پاکستان کے تعلیمی شعبے میں تعاون جاری رکھیں گے،جاپانی سفیر

طلباء تعلیم کے حصول کے بعد پاکستان واپس آ کر ترقی اور دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید وسعت دینے میں بھی اہم کردار ادا کریں گے ،تکاشی کرائے کا تقریب سے خطاب

ہفتہ 11 مارچ 2017 16:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار مارچ ء) جاپان نے پاکستان میں سفیر تکاشی کرائے ( Takashi Kurai ) نے کہا ہے کہ جاپان پاکستان کے تعلیم کے شعبے میں تعاون جاری رکھے اور پاکستانیوں کو جاپان کے تعلیمی اداروں میں سکالر شپ کے ذریعہ تعلیم فراہم کرتا رہے گا ۔ اس بات کا اظہار انہوں نے جاپانی حکومت کی جانب سے ماسٹرس سے لے کر پی ایچ ڈی پروگرامز کے تحت 7 پاکستانیوں کو جاپان بھیجنے سے پہلے عشائیہ دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

جاپانی سفیر تکاشی کرائے نے جاپان کے اسکالر شپ کے حصول میں کامیاب ہونے والوں کو مبارکباد دیتے ہوئے امید کا ظہار کیا کہ وہ نہ صرف تعلیم کے حصول کے ذریعہ پاکستان سے واپس آ کر اہم کردار ادا کریں گے بلکہ جاپان کے تعلیمی نظام ، ثقافت اور دیگر شعبہ جات کے حوالے سے مشاہدہ بھی کر سکیں گے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ جب یہ طلباء تعلیم کے حصول کے بعد پاکستان واپس آئیں گے تو ملک کی ترقی اور دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید وسعت دینے میں بھی اہم کردار ادا کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ 2017 کا سال جاپان اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے 65 سال مکمل ہونے کا سال ہے اور پاکستانیوں کو اسکالر شپ دینے کا پروگرام دونوں ممالک کے تعلقات کا اہم ستون ہے ۔ اس موقع پر اسکالر شپ کے حصول میں کامیاب ہونے والے تمام پاکستانیوں نے باری باری ڈائیٹس پر آ کر جاپانی حکومت اور جاپان کے پاکستان میں سفارتخانہ کی جانب سے انہیں ماسٹرس سے لے کر پی ایچ ڈی کے مختلف پروگرامز کے تحت میکسٹ اسکالر شپ دینے پر شکریہ ادا کیا ۔

انہوں نے ایک اس امید کا اظہار بھی کیا کہ وہ واپس آ کر پاکستان میں اپنے اپنے شعبوں میں نمایاں کردفار ادا کریں گے ۔ اس موقع پر میکسٹ ایلیمو فائی ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر ڈاکٹر ظفر محمود نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میکسٹ اسکالرشپ کے ذریعہ اس وقت تک 250 سے زائد پاکستانی جاپان سے تعلیم حاصل کر چکے ہیں جو کہ اپنے اپنے شعبہ جات میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے جاپانی اسکالرشپ کے حصول میں کامیاب ہونے والوں کو تجویز دی کہ وہ جاپان جا کر جاپانی زبان سیکھیں جس سے نہ صرف ان کی تعلیم کے حصول میں نہ صرف ان کی تعلیم کے حصول میں آسانی ہو گی بلکہ وہاں کی ثقافت اور معاشرے کو سمجھنے میں مدد ملے گی ۔

متعلقہ عنوان :