چین دماغی سائنس میں اہم کردار ادا کرے گا

چین مستقبل میں دماغی سائنس اور مصنوعی ذہانت میں دنیا میں فاتح کے طور پر سامنے آنا چاہتا ہے،پروفیسر ژانگ سو

منگل 7 مارچ 2017 18:03

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ مارچ ء)چین 2030سے قبل دماغی سائنس میں اہم کردار ادا کرے گا جس میں دماغی بیماریوں اور ان کا علاج ہونے کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت بھی شامل ہیں اس وقت چین میں دماغی سائنس اور مصنوعی ذہانت کا ریسرچ ایک اہم موڑ پر پہنچ چکی ہے ، چینی سائنسدان اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے دماغی سائنس میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں ۔

چین کی اکیڈمی آف سائنس کے پروفیسر ژانگ سو نے منگل کوروزنامہ سائنس وٹیکنالوجی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دماغی سائنس اور مصنوعی ذہانت کی صلاحیت کو بڑھائیں گے ، اس کا اہم مقصد دماغ میں حائل رکاوٹ جو بیماریوں کا سبب بنتی ہیں کا سد باب کرنے کے ساتھ ساتھ نئے کمپیوٹرائزڈ طریقہ کار اور ڈیوائسز کی بہتری کے ذریعے مصنوعی ذہانت کو دماغ تک پہنچانا شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیورو سائنس اور مصنوعی ذہانت نے ابھی اتنی ترقی نہیں کی ہے ۔چین مستقبل میں دماغی سائنس اور مصنوعی ذہانت میں اپنی ریسرچ مکمل کرتے ہوئے دنیا میں دماغی سائنس کے فاتح کے طور پر سامنے آنا چاہتا ہے ۔ بین الاقوامی سائنٹیفک کمیونٹی اس مسئلے کو پہچان چکی ہے کہ مستقبل میں دماغی سائنس کی اہمیت کیا ہوگی ۔ امریکہ ، یورپ ، جاپان اور دیگر ممالک نے اس ضمن میں بڑے بڑے پراجیکٹس کے اعلانات کئے ہیں جو انہیں چین سے ممتاز کرتے ہیں ۔

چین کے روزنامہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے اعداد وشمار کے مطابق امریکہ اور جرمنی میں 24624اور7328نیوروسائنس ریسرچ گروپ کام کر رہے ہیں جبکہ چین میں یہ تعداد صرف4938ہے ۔ اگرچہ حکومت چین نے 2010میں اس ریسرچ پر 348ملین یوئین اور2013میں 500ملین یوئین خرچ کئے ۔ چین کو دماغی سائنس میں اعلیٰ مقام حاصل کرنے کیلئے مزید اقدامات کرنا ہوں گے ۔ ژانگ نے موجودہ مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت چین کو مشورہ دیا ہے کہ غیر ممالک سے سائنس دان اور ماہرین کو چین میں کام کرنے کی دعوت دی جائے ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس تحقیق میں سائنس دان بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے ۔

متعلقہ عنوان :