پاکستان جس جگہ کھڑا ہے وہ کسی چیلنج سے کم نہیں ہے،عمران خان

معیشت کو سمجھنے کے لئے معیشت دان ہونا ضروری نہیں ، ایک گھریلو عورت کو بھی پتہ ہے کہ جب آمدنی کم اور خرچے زیادہ ہوں تو مسائل میں اضافہ ہوتا ہے ،کرپشن کے لئے حکمرانوں نے ادارے تباہ کردیئے ، اچھا کام کرنے کے لئے برے وقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، انسان کی زندگی میں برا وقت اسکی ذات کی تصحیح کرنے کے لئے آتا ہے ، آج ملک کا صنعتی نظام درہم برہم ہے۔ ہم تک ہم معاشی ترقی فروغ نہیں دیں گے تب تک پاکستان ترقی نہیں کر سکتا ،ملک میں صنعتیں فقدان کا شکار ہیں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا ایف پی سی سی آئی کی تقریب سے خطاب

جمعرات 14 دسمبر 2017 22:33

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعرات 14 دسمبر 2017ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان آج جس جگہ کھڑا ہے وہ کسی چیلنج سے کم نہیں ہے ،معیشت کو سمجھنے کے لئے معیشت دان ہونا ضروری نہیں ،ایک گھریلو عورت کو بھی پتہ ہے کہ جب آمدنی کم اور خرچے زیادہ ہوں تو مسائل میں اضافہ ہوتا ہے ،کرپشن کے لئے حکمرانوں نے ادارے تباہ کردیئے ہیں ، اچھا کام کرنے کے لئے برے وقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، انسان کی زندگی میں برا وقت اسکی ذات کی تصحیح کرنے کے لئے آتا ہے ، آج ملک کا صنعتی نظام درہم برہم ہے۔

ہم تک ہم معاشی ترقی فروغ نہیں دیں گے تب تک پاکستان ترقی نہیں کر سکتا ،ملک میں صنعتیں فقدان کا شکار ہیں ۔وہ جمعرات کو فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل ،ایس ایم منیر اور دیگر بھی موجود تھے۔ فیصل آباد میں صنعتیں بند ہورہی ہیں۔کرپٹ حکمران صرف اپنی جیبیں بھرنے میں مصروف ہیں ، میری اکیس سال کی کرپشن کے خلاف جنگ پاکستان کے مستقبل کے لئے ہے۔

جس ملک کا وزیر اعظم تین سو ارب کی چوری میں ملوث ہو وہ ملک کیسے ترقی کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت پولیس کے نظام کو ٹھیک کرنا سب سے مشکل کام ہے۔ رینجرز وہ کام نہیں کر سکتی جو پولیس کا کام ہے۔ سندھ میں اے ڈی خواجہ نے رپورٹ دی جس میں لکھا تھا کہ 17ہزار سے زائد پولیس والے کریمنل سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ہم نے کے پی کے میں پولیس ایکٹ پاس کیا جو کسی صوبے نے ابھی تک نہیں کیا۔

کے پی کے وہ واحد صوبہ ہے جس میں ہم نے پولیس ایکٹ کو پاس کر کے پولیس کو غیر سیاسی بنایا۔سندھ اور پنجاب پولیس ، پولیس ایکٹ کا نفاذ چاہتی ہے لیکن صوبائی حکومتیں یہ نہیں ہونے دیں گی۔انہوں نے مزیدکہا کہ 2013کے بعد کے پی کے نے بہت ترقی کی ہے۔ یہ سب 6,6باریاں لے چکے ہیں یہ ہماری پہلی باری تھی۔ ایشیا میں جن ممالک نے ترقی کی انہوں نے سب سے زیادہ بجٹ تعلیم پر خرچ کیا۔

2013میں کے پی کے میں ڈاکٹرز کی تعداد 3ہزار تھی اب9ہزار ہے۔ ہم نے کے پی کے میں تعلیم پر زیادہ بجٹ خرچ کیا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین کا کہنا تھا کہ ہمیں بزنس مین اور حکومت کے درمیان راہ ہموار کرنی چاہئے۔ ہم فیصلوں کے عمل کو تیز کریں گے تاکہ بزنس کمیونٹی کو کام کرنے کے زیادہ مواقع ملیں۔ میری زندگی گزر گئی یہ دیکھتے ہوئے کہ کراچی کے بزنس مین اسلام آباد کی فلائٹ پکڑتے رہتے ہیں۔

تحریک انصاف وہ فیصلے کر سکتی ہے جو کوئی پارٹی نہیں کر سکتی۔ ہم اپنے مفاد کے لئے نہیں بلکہ ملک کے مفاد کے لئے کام کر رہے ہیں ، ہمیں موقع دیں تاکہ ہم ملک کی ترقی اور بہتر ی کے لئے کام کر سکیں۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے مرکزی رہنما و رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معیشت میں دنیا سے مقابلہ کرنا پڑتا ہے ،دیواریں کھڑی کر کے معیشت نہیں بڑھائی جا سکتی۔

جب بجلی اور گیس مہنگے داموں ملے گی تب تک ہماری ایکسپورٹ نہیں بڑھ سکتی۔ہمیں ملک میں ایسا نظام لانا ہے کہ ریوینیو بھی بڑھتا رہے اور کاربار بھی صحیح رہے۔ ہمیں اپنی بزنس کمیونٹی کے ساتھ مل کر فیصلے کرنے ہیں۔ سب سے زیادہ ٹیکس ریٹ پاکستان میں ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جو بھی ٹیکس ریٹ بڑھا رہے ہیں ان پر سے ٹیکس کو منتقل کیا جائے۔ انفرا اسٹرکچر ٹھیک ہونے سے ہر چیز ٹھیک نہیں ہوگی۔ ہر سال ہمیں چھ ارب کا نقصان ہورہا ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری بزنس کمیونٹی کامیاب ہو تاکہ چیئرمین عمران خان صحت اور تعلیم پر کام کرسکیں۔

متعلقہ عنوان :