کویت میں 60 سال کی عمر کے تارکین وطن کو اقامہ منتقلی کی اجازت مل گئی

اقامے کی منتقلی کا انحصار آجر کی منظوری کے علاوہ ہیلتھ انشورنس پر ہے

Sajid Ali ساجد علی پیر 7 فروری 2022 14:41

کویت میں 60 سال کی عمر کے تارکین وطن کو اقامہ منتقلی کی اجازت مل گئی
کویت سٹی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 07 فروری 2022ء ) کویت میں 60 سال کی عمر کے تارکین وطن کو اقامہ منتقلی کی اجازت مل گئی‘ منتقلی کا انحصار آجر کی منظوری اور ہیلتھ انشورنس پر ہے ۔ گلف نیوز نے ایک مقامی اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ کویت کے لیبر حکام ان تارکین وطن کے لیے اقامہ (رہائشی اجازت نامے) کی خود کار طریقے سے منتقلی کی اجازت دیں گے جو حال ہی میں ان کی ملازمت پر متنازع پابندی ختم کیے جانے کے بعد 60 سال کے ہو گئے ہیں۔

الانبہ کی رپورٹ کے مطابق اس زمرے کے تارکین وطن کے لیے اقامہ منتقلی کی اجازت دی جائے گی جن کے پاس یونیورسٹی کی کوئی ڈگری نہیں ہے ، پبلک اتھارٹی آف مین پاور (PAM) کی ویب سائٹ کے ذریعے اس شرط پر اجازت دی جائے گی جب آجر ایک منظوری فراہم کرے گا اور درخواست دہندہ لازمی ہیلتھ انشورنس دستاویز پیش کرے گا ، جس کے بعد اتھارٹی اس زمرے کے لیے بغیر کسی تاخیر کے اجازت ناموں کی آن لائن تجدید کرے گی اگر وہ شرائط پر پورا اترتے ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ ہفتے کویت نے 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے ایسے تارکین وطن کو اجازت دی جن کے پاس یونیورسٹی کی کوئی ڈگری نہیں ہے وہ نئے قواعد کے مطابق اپنے ورک پرمٹ کی تجدید کے لیے درخواست دے سکتے ہیں ، جس کے بعد ان کی ملازمت پر کئی مہینوں کی پابندی ختم ہو گئی ، نیا نظام ان تارکین وطن کو 250 کویتی دینار فی شخص سالانہ فیس ادا کرنے اور ورک پرمٹ کی تجدید کی شرائط کے طور پر جامع ہیلتھ انشورنس حاصل کرنے کا پابند کرتا ہے۔

قبل ازیں گزشتہ اکتوبر میں کویتی قانونی مشورے اور قانون سازی کے محکمے نے یہ کہتے ہوئے پابندی کو کالعدم قرار دیا کہ اس کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے ، اس حوالے سے کابینہ سے منسلک محکمہ نے کہا کہ پابندی PAM کے ڈائریکٹر جنرل نے بغیر اجازت کے جاری کی تھی۔ گزشتہ سال نافذ ہونے والی اس پابندی نے انسانی حقوق کے کارکنوں میں ایک شور مچایا ، جن کا کہنا تھا کہ اس سے ہزاروں تارکین وطن اور ان کے خاندان متاثر ہوئے جو طویل عرصے سے کویت میں مقیم تھے جب کہ القبس اخبار نے حال ہی میں رپورٹ کیا کہ پابندی کے نفاذ کے پہلے چھ مہینوں میں تقریباً 4,013 ایسے تارکین وطن کو کویت میں کام کے بازار سے باہر نکال دیا گیا ، اس پر ناقدین نے یہ بھی کہا کہ اس پابندی نے بہت سے آجروں کو بھی نقصان پہنچایا اور کویت میں لیبر مارکیٹ کو غیر مستحکم کر کے تجربہ کار کارکنوں کو لوٹ لیا۔

متعلقہ عنوان :

کویت سٹی میں شائع ہونے والی مزید خبریں