چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے تعلیمی ریکارڈ میں رد وبدل کرنے اور کرپشن کے الزمات ثابت ہونے پر 2 خواتین ججز سمیت چار افراد کو ملازمت سے برطرف کردیا

ہفتہ 25 فروری 2017 22:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار فروری ء)چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے تعلیمی ریکارڈ میں رد وبدل کرنے اور کرپشن کے الزمات ثابت ہونے پر 2 خواتین ججز سمیت چار افراد کو ملازمت سے برطرف کردیا،برطرف ہونے والوں میں گریڈ 19 کے افسران بھی شامل ہیں،تفصیلات کے مطابق کرپشن اور تعلیمی ریکارڈ میں رد وبدل پر سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس سجاد علی شاہ نے دو خواتین مجسٹریٹ سمیت چار افراد کو ان کی ملازمت سے برطرف کردیا،ادارے میں شفافیت اور اعلیٰ اقدار کومثال بناتے ہوئے،ملزموں کے خلاف کارروائی کی گئی،برطرف ہونے والوں مجسٹریٹس میں امبر اقبال اور ماریہ جہار ڈوگر شامل ہیں،دونوں مجسٹریٹس نے تاریخ پیدائش میں رد وبدل کر کے جج کی نوکری حاصل کی تھی،امبر اقبال شکارپور اور ماریہ جبار کراچی شرقی میں مجسٹریٹ کے فرائض انجام دے رہی تھیں،ادھر کرپشن کے الزمات ثابت ہونے پر ہائی کورٹ میں گریڈ انیس کے دو افسران ہمایوں جہانزیب اور اطہر محمود کو بھی برطرف کردیا،دونوں افسران نے فرنیچر کی خریداری میں کرپشن کرتے ہوئے ٹھیکیدار سے کمیشن وصول کیا تھا،ہائی کورٹ رجسٹرار نے برطرفی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔