پنجاب اسمبلی میں مالی سال 2017-18ء کا 85ارب40کروڑ28لاکھ15ہزار روپے کا ضمنی بجٹ پیش

ْرواںمالی سال کا نظر ثانی شدہ تخمینہ جات بھی پیش ،متواز ن بجٹ 2.6ارب روپے کے خسارے کا بجٹ بن گیا

منگل 15 مئی 2018 00:11

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 14 مئی 2018ء)پنجاب اسمبلی میں مالی سال 2017-18ء کا ضمنی بجٹ پیش کر دیا گیا جس کا مجموعی حجم 85ارب40کروڑ28لاکھ15ہزار روپے ہے جبکہ رواں مالی سال کا نظر ثانی شدہ تخمینہ جات بھی پیش کر دیاگیا ۔ ضمنی بجٹ کا گوشوارہ اور نظر ثانی شدہ تخمینہ جات 2017-18ء صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے پیش کیا ۔

ضمنی بجٹ دستاویز کے مطابق لینڈ ریو نیو کی مد میں9کروڑ60لاکھ5ہزار، صوبائی ایکسائز کی مد میں 12کروڑ64لاکھ43ہزارروپے، جنگلات کی مد میں5کروڑ66لاکھ30ہزار روپے،چارجز برائے اکائونٹ موٹر وہیکل ایکٹ 5کروڑ52لاکھ52ہزارروپے،ار ی گیشن اور لینڈ ریکلیمیشن 2ارب75کروڑ92لاکھ89ہزار روپے،ایڈمنسٹریشن آف جسٹس کی مد میں 82کروڑ27لاکھ41ہزار روپے،جیلز اینڈ کنوکٹس سیٹلمنٹس کی مد میں 5کروڑ25لاکھ63ہزار روپے،پولیس کی مد میں 5ارب60کروڑ76لاکھ51ہزار روپے،تعلیم کی مد میں19ارب86کروڑ33لاکھ17ہزار روپے،صحت کی مد میں 17ارب16کروڑ27لاکھ57ہزار روپے،زراعت کی مد میں 7ارب60کروڑ36لاکھ19ہزار روپے،فشریز کی مد میں7کروڑ65لاکھ،ویٹرنری کی مد میں1ارب 69کروڑ89لاکھ43ہزار روپے،کو آپریشن کی مد میں 15کروڑ89لاکھ12ہزار روپے،انڈسٹریز کی مد میں 75کروڑ88لاکھ38ہزار روپے، متفرق محکمہ جات کی مد میں50کروڑ3لاکھ79ہزار روپے،سول و رکس کی مد میں 1ارب 44کروڑ75لاکھ64ہزار روپے،کمیونیکیشز58کروڑ54لاکھ30ہزار روپے،سٹیشنری اینڈ پرنٹنگ کی مد میں 10لاکھ62ہزارروپے، سول ڈیفنس کی مد میں3کروڑ9لاکھ97ہزار روپے،غلے اور چینی کی ریاستی خریداری کی مد میں 18کروڑ 91لاکھ74ہزار روپے،اریگیشن ورکس کی مد میں 2ارب84کروڑ59لاکھ81ہزار روپے، شاہراہوں پلوں کی مد میں19ارب 10کروڑ47لاکھ6ہزار روپے جبکہ ٹوکن سپلیمنٹری ڈیمانڈ ز (ووٹڈ)کے لئے Opiumایک ہزار روپے، سٹیمپس کی مد میں ایک ہزار روپے، رجسٹریشن کی مد میں ایک ہزار روپے، دیگر ٹیکسز اور ڈیوٹی کی مد میں ایک ہزار روپے ،جنرل ایڈ منسٹریشن کی مد میں ایک ہزار،میوزیم ایک ہزار روپے، پبلک ہیلتھ ایک ہزار روپے، ہائوسنگ اینڈ فزیکل پلاننگ ایک ہزار روپے، ریلیف ایک ہزار وپے،سبسڈیز ایک ہزار روپے، متفرق ایک ہزار روپے، سٹیٹ ٹریڈنگ برائے میڈیکل سٹور اور کوئلہ ایک ہزار روپے،ڈویلپمنٹ ایک ہزار روپے،زراعت کی ترقی اور تحقیق ایک ہزار روپے، ٹائون ڈویلپمنٹ ایک ہزار روپے،سرکاری عمارتوں کی مد میں ایک ہزار،میونسپلیٹریز اور خود مختاری باڈیز کی مد میں ایک ہزار روپے جبکہ سپلیمنٹری ڈیمانڈز(چارجرڈ) جنرل ایڈ منسٹریشن کی مد میں ایک ہزار روپے،ایڈ منسٹریشن آف جسٹس کی مد میں 8کروڑ24لاکھ80ہزار،سول ورکس کی مد میں2کروڑ20لاکھ،قرضوں پر سود اور دیگر ادائیگیوں کی مد میں 1ارب77کروڑ،62لاکھ6ہزار روپے جبکہ وفاقی حکومت کے قرضوں کی ادائیگی کی مد میں 1ارب 91کروڑ73لاکھ58ہزار روپے خرچ کئے گئے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں پنجاب حکومت کی جانب سے رواںمالی سال 2017-18ء کے بجٹ میں نظر ثانی کئے جانے کے بعد رواں مالی سال کا متواز ن بجٹ 2.6ارب روپے کے خسارے کا بجٹ بن گیا ہے کیونکہ پنجاب حکومت نے مجموعی آمدنی 1970.7ارب روپے کو نظر ثانی کر کے 1898ارب روپے کر دی جبکہ مجموعی اخراجات کو 1970.7ارب روپے سے کم کر کے 1900.6ارب روپے کر دیا ہے ۔ آمدنی کے مقابلے میں 2.6ارب روپے کے زائد اخراجات کے باعث پنجاب حکومت کا رواں مالی سال کا بجٹ خسارے کا بجٹ بن گیا ہے ۔

واضح رہے کہ نظر ثانی سے قبل پنجاب حکومت نے جب بجٹ کا اعلان کیا تھا تو اس وقت آمدنی اور اخراجات کا تخمینہ 1970.7ارب روپے لگایا گیا تھا ۔ رواںمالی سال 2017-18ء کے بجٹ میں کل اخراجات میں نظر ثانی کے بعد اخراجات جاریہ کا حجم 1323.8ارب روپے اور ترقیاتی اخراجات کا حجم 576.8ارب روپے ہو گیا ہے جو کہ نظر ثانی سے قبل بالترتیب 1335.7ارب روپے اور 635ارب روپے تھا۔