عالمی یوم ذیابیطس کے موقع پر ڈائو یونیورسٹی میں ٹیلی میڈیسن کلینک کا افتتاح

پاکستان میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد لاکھوں میں ہے جنہیں اپنی بیماری کا علم ہی نہیں ہے، پروفیسر سعید قریشی

ہفتہ 14 نومبر 2020 15:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 نومبر2020ء) پاکستان میں ذیابطیس کا مرض وبائی صورت اختیار کر گیا ہے اور انٹرنیشنل ڈائبٹیز فیڈریشن کے مطابق پاکستان میں ذیابطیس کی شرح 17.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے، بدقسمتی سے ذیابطیس میں مبتلا افراد کی اکثریت اپنی بیماری سے لاعلم ہے اور ملک کے دور دراز علاقوں میں رہتی ہے، ان مریضوں کی اکثریت جدید ٹیکنالوجی خصوصا ٹیلی میڈیسن کے ذریعے زیابطیس کے ماہرین سے مشورہ کرکے صحت مند زندگی گزار سکتی ہے، پاکستان میں صحت کے شعبے میں ٹیکنالوجی خصوصا ٹیلی میڈیسن کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ دور دراز کے علاقوں میں رہنے والے مریض بھی علاج معالجے کی سہولیات سے فائدہ اٹھا سکیں۔

ان خیالات کا اظہار وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر سعید قریشی نے عالمی یوم ذیابطیس کے موقع پر ڈائو یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں پہلے 'ای طب ٹیلی میڈیسن کلینک' کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ذیابطیس کے مریضوں کے لئے پاکستان کا پہلا 'ای طب ٹیلی میڈیسن کلینک' ڈا یونیورسٹی کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹیز اینڈ اینڈوکرائینولوجی میں قائم کیا گیا ہے، جس کے لیے مقامی دوا ساز ادارے فائیو نے کمپیوٹر ہارڈ ویئر، موبائل سافٹ ویئر اور ایپلی کیشن فراہم کی ہیں۔

اس موقع پر نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹیز اینڈ اینڈوکرائینولوجی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اختر علی بلوچ، ڈا یونیورسٹی کی پرو وائس چانسلر پروفیسر زرناز واحد، فارم ایوو کے ڈائریکٹرز منصور خان، محسن شیراز، عمیر مغل سمیت ڈا یونیورسٹی کے ڈاکٹرز اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر سعید قریشی نے کہاکہ پاکستان میں ذیابطیس کے ایسے مریضوں کی تعداد لاکھوں میں ہے جنہیں اپنی بیماری کا علم ہی نہیں ہے اور اکثر ایسے مریض جب آپریشن تھیٹرز میں لائے جاتے ہیں تو ان کے خون میں شوگر کی مقدار 500 تک بلند ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کے ضروری آپریشن ملتوی کرنا پڑ جاتے ہیں۔

پروفیسر سعید قریشی نے کہاکہ ذیابطیس کی وبائی صورتحال کے پیش نظر ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مرض کو کنٹرول کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی خاص طور پر موبائل فون ایپلی کیشنز سے استفادہ کیا جائے اور ٹیلی میڈیسن کے ذریعے ایسے مریضوں تک پہنچا جائے جن میں اب تک اس مرض کی تشخیص ہی نہیں ہوسکی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں مریضوں کو ٹیکنالوجی کے استعمال کے متعلق آگاہی دینے کی بھی ضرورت ہے کیونکہ ملک میں کروڑوں افراد موبائل فون اور انٹرنیٹ کی سہولت سے استفادہ کر رہے ہیں لیکن وہ اس سہولت کو اپنے امراض کی تشخیص اور علاج معالجے میں استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا اس سلسلے میں بہت اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ اس موقع پر پروفیسر سعید قریشی نے کہا کہ جلد ہی ڈا یونیورسٹی کے وہ تمام ٹیلی میڈیسن کلینک بحال کر دیے جائیں گے جو کہ کرونا کیسز میں کمی آنے کی وجہ سے بند کر دیے گئے تھے تاکہ مریضوں کو سہولیات فراہم کی جا سکے۔نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹیز اینڈ اینڈوکرائینولوجی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر اختر علی بلوچ نے کہاکہ کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں مریضوں کے لیے بے شمار مشکلات پیدا ہوئیں جس کی وجہ سے وہ اسپتالوں میں نہ پہنچ سکے لیکن اس کا حل ٹیکنالوجی کی مدد سے نکال لیا گیا ہے اور اب پوری دنیا میں ڈاکٹر ٹیلی میڈیسن کے ذریعے اپنے مریضوں سے نہ صرف رابطے میں ہیں بلکہ انہیں بہترین مشورے فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ڈائویونیورسٹی کے اوجھا کیمپس میں قائم ای طب ٹیلی میڈیسن کلینک اپنی نوعیت کی واحد سہولت ہے جس کے زریعے ملک کے دور دراز علاقوں سے لاکھوں مریض ذیابطیس کے ماہرین سے رابطہ کرکے علاج معالجے کی سہولت حاصل کر سکیں گے۔ڈاکٹر اختر بلوچ نے کہا کہ ذیابطیس میں مبتلا لاکھوں مریض اتنی استطاعت نہیں رکھتے کہ وہ دور دراز کے علاقوں سے کراچی جیسے شہروں میں آئیں، ہوٹلوں میں قیام کریں اور اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹروں کی فیس اور ادویات کا خرچہ بھی برداشت کرسکیں۔

ان مسائل کا حل ٹیلی میڈیسن میں ہے جس کے ذریعے بلوچستان میں تربت یا سندھ کے ٹھل جیسے دور دراز علاقوں میں مریض بھی اپنے موبائل فون کے ذریعے کراچی کے ماہر ترین ڈاکٹروں سے مشورہ کرکے اپنی ادویات تجویز کر سکتے ہیں جبکہ ڈا یونیورسٹی کی لیبارٹریوں کا نیٹ ورک پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے جہاں سے وہ اپنے ٹیسٹ کروا کر اپنی صحت کے متعلق آگاہی اور اپنی بیماری کے علاج میں مدد حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے اس موقع پر مقامی دوا ساز ادارے فارم ایوو کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دیگر اداروں کو بھی آگے آنا چاہیے اور مریضوں کی سہولت کے لیے اس طرح کے مزید منصوبے شروع کرنے چاہیے۔مقامی دوا ساز ادارے فارم ایوو کے کمرشل ڈائریکٹر منصور خان نے اس موقع پر بتایا کہ انہوں نے ڈائویونیورسٹی کو جو سافٹ ویئر اور ٹیکنالوجی فراہم کی ہے وہ اس وقت ترقی یافتہ ممالک میں استعمال ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں دور دراز کے علاقوں میں بیٹھے ہوئے مریضوں اور شہروں میں بیٹھے ڈاکٹروں میں فاصلے ختم ہو گئے ہیں اور اب مریض اور ڈاکٹر ہزاروں کلومیٹرز کے فاصلے پر ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے کے آمنے سامنے بیٹھ کر بات چیت کر سکتے ہیں۔

Browse Latest Health News in Urdu

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

ہومیو پیتھک طریقہ علاج  سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے  زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی