شریف خاندان کاسیاسی مستقبل،افرادکی ون بائی ون لندن تیاری،کیاخطرے کی گھنٹی بج گئی؟

بیگم کلثوم نوازکے حلق میں کینسرکی تشخیص سے متعلق انتہائی افسوس ناک خبر،نوازشریف اور مریم نواز کا بھی لندن جانے کاامکان،نام ای سی ایل میں ڈالنے کاخدشہ،نیب اورعدالت کے شکنجے سے بچنے کا فوری حل بیرون ملک روانگی ،حالات کی نزاکت پرآئین کے آرٹیکل 62اور 63میں ترمیم کرنے کاعندیہ بھی دیدیا،این اے 120کی انتخابی مہم ا ورپارٹی اموردیکھنے کی ڈیوٹیاں بھی لگ گئیں۔ذرائع

منگل 22 اگست 2017 20:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اگست ء):سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کیخلاف پاناماکیس کے فیصلے نے مسلم لیگ ن کی صفوں میں بھونچال پیداکردیاہے،شریف خاندان نے مستقبل کی سیاست بچانے کیلئے ہاتھ پاؤں مارناشروع کردیے ہیں،بیگم کلثوم نوازکی لندن روانگی کے بعدسابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نوازنے بھی لندن کے سفرکی تیاری شروع کردی ۔

تجزیہ کاروں کے مطابق پاناما کیس کے فیصلے میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی کے بعد شریف خاندان کے افرادکی ایک ایک کرکے بیرون ملک روانگی کی خبریں سچ دکھائی دینے لگیں۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نوازاین اے 120میں مسلم لیگ ن کی امیدوارہیں۔ تاہم وہ انتخابی مہم چھوڑچھاڑکرلندن چلے گئیں۔

(جاری ہے)

اسی طرح وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے حمزہ شہبازبھی بعض وجوہات کابتاکربیرون ملک چلے گئے۔

حسن اور حسین نوازپہلے ہی بیرون ملک میں ہیں۔تاہم آج شریف فیملی کیلئے انتہائی افسوس ناک خبرآئی ہے کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائدمحمد نوازشریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نوازکے حلق میں کینسرکی تشخیص ہوئی ہے۔حسن نوازنے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ چند روزقبل بیگم کلثوم نوازکے میڈیکل ٹیسٹ ہوئے۔جس میں کینسرکی تصدیق ہوئی۔جس کے علاج کیلئے کلثوم نوازلندن میں مقیم ہیں۔

ذرائع کاکہناہے کہ کلثوم نوازکی تیمارداری اور دیکھ بھال کیلئے آئندہ چند روز میں سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نوازکی بھی لندن روانگی کاامکان ہے۔بعض تجزیہ کاروں کاکہناہے کہ شریف خاندان کیخلاف نیب نے پاناما کیس کی باقاعدہ مزید تحقیقات شروع کردی ہیں۔نیب لاہوراور راولپنڈی نے سابق وزیراعظم نوازشریف ، مریم نواز،حسن اور حسین نوازسمیت اسحاق ڈارکودوبارطلب کیاتاہم دونوں بارشریف خاندان کے افرادنیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے بلکہ نیب میں شریف خاندان نے وکلاء نے مئوقف اختیارکیاکہ جب تک سپریم کورٹ میں پاناما کیس کے فیصلے پرنظرثانی اپیل پرکوئی فیصلہ نہیں آجاتا،آئین و قانون کے تحت تب تک شریف خاندان کونیب کے سامنے پیش ہونے میں چھوٹ حاصل ہے۔

تاہم شریف فیملی کیخلاف نیب اور عدالت کے شکنجاکسنے اور سیاسی جماعتوں کے بڑھتے ہوئے دباؤکے پیش نظرشریف خاندان فی الحال بیرون ملک جانے کوہی جان بخشی کابہترین حل سمجھ رہاہے۔جس کے باعث پاناما کیس میں ملوث شریف فیملی کے افرادنے این اے 120کی انتخابی مہم اور پارٹی کی سیاسی سرگرمیاں وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور دیگرپارٹی رہنماؤں کے سپردکرتے ہوئے ون بائی ون بیرون ملک روانگی کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔

واضح رہے پارٹی کی اعلیٰ قیادت اور قانونی ماہرین نے سابق وزیراعظم کومشورہ دیاہے کہ اس سے پہلے ای سی ایل میں نام ڈالاجائے،یامعاملہ عدالت کے دائرہ اختیارمیں جائے آپ بیرون ملک روانہ ہوجائیں۔لندن میں بیٹھ کرپارٹی کومتحداور فعال بنانے کیلئے اپناکرداراداکریں۔جبکہ حکومتی معاملات کوبھی بیرون ملک بیٹھ کراحسن طریقے سے مانیٹرکیاجاسکتاہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن کی حکومت نے حالات کی نزاکت اور وقت کی قلت کے پیش نظرآئین کے آرٹیکل 62اور 63میں ترمیم کرنے کاعندیہ بھی دے دیاہے۔آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیرقانون نے اعلان کیاہے کہ حکومت تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آئین کے آرٹیکل 62اور 63میں ترمیم کرے گی۔کیونکہ آرٹیکل 62میں کسی رکن کی نااہلی کی مدت واضح نہیں۔تاہم یہ مدت پانچ سال سے کم ہونی چاہیے۔ترمیم کیلئے مسودہ کمیٹی کوبھیجا جائے گا۔