک کو چینی کمپنیوں کو دینے کے امکانات سے متعلق سوال پر جان اچکزئی نے بتایا کہ بلوچستان میں سرمایہ کاری کے بہت مواقع ہیں ہم نے تمام ممکنہ سرمایہ کاروں کو دعوت دی ہے۔ چاہے وہ چائنا کا پرائیویٹ سیکٹر ہے یا برازیل کی انویسمنٹ کمپنیاں ہیں۔ برازیل کی مائننگ میں مہارت پوری دنیا میں مشہور ہے۔ اسی طرح جی سی سی میں جو عرب ممالک ہیں ان کو بھی ہم دعوت دیں گے۔

محکمہ خزانہ حکومت بلوچستان کے مطابق پاکستان میں اب تک جو 50 معدنیات دریافت ہوئی ہیں ان میں سے 40 بلوچستان سے حاصل کی جارہی ہیں۔اب تک ان معدنیات سے نہ صرف بلوچستان میں سماجی اور معاشی شعبے میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی بلکہ محکمہ قانون کے مطابق ریکوڈک پراجیکٹ کے مقدمات پر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر قانونی جنگ پر ایک ارب روپے سے زائد کے اخراجات کرنے پڑے ہیں۔

متعلقہ عنوان :