عورت کے شوہر نے 8مربعہ زمین وراثت میں چھوڑ دی، بیوہ کے بھتیجوں نے مرے ہوئے شخص کو شیعہ ڈکلیئر کر دیا تا کہ بیوہ کو وراثت نہ مل سکے، تمام عدالتوں سے ناکام ہونے کے بعد بالاخر سپریم کورٹ نے اس عورت کو انصاف فراہم کیا لیکن تب تک وہ اندھی اور بوڑھی ہو چکی تھی اور اپنی زندگی کا بہترین وقت عدالتوں کے دھکے کھانے میں گزر چکا تھا اس کا

چیف جسٹس ثاقب نثار نے پاکستان بار کونسل کی تقریب میں 17 سال بعد انصاف فراہمی کاماضی کا واقعہ بھی سنا ڈالا

ہفتہ 16 دسمبر 2017 16:51

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ 16 دسمبر 2017ء) چیف جسٹس ثاقب نثار کو بار سے خطاب کے دوران ایک اندھی بیوہ کا واقعہ یاد آیا جس کو اعلیٰ عدلیہ نے 17سال بعد انصاف فراہم کیا، عورت کے شوہر نے 8مربعہ زمین وراثت میں چھوڑ دی، بیوہ کے بھتیجوں نے مرے ہوئے شخص کو شیعہ ڈکلیئر کر دیا تا کہ بیوہ کو وراثت نہ مل سکے، تمام عدالتوں سے ناکام ہونے کے بعد بالاخر سپریم کورٹ نے اس عورت کو انصاف فراہم کیا لیکن تب تک وہ اندھی اور بوڑھی ہو چکی تھی اور اپنی زندگی کا بہترین وقت عدالتوں کے دھکے کھانے میں گزر چکا تھا اس کا۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو چیف جسٹس نے بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سیاسی لانڈری سپریم کورٹ سے باہر نکل جاتے تو مجھے مائی بھاگاں کا، دین محمد کا، رحمت اللہ کا جو تین مرلے کی اپنی کٹری کو حویلی سمجھتے ہیں اس مائی کا مقدمہ کرنے کی توفیق ملے جو بڑے عرصے سے اپنی وراثت کیلئے لڑتی رہی ہے کیونکہ اس کا شوہر بہت جائیداد چھوڑ گیا تھا، وہ سنی خاوند کی بیوہ تھی اور بے اولاد تھی، بیوہ کے بھتیجوں نے اس کو شیعہ ڈکلیئر کر دیا، کیونکہ شیعہ میں بیوہ کو زرعی زمین کی وراثت نہیں دی جاتی وہ مرا ہوا آدمی اس لئے شیعہ ڈکلیئر کیا گیا کیونکہ اس کی نماز جنازہ شیعہ طریقے کے مطابق پڑھی گئی تھی، مالی بیچاری لڑتی رہی نیچے بھی ہار گئی اور اوپر بھی ہار گئی اور جب وہ سپریم کورٹ پہنچی تو وہ اندھی ہو چکی تھی، میں نے ان سے پوچھا کہ اس بیچاری کو بھی کچھ دے دو، وراثت میں 8مربع زمین تھی اور نور محمد صاحب مخالف کے وکیل تھے، انہوں نے کہا کہ دو لاکھ روپے دے دیتے ہیں، میں نے جب ایک مربع زمین کی قیمت کا پتہ کرایا تو وہ اڑھائی سے تین کروڑ روپے تھی، میں نے کہا کہ انصاف تو ہو گا لیکن جب تک انصاف ہوا تب تک اس بیوہ کی جوانی ختم ہو چکی تھی اور وہ اپنی زندگی کا بہترین وقت عدالتوں میں دھکے کھاتے ہوئے گزار چکی تھی، آخر کار وہ اپنے بھائی کے گھر چلی گئی اور بھائی بھی ایسا کہ پانی کے کسی تنازعے میں اندھا ہو چکا تھا، اس عدالت نے 17سے 20سال بعد ان دو اندھوں کو انصاف دیا۔