نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس،ایک کرپشن ریفرنس دائر کرنے، مختلف کیسز میں چار تحقیقات اور پانچ انکوائریز کی منظوری دی گئی

نیب زیرو ٹالرننس پالیسی کے تحت بدعنوانی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے،افسران و اہلکارقانون، شفافیت اور میرٹ کے مطابق بدعنوان عناصر کیخلاف شکایات کی تصدیق، انکوائریز اور تحقیقات کرتے ہوئے اپنی بہترین صلاحیتیں بروئے کار لائیں، قمر زمان چودھری کا اجلاس سے خطاب

بدھ 26 جولائی 2017 22:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات جولائی ء)چیئرمین نیب قمر زمان چودھری نے کہا کہ نیب زیرو ٹالرننس پالیسی کے تحت بدعنوانی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے ،نیب افسران و اہلکارقانون، شفافیت اور میرٹ کے مطابق بدعنوان عناصر کیخلاف شکایات کی تصدیق، انکوائریز اور تحقیقات کرتے ہوئے اپنی بہترین صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔

چیئرمین نیب نے یہ بات بدھ کو انیب ہیڈکوارٹر میں یگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔بورڈ نے ایک کرپشن ریفرنس دائر کرنے، مختلف کیسز میں چار تحقیقات اور پانچ انکوائریز کی منظوری جبکہ تین انکوائریز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کے مطابق ایگزیکٹو بورڈ نے سی ای او میسرز مکہ شوگر ملز پرائیویٹ لمیٹڈ ریاض قدیر بٹ اور دیگر کیخلاف کرپشن ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا۔

(جاری ہے)

ملزمان پر ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان اور یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن آف پاکستان کو چینی کی مطلوبہ مقدار دانستہ فراہم نہ کرنے اور پیشگی رقم میں خوردبرد کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو کئی ملین روپے کا بھاری نقصان پہنچا۔ بورڈ نے چار تحقیقات کی بھی منظوری دی جن میں پہلی تحقیقات سابق وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن بلوچستان محمد امین عمرانی اور دیگر کیخلاف ہیں۔

اس کیس میں ملزمان پر معلوم آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام ہے اور انہوں نے قومی خزانے کو 88.77 ملین روپے کا نقصان پہنچایا۔ دوسری تحقیقات ڈاکٹر شوکت علی بنگش اور دیگر کیخلاف ہیں جس میں ملزمان پر لوگوں کو دھوکہ دینے کا الزام ہے اور انہوں نے سمندر پار پاکستانیوں سے 560 ملین روپے کی دھوکہ دہی کی۔ تیسری تحقیقات ڈیٹا لبریکینٹس کے مالک محمد طارق اور دیگر کیخلاف ہیں۔

اس کیس میں ملزمان پر این اے او کی شق 31 ڈی کے تحت سٹیٹ بینک کی طرف سے حوالہ دیئے گئے 52.942 ملین روپے کی دانستہ قرضہ نادہندگی کا الزام ہے۔ چوتھی تحقیقات کیپکو، پیسکو کے افسران/اہلکاروں، المعیز شوگر مل ڈی آئی خان کے مالک اور دیگر کیخلاف ہیں۔ اس کیس میں ملزمان پر اختیارات کے غلط استعمال اور بجلی کی غیر قانونی فروخت اور خریداری کا الزام ہے۔

نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے 5 انکوائریز کا بھی فیصلہ کیا ۔ پہلی انکوائری سابق قائم مقام آئی جی سندھ پولیس کراچی غلام شبیر شیخ کیخلاف ہے اس کیس میں آمدن کے معلوم ذرائع سے اثاثے بنانے کا الزام ہے اور اس طرح قومی خزانے کو 50 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ دوسری انکوائری یونیورسٹی آف ہری پور کے حکام/اہلکاروں کیخلاف ہے جس میں ملزمان پر غیر قانونی تقرریوں کے ذریعے فنڈز میں خورد برد کا الزام ہے۔

تیسری انکوائری غلام قادر دھریجو، جام سیف اللہ دھریجو، زاہد عباسی، ڈی سی گھوٹکی کیخلاف ہے اس کیس میں ملزمان پر 40 کنال کے ڈسٹرکٹ کونسل پلاٹ کی جعلی لیز لیڈ دیکر اختیارات کے غلط استعمال کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو 563 ملین روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ چوتھی انکوائری ’’پاک کور بائیو آرگینک کمپنی‘‘ ملتان اور اپنا مائیکرو فنانس بینک (ساہیوال برانچ) کے افسران و اہلکاروں اور دیگر کیخلاف ہے۔

ملزمان پر مرچنٹ کی حیثیت سے مجرمانہ طور پر اعتماد مجروح کرنے کا الزام ہے جس سے عوام کو 18.180 ملین روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ پانچویں انکوائری ناصر محمود عباسی کیخلاف ہے جس میں این اے او کی 31 ڈی کے تحت سٹیٹ بینک کی طرف سے حوالہ دیئے گئے مشکوک لین دین کی رپورٹ کا الزام ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ نے عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے افسران و اہلکاروں اور دیگر کیخلاف انکوائری کی دوبارہ اجازت بھی دی ہے اس کیس میں ملزمان پر تعمیراتی منصوبہ جات کیلئے وقف یونیورسٹی فنڈز میں خورد برد اور اختیارات کے غلط استعمال کا الزام ہے جس سے قومی خزانے کو چار ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔

ایگزیکٹو بورڈ نے پاک پی ڈبلیو ڈی اسماعیل کنسٹرکشن کمپنی کے افسران و اہلکاروں اور دیگر کیخلاف کیس میں پلی بار گین درخواستوں کی بھی منظوری دی۔ ایگزیکٹو بورڈ نے 3 انکوائریز بند کرنے کا فیصلہ کیا جن میں المدینہ گارڈن ہائوسنگ سوسائٹی پتوکی قصور کے مالک/انتظامیہ، وائس چانسلر یونیورسٹی آف کراچی ڈاکٹر محمد قیصراور میسرز سلور لائنز سپننگ ملز پرائیویٹ لمیٹڈ کیخلاف انکوائریز شامل ہیں۔ فتح ٹیکسٹائل ملز کے گوہر اللہ اور دیگر کیخلاف تحقیقات بھی ناکافی ثبوت کی بنا پر بند کر دی گئیں۔

متعلقہ عنوان :