21جون کے حادثے کے بعد حالات و واقعات کو زیر بحث لانے کی ضرورت ہے مذکورہ واقعے کا ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف کاٹی گئی مگر سیکورٹی فورسز اور پولیس اہلکار آدھی رات کو مجسٹریٹ اور کسی قسم کے وارنٹ کے بغیر چادر وچاردیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے میرے گھر میں داخل ہوئے قانون کے پابند شہری کی حیثیت سے اس امر سے میرا استحقاق مجروح ہوا ہے،عوامی پارٹی کے رکن وچیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی عبدالمجیدخان اچکزئی کی تحریک استحقاق

منگل 22 اگست 2017 22:31

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اگست ء) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ45منٹ کی تاخیر سے سپیکر راحیلہ حمید خان درانی کی زیر صدارت شروع ہوا ۔اجلاس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن وچیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی عبدالمجیدخان اچکزئی نے تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا کہ 21جون کو وقوع پذیر ہونے حادثے کے بعد وقوعہ پزیر ہونے والے حالات و واقعات کو زیر بحث لانے کی ضرورت ہے مذکورہ واقعے کا ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف کاٹی گئی مگر سیکورٹی فورسز اور پولیس اہلکار آدھی رات کو مجسٹریٹ اور کسی قسم کے وارنٹ کے بغیر چادر وچاردیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے میرے گھر میں داخل ہوئے قانون کے پابند شہری کی حیثیت سے اس امر سے میرا استحقاق مجروح ہوا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے تحریک استحقاق کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جس روز یہ واقعہ ہوا اسمبلی کا اجلاس ہورہا تھا اسمبلی اجلاس کے بعد یہ واقعہ ہوا اور ہمارا ایک فرض شناس کانسٹیبل میری گاڑی سے زخمی ہوگیا انہوںنے کہا کہ میں گاڑی چلا رہا تھا یا نہیں یہ چھوڑیںاصل بات یہ ہے کہ چونکہ میری گاڑی تھی اس لئے میں نے اسے اون کیا اور آج بھی اون کرتا ہوں کہ گاڑی میری تھی کانسٹیبل زخمی ہوگیا جسے فوری طور پر ہم ٹراما سینٹر لے کر گئے خود میں بھی وہاں گیا ڈیڑھ گھنٹے تک تو ٹراما سینٹر میں کوئی ڈاکٹر ہی نہیں تھا سی سی پی او اور دیگر پولیس افسران بھی وہاں آگئے تھے بعد میں کانسٹیبل کی شہادت ہوگئی ہم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اس کے والد بھائی بیٹا سب وہاں موجود تھے میں نے انہیں کہا کہ ہماری روایات ہیں ہم اس کے مطابق چلیں گے میں ذمہ داری قبول کررہا ہوں اور اس گھر کے خود کفیل ہونے تک میں اس کی ذمہ داری لیتا ہوں اس کے بعد ہم نے اس کی میت چھ سات آٹھ گاڑیوں کے ساتھ ڈیرہ غازی خان بھجوادی ۔

مجیدخان اچکزئی نے کہا کہ میں اس حادثے کے بعد مسلسل سی سی پی او کے ساتھ رابطے میں رہا میں نے انہیں کہا کہ ایف آئی آر آپ نے نامعلوم افراد کے خلاف کاٹی ہے اب مجھے کیا کرنا چاہئے ایک روز کے وقفے کے بعد پھر اسمبلی کا اجلاس تھا اجلاس کے بعد بھی میں نے سی سی پی او سے اس بارے میں بات کی جس روز میرے گھر پر چھاپہ مارا گیا پولیس افسران کے ساتھ میں رابطے میں رہا وہ میرے گھر بھی آئے تھے مگر اچانک آدھی رات کو ساڑھے تین بجے میرے گھر میں سیکورٹی اہلکار کسی قسم کی اطلاع دیئے بغیر گھس آئے اہلکاروں نے منہ اور چہرے ڈھانپ رکھے تھے ان کے ہمراہ کوئی مجسٹریٹ تھااور نہ ہی میری گرفتاری کے وارنٹ تھے بغیر نمبر پلیٹس کی گاڑیوں میں اہلکار آئے اور میرے ساتھ دہشت گرد اور عادی مجرم جیسا برتائو کیا گیا اگران کا میرے ساتھ برتائو ایسا تھا تو ایک عام آدمی کے ساتھ ان کا رویہ کیسا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ میرے گھر پر کسی اور ہی ارادے سے آئے تھے اگر وہاں میرے سیکورٹی گارڈ ز کچھ کردیتے تو یہ لوگ ہم سب کو ماردیتے اس طرح کا خوف و ہراس پھیلایا گیا جیسے مجھے نہیں ایمن ظواہری کو گرفتا کررہے ہوں انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک بات کی سزا دی جارہی ہے کہ ہم جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے ہیں جو ایف آئی آر کاٹی گئی اس میں سرخ قلم سے ٹمپرنگ کی گئی دہشت گردی کی دفعہ ڈالی گئی حالانکہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی دفعہ لگانے والا پہلے خود سوچے گا کہ اس میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ لگ سکتی ہے یا نہیں یہ صوبے کی تاریخ کا پہلا ٹریفک کیس ہے جس میں دہشت گردی کی دفعہ ڈالی گئی ہے یہ بھی صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ ٹریفک حادثے کا کیس عدالت میں جا کر ٹائی ہوگیا انہوںنے کہا کہ مجھے بدنیتی کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا اور اس معاملے کو اتنا بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا اگر صرف ٹریفک حادثہ ہی وجہ ہے تو جس تھانے میں مجھے رکھا گیا اس تھانے کے ڈی ایس پی کے بیٹے نے اس کے تین دن بعد گاڑی سے دو لوگوں کو ٹکر ماری اس حادثے میں ایک خاتون جاں بحق بھی ہوگئی اس کا تو کوئی نام نہیں لیتااسی طرح ایئر پورٹ روڈ پر فورسز کی گاڑی کی ٹکر سے دو بچے جاں بحق ہوگئے اس طرح کے نہ جانے کتنے واقعات اب تک رونما ہوچکے ہیں اور آئے روز حادثات پیش آتے ہیں ان کا کیوں کوئی نام نہیں لیتا ۔

انہوںنے تحریک استحقاق کی موزونیت پربات کرتے ہوئے قائد اعظم محمد علی جناح کی11اگست1947ء کی ایک تقریر کا بھی حوالہ دیا۔ جمعیت العلماء اسلام کے سردار عبدالرحمان کھیتران کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ بھی مجیدخان جیسا واقعہ ہوا ہے مجھے بھی میرے گھر سے اسی طرح بلا جواز گرفتار کیا گیا اور میرے خلاف کیس میں بھی دہشت گردی کی دفعہ ڈالی گئی انہوں نے سپیکر سے استدعا کی کہ اگر مجیدخان کی تحریک کمیٹی کے سپرد کی جاتی ہے تو اس میں مجھے بھی سنا جائے انہوںنے کہا کہ پورے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے اس حوالے سے قانون سازی کی جائے جس پر سپیکر نے کہا کہ قانون سازی کاکام اراکین کا ہے وہ چاہیں تو اس قانون سازی کرسکتے ہیں بعدازاں سپیکر نے تحریک استحقاق کو باضابطہ قرار دیتے ہوئے اسے ایوان کی استحقاق کمیٹی کے سپرد کرنے کی رولنگ دی ۔

اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں شروع دن سے ہی جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کے درمیان جو چپقلش شروع ہوئی وہ اب بھی جاری ہے میں اس فلور پر باربار کہہ چکا ہوں کہ تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر اپنا کام کرنا ہوگا ماضی میں غیر جمہوری قوتوں نے جو اقدامات کئے سپریم کورٹ نے ان تمام کو غلط اور جمہوری قوتوں کی جدوجہد کو درست قرار دیا تھا ہمارے اکابرین نے ہمیشہ جمہور جمہوریت پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کی اور اس کے لئے سالہا سال جیل میں رہے ملک کے قیام کے بعد یہاں بار بار غیر جمہوری قوتیں برسراقتدار آتی رہیں ملک بننے کے بعد آئین ساز اسمبلی بنی جسے آئین بنانے کی ذمہ داری دی گئی مگر آئین کی منظوری سے پہلے اسے سبوتاژ کرتے ہوئے اسمبلی ختم کی گئی پھر اس ملک میں ون یونٹ بنا پہلا دوسرا تیسرا یہاں تک کہ چوتھا مارشل لاء بھی آیا 1970ء کے انتخابات کے نتائج سے انکار کیا گیا بڑی مشکل سی1973ء کا آئین بنا جسے ایک جرنیل نے روندھ ڈالا حالانکہ کسی بھی ملک کے لئے سب سے اہم چیز آئین ہے آئین کی قدر نہ کرنے والوں کے ساتھ جو ہوتا ہے وہ بھی سب جانتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھی ایک منٹ کے لئے بھی غیر جمہوری قوتوں کا ساتھ نہیں دیا خان شہید عبدالصمدخان اچکزئی سے لے کر آج تک اپنے نظریے پر کاربند ہیں اور اس کے لئے ہم نے بڑی قربانیاںدی ہیں ہمیں ہمارے نظریے اور جدوجہد پر فخر ہے نہ تو کوئی اسے اس سے ہمیں دستبردار کرسکتا ہے اور نہ مرعوب کرسکتا ہے آج ملک میں جو حالات ہیں اس میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا جذباتی ماحول میں حالات کا جائزہ لیا گیا تو پھر سب کا خداحافظ ہے کچھ نہیں رہے گا۔

اس ملک کے ہر شہری پر قانون کا احترام لازم ہے تمام اداروں کے حدود کا تعین موجود ہے مجیدخان اچکزئی نے تحریک استحقاق پیش کی جسے کمیٹی کے حوالے کیا گیا ہے اس کی تو رپورٹ آئے گی مگر اس واقعے پر ہمیں دکھ اور افسوس ہے یہ ایک حادثہ تھا دنیابھر میں حادثات ہوتے ہیں جن میں کوتاہی لاپرواہی نظر اندازی اور ایسی دوسری چیزیں شامل ہوتی ہیں اور ان کی سزائیں طے ہیں جبکہ دہشت گردی اور اس کی تعریف کچھ اور ہے مگر مجید خان کے عمل سے کسی طرح سے یہ بات ثابت نہیں کہ اس میں کوئی دہشت گردی ہوئی کیا ہمارے پولیس افسران کو اس بات کا علم نہیں تھا کہ انہوںنے ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کیں انہوںنے کہا کہ مجیدخان اچکزئی کے واقعے کے بعد میڈیا کے بعض حلقوں کا کردار انتہائی مثبت رہا مگر بعض نے اس پر جو کردار ادا کیا اس پہ ہم گلہ تو نہیں کرتے مگر ان کا یہ کردار درست نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد جس طرح سیاسی جماعتوں نے بیٹھ کر نئے وزیراعظم کا انتخاب کیا جمہوریت اور پارلیمنٹ کوچلنے کا موقع دیا یہ ایک نیک شگون ہے تمام جمہوریت نواز قوتیں بیٹھ کر ملک کو موجودہ صورتحال سے نکالیں ۔اجلاس میں سردار عبدالرحمان کھیتران نے بلوچستان ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے مسودہ قانون سے متعلق مجلس قائمہ برائے محکمہ مالیات ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن بورڈ آف ریونیو اینڈ ٹرانسپورٹ کی رپورٹ ایوان میںپیش کی جبکہ وزیر خزانہ سردار اسلم بزنجو نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ برائے سال2016-17ء ایوان کی میز پر رکھی ۔اسمبلی کا آئندہ اجلاس جمعہ25اگست کو منعقد ہوگا۔