صوبے میں بلین ٹری سونامی منصوبے کا اعلان کیا تو مخالفین نے اس کا مذاق اُڑایا،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک

ہمارے عزم کو للکارامگر آج نہ صرف یہ ہدف مکمل کرلیا گیا ہے بلکہ مجوزہ ڈیڈلائن سے پہلے اورمنصوبے کیلئے مختص تخمینہ لاگت سے اربوں روپے کی کم لاگت پر حاصل کیا گیا ہے، صوبائی حکومت کے بلین ٹری ایفارسٹیشن پراجیکٹ کے تحت بون چیلنج کامیابی سے عبور کرنے پر تقریب سے خطاب

منگل 22 اگست 2017 22:52

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اگست ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ جب ان کی حکومت نے صوبے میں بلین ٹری سونامی منصوبے کا اعلان کیا تو مخالفین نے اس کا مذاق اُڑایااور ہمارے عزم کو للکارامگر آج نہ صرف یہ ہدف مکمل کرلیا گیا ہے بلکہ مجوزہ ڈیڈلائن سے پہلے اورمنصوبے کیلئے مختص تخمینہ لاگت سے اربوں روپے کی کم لاگت پر حاصل کیا گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہارانہوںنے اسلام آباد میں صوبائی حکومت کے بلین ٹری ایفارسٹیشن پراجیکٹ کے تحت بون چیلنج کامیابی سے عبور کرنے پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ کامیابی پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی مخلصانہ قیادت ، غیر متزلزل عزم اور رہنمائی اور اس مجموعی عمل میں شامل لوگوں کی زبردست کاوشوں کے ذریعے ممکن ہوئی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ ماضی میں جنگلات کو ہمیشہ سے بہت کم ترجیح دی گئی ہے۔جب انہوںنے ایفارسٹیشن کیلئے ٹاسک فورس کو ذمہ داری دی تو پتہ چلا کہ صوبے میں سالانہ صرف تین ملین پودے پیدا کئے جا سکتے ہیں اورتمام تر کوششوں کے باوجود پہلے سال میں صرف آدھا ملین پودے اُگائے جا سکے۔ تاہم جب کمیونٹیز کو رغبت دلا کر اس عمل میں شامل کیا گیا اور اُنہیں اپنے گھروں اور چھوٹی کھلی جگہوں پر پودے لگانے کا کام دیا گیا تو یہ ایک بہت بڑا بریک تھرو تھا ۔

جس کے بعد غریب کمیونٹیز کو چھوٹے قرضے ایڈوانس دیئے گئے اس طرح دوسرے سال شجرکاری میں ہو شربا اضافہ ہوا اور 300 ملین سے زائد پودے اُگائے اور گئے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ بلین ٹری سونامی منصوبے کے تحت سرسبز روزگار کی تخلیق سے پوری دُنیا کیلئے روزگار کے مواقع کا ایک نیا اور منفرد دروازہ کھلا ہے ۔جس کو بین الاقوامی سطح پر زبردست پذیرائی ملی ہے۔

پرویز خٹک نے کہاکہ اُن کی حکومت سے پہلے صوبے میں ماحولیاتی تحفظ اور ایفارسٹیشن کا ترقیاتی بجٹ صرف 300 ملین روپے تک محدود تھا ۔اُن کی حکومت نے اس بجٹ کو دوگنا کر دیا ۔ انہوںنے کہاکہ اگر چہ اس پروگرام کیلئے مجموعی طور پر 22 ارب روپے مختص کئے گئے تھے مگر مجوزہ ہدف صرف 14 ارب روپے کی لاگت سے ہی حاصل کیا گیا ہے جو بہت بڑی کامیابی ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ بات بڑی اہمیت رکھتی ہے کہ خیبرپختونخوا 50 ممالک میں پہلا صوبہ ہے جس نے بون چیلنج کو حاصل کیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اس منصوبے کوWWF نے سراہا ہے جس نے اس منصوبے کا مختلف زاویوں سے جائزہ لیا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ایک طرف اس پروگرام میں شفافیت یقینی بنائی گئی ہے تو دوسری طرف طاقتور ٹمبر مافیا کو بھی شکست دی گئی ہے۔ونڈ فال کے نام پر جنگلات کی کٹائی پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔انہوںنے کہاکہ اس چیلنج کو حاصل کرنے کیلئے ڈیڈلائن اگر چہ 2020 تھی مگر ہم نے اسے 2017 میں ہی حاصل کرلیا ہے۔

انہوںنے یقین دلایا کہ اُن تمام لوگوں کو جنہوںنے اس کامیابی میں کردار ادا کیا ہے، کو بہترین ریوارڈ سے نوازا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ IUCN اور WWF نے تصدیق کی ہے کہ اس منصوبے کی بقاء کی شرح 85 فیصد ہے جبکہ اس منصوبے سے مقامی کمیونٹیز کیلئے روزگار کی70 ہزار مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ، پاکستان میں IUCN کے چیف محمود اختر چیمہ اور سیکرٹری جنگلات خیبرپختونخوا نظر حسین شاہ نے بھی تقریب سے خطاب کیا جبکہ اس موقع پر بون چیلنج کی کامیابی کی تعریف میں IUCN کے گلوبل چیف مسٹر زین کا پیغام بھی پیش کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :