چیف شماریات نے مردم شماری میں شہری اور دیہی تناسب بارے ایم کیو ایم کے الزامات مسترد کردیئے

ہمارے لئے شہری علاقے وہ ہوتے ہیں جن کا صوبائی محکمہ بلدیات نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہو جو آبادی اس حدود سے باہر چلی جائے وہ شہری آبادی تصور نہیں ہوتی ، خانہ پوری میں بلاکس کی تعداد میں خلاف توقع کوئی اضافہ نہیں ہوا ، کراچی میں 1998سی2011تک 81فیصد جبکہ2017تک 137فیصد بلاکس بڑھے ، ایم کیو ایم کے خدشات بے بنیاد ہیں چیف شماریات آصف باجوہ کی نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو

منگل 7 مارچ 2017 23:15

اسلام آباد/کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ مارچ ء)چیف شماریات آصف باجوہ نے مردم شماری میں شہری اور دیہی تناسب کے حوالے سے متحدہ قومی موومنٹ کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے لئے شہری علاقے وہ ہوتے ہیں جن کا صوبائی محکمہ بلدیات نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہو جو آبادی اس حدود سے باہر چلی جائے وہ شہری آبادی تصور نہیں ہوتی ، خانہ پوری میں بلاکس کی تعداد میں خلاف توقع کوئی اضافہ نہیں ہوا ، کراچی میں 1998سی2011تک 81فیصد جبکہ2017تک 137فیصد بلاکس بڑھے ، ایم کیو ایم کے خدشات بے بنیاد ہیں ۔

وہ منگل کو نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے ۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ سپریم کورٹ میں تمام ثبوتوں کے ساتھ درخواست دی ہے ، ادارہ شماریات نے سندھ میں شہری اور دیہی آبادی میں اضافے کا جو تناسب دکھایا اس پر تحفظات ہیں۔

(جاری ہے)

1998میں کراچی کی آبادی کوبلاکس میں48فیصد جبکہ دیہی سندھ کی آبادی کو 52فیصد دکھایا گیا تھا ۔

19سال گزرنے کے بعد کراچی کے بلاکس 48سے کم کر کے 45جبکہ دیہی سندھ کے بلاکس 52سے بڑھا کر 55کر دیے گئے ،17ہزار نئے بلاکس بنائے گئے ، کراچی جیسے بڑے شہر کی آبادی کے حوالے سے بلاکس میں تناسب 100فیصد جبکہ تھر جیسے پسماندہ علاقے میں آبادی کا تناسب بلاکس میں 400فیصد دکھایا گیا ۔کراچی کے بلاکس اتنے کم کیسے ہوگئے ۔ گھوٹکی اور تھر میں خانہ شماری کے بلاکس کراچی سے زیادہ کس طرح ہو سکتے ہیں اس معاملے پر سپریم کورٹ گئے ہیں ۔

دوسری طرف چیف شماریات آصف باجوہ نے متحدہ قومی موومنٹ کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری میں شہری اور دیہی تناسب کے حوالے سے متحدہ قومی موومنٹ کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے لئے شہری علاقے وہ ہوتے ہیں جن کا صوبائی محکمہ بلدیات نے نوٹیفکیشن جاری کیا ہو جو آبادی اس حدود سے باہر چلی جائے وہ شہری آبادی تصور نہیں ہوتی ، خانہ پوری میں بلاکس کی تعداد میں خلاف توقع کوئی اضافہ نہیں ہوا ، کراچی میں 1998سی2011تک 81فیصد جبکہ2017تک 137فیصد بلاکس بڑھے ، ایم کیو ایم کے خدشات بے بنیاد ہیں ۔(ار)