سندھ کے ارکان اسمبلی و سرکاری افسران کیخلاف نیب تحقیقات کی رپورٹ پیش

رپورٹ صوبے سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور سرکاری افسران سمیت 600 سے زائد افراد کے خلاف تحقیقات پر مبنی ہے

منگل 22 اگست 2017 22:24

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اگست ء) قومی احتساب بیورو نے صوبے سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی اور سرکاری افسران سمیت 600 سے زائد افراد کے خلاف تحقیقات سے متعلق رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرادی ہے۔ذرائع کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سندھ میں نیب قوانین کی منسوخی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

نیب نے عدالت میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے مؤقف پیش کیا کہ نیب قوانین کی منسوخی آئین اور قانون کے خلاف ہے اسی لئے گورنر سندھ محمد زبیر نے بھی نئے قوانین کے بل میں خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے بل واپس بھیج دیا تھا جب کہ سپریم کورٹ بھی نیب آرڈیننس کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔

(جاری ہے)

جواب میں کہا گیا ہے کہ نیب کو ملک بھر میں کرپشن کے خلاف خصوصی قانونے کے تحت اختیارات حاصل ہیں اور نیب کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کا حق رکھتا ہے۔

نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ اس وقت نیب کی تحقیقات کا سامنا کرنے والے 600 سے زائد بیورو کریٹ اور ارکان اسمبلی شامل ہیں جن کی تفصیلات اور فہرست بھی جواب میں منسلک ہے لہذا سندھ اسمبلی میں منظور کئے گئے قانون کو منسوخ کیا جائے۔عدالت نے نیب کو صوبے میں کارروائیاں جاری رکھنے کی ہدایت دیتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو حکم دیا کہ نیب کے ساتھ تعاون کیا جائے۔

عدالت نے سندھ حکومت کی نظرثانی درخواست پر وفاقی حکومت اور نیب حکام کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 11 ستمبر تک ملتوی کردی۔دوسری جانب سندھ حکومت نے نیب آرڈیننس کے خاتمے سے متعلق عدالتی حکم پر نظرثانی کی درخواست جمع کرادی ہے۔ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر ضمیر گھومرو کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 69 اور 127 پارلیمانی کارروائی کو تحفظ فراہم کرتا ہے اس لئے عدالت سندھ اسمبلی کی کارروائی کی تفصیلات طلب نہیں کرسکتی۔

متعلقہ عنوان :