وزیراعظم کی زیرصدارت کابینہ کی کمیٹی برائے سی پیک کا اجلاس،

گوادر میں بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ایران سے بجلی درآمد کرنے کے لئے وزارت بجلی سے سے تجاویز طلب،عالمی معیار کے گوادر ایئر پورٹ کے حتمی ڈیزائن پر کام 2018کی پہلی ششماہی میں شروع کر دیا جائے گا ‘ایئر پورٹ تین سال میں مکمل ہوگا ‘تمام وفاقی یونٹس میں 9 اکنامک زون بنائے جائیں گے، وزیراعظم کے ترجمان مصدق ملک کی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

جمعہ 17 نومبر 2017 23:01

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ نومبر ء) وزیراعظم کے ترجمان مصدق ملک نے کہا ہے کہ کابینہ کی کمیٹی برائے سی پیک کے اجلاس میں کمیٹی نے گوادر میں بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ایران سے بجلی درآمد کرنے کے لئے وزارت بجلی سے سے تجاویز مانگ لی ہیں ‘چین کی جانب سے دی گئی22.25 ارب روپے کی خصوصی گرانٹ سے عالمی معیار کے گوادر ایئر پورٹ کے حتمی ڈیزائن پر کام کا آغاز 2018کی پہلی ششماہی میں کر دیا جائے گا ‘تین سال کی مدت میں یہ ایئر پورٹ مکمل ہوگا ‘گوادر بندر گاہ توسیعی پروگرام کے تحت تین نئے ملٹی پرپز برتھ بنائے جائیں گے ‘تمام وفاقی یونٹس میں 9 اکنامک زون کی منظوری دی گئی ہے ‘ایران پر کچھ عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو آگے بڑھایا جائے گا ‘قبل از وقت ایسا کرنے سے پاکستان پر بھی عالمی پابندیاں عائد ہوسکتی ہیں ‘گوادر کے لئے پانی ‘بجلی ‘گیس اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے لئے مختلف پہلوئوں پر غور کیا جارہا ہے ‘سی پیک کی حفاظت اور غیرملکی خفیہ ایجنسیوں کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنانے کے لئے خصوصی سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کی رات پی ایم ہائوس میں کابینہ کی کمیٹی برائے سی پیک کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔کابینہ کی کمیٹی برائے سی پیک کا اجلاس وزیراعظم کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں سی پیک کے حوالے سے مختلف منصوبہ جات کا جائزہ لیا گیا ۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو گوادر لانگ ٹرم پلان کے تمام پہلوئوں کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا گیا جس میں کنیکٹیوٹی ‘بندرگاہ کا ڈھانچہ ‘ روڈ انفراسٹرکچر اور ایئر پورٹ کے منصوبے شامل ہیں ۔

وزیراعظم کے ترجمان مصدق ملک نے بتایا کہ کابینہ کی کمیٹی برائے سی پیک کے اجلاس میں گوادر ایئر پورٹ منصوبے پر غور کیا گیا ‘گوادر ایئر پورٹ کے لئے کوئی قرض نہیں لیا گیا بلکہ چین نے 22.25 ارب روپے کی خصوصی گرانٹ دی ہے ‘گوادر ایئر پورٹ عالمی معیار کا ایئر پورٹ ہوگا جس میں دنیا کا بڑے سے بڑا جہاز بھی لینڈ کرسکے گا ‘کراچی کی طرح گوادر کو بھی نیا اکنامک حب بنایا جائے گا ‘ گوادر ایئر پورٹ کا ابتدائی ڈیزائن بن چکا ہے ‘جون 2018میں حتمی ڈیزائن بھی بن جائے گا لیکن موجودہ حکومت کی ترجیح ہے کہ 2018کی پہلی ششماہی میںحتمی ڈیزائن پر تعمیرکا عمل مزید تیز ہو ‘یہ منصوبہ تعمیر شروع ہونے کے بعد تین سال کی مدت میں مکمل ہوجائے گا ۔

وزیراعظم کے ترجمان مصدق ملک نے بتایا کہ رواں سال دسمبر میں گوادر فری پورٹ مکمل ہوجائے گا ‘جنوری 2018میں" فرسٹ گوادر گلوبل ایکسپو" کا انعقاد کیا جائے گا ۔انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں سی پیک کے تحت 19کلومیٹر ایکسپریس وے کا پلان بھی پیش کیا گیا۔گوادر کا خواب چار سال کے عرصہ میں حقیقت میں تبدیل ہوچکا ہے ‘گوادر بندر گاہ توسیع پروگرام کے تحت تین ملٹی پرپز برتھ کا اضافہ کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں گوادر کے لئے پانی ‘بجلی کے حوالے سے تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے ‘کمیٹی نے گوادر میں بارش کے پانی پر انحصار کو ختم کرنے کے لئے وزارت پانی سے تجاویز مانگی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں اکنامک زونز ‘ایران سے گوادر کے لئے بجلی درآمد کرنے ‘مقامی سطح پر بجلی کی تیاری کے آپشز پر غور کیا گیا ہے ۔اکنامک زون کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے‘ اکنامک زونز کے لئے بہت لمبی فہرست تھی لیکن تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ تمام وفاقی یونٹس میں 9خصوصی اکنامک زونز بنائے جائیں گے۔

وزیراعظم کے ترجمان مصدق ملک نے بتایا کہ گوادر بندگاہ پر خصوصی اکنامک زون بنانے والوں کے لئے خصوصی چھوٹ کا پیکیج دیا گیا ہے جس میں اکنامک زون بنانے والوں کے لئے کسٹم ڈیوٹی پانچ سال اور 30جون 2020تک گوادر میں پیداوار دینے والی صنعتوں کے لئے انکم ٹیکس میں 10سال کے لئے استثنیٰ ہو گا ۔انہوں نے بتایا کہ زراعت اور غربت کے خاتمے کے حوالے سے پلان بھی وزیراعظم کے سامنے پیش کیا گیا ہے ۔

وزیراعظم کے ترجمان مصدق ملک نے بتایا کہ میڈیا کے ذریعے پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد آئینی بحران ختم ہوچکا ہے ‘عبوری حکومت ‘ٹینکو کریٹس حکومت کے حوالے سے جو شکوک و شبہات تھے وہ بھی ختم ہوچکے ہیں ‘تمام معاملات جمہوری طریقہ سے حل ہوگئے ہیں ۔ مصدق ملک نے بتایا کہ ساتویں مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی ) کا اجلاس آئندہ ہفتہ طلب کر لیا گیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ گذشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بھی وزیراعظم کے زیر صدارت منعقد ہوا جس میں امن و امان کی مجموعی صورتحال ‘باجوڑ حملے ‘کراس بارڈر ایجنسیوں کی سرگرمیوں ‘کوئٹہ میں پولیس افسران اور جوانوں کی ٹارگٹ کلنگ اور ذریعہ معاش کے لئے جانے والے مزدوروں کو قتل کرنے کے واقعات جن کا مقصد پاکستان کے غیر مستحکم کرنا تھا پر تفصیلی غور و غوص کیا گیا اور اس صورتحال پر پاکستان کے دفاعی طریقہ کار کا جائزہ لیا گیا ‘اجلاس میں دفاعی ایجنسیز پر بھر پور اعتماد کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران مختلف وفود ‘یونیورسٹیوں اور سکولوں کے طالبعلموںسے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار علیل ہیں ‘ان کی صحت کے لئے دعا گو ہیں ‘جب کوئی بھی وزیر علیل ہو یا چھٹی کی درخواست آئے تو قانون کے مطابق وہ وزارت وزیراعظم کے پاس چلی جاتی ہے ‘وزارت خزانہ بھی اسحاق ڈار کی علالت کے باعث چھٹی پروزیراعظم کو رپورٹ کر رہی ہے‘وزارت خزانہ میں کسی قسم کا جھول نہیں ہے ‘یومیہ کی بنیاد پر وزارت خزانہ میں فیصلے ہورہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آجکل جس طرح کے فیصلے ہورہے ہیں اور الزام تراشی کا ماحول ہے اگر کسی الزام پر استعفی دینے کی روایت شرو ع ہوئی تو پھر روزانہ کسی نہ کسی کو استعفی دینا پڑے گا ۔ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ ملک میں بجلی کی پیداوار میں بہتری آئی ہے ‘گذشتہ دنوں آسمانی آفت سموک اور دھند کے باعث کچھ بجلی گھر ٹرپ کر گئے تھے لیکن اس وقت ملک کے کسی حصہ میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی حالانکہ جب مسلم لیگ ن نے 2013میں حکومت سنبھالی تھی تو اسوقت دیہات میں 14 سے 16گھنٹے اور شہروں میں 12سے 14گھنٹے لوڈ شیڈنگ تھی ‘گیس کا بحران بھی شدید تھا ‘ 600کیوبک فٹ کا مزید ٹرمینل لگ گیا تو گیس کی تمام ضروریات بھی پوری ہوجائیں گی ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایران پر ابھی بھی کچھ عالمی پابندیاں ہیں ‘ہم یہ پابندیاں ختم ہونے کا انتظار کر رہے ہیں ‘اگر انہی پابندیوں کے ہوتے ہوئے ایران کے ساتھ تجارت کرتے ہیں تو پاکستان پر بھی عالمی پابندیاں لگ سکتی ہیں ۔