کراچی: عمرہ پر جانے والے زائرین کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے؟

خاتون کی سوشل میڈیا کے ذریعے زائرالخیرٹریول ایجنسی پر الزامات کی بوچھاڑ

Muhammad Irfan محمد عرفان ہفتہ 5 جنوری 2019 15:28

کراچی: عمرہ پر جانے والے زائرین کے ساتھ کیا سلوک کیا جاتا ہے؟
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5 جنوری 2019ء) سوشل میڈیا چینل فیس بُک پر ایک خاتون نے اپنے بوڑھے والدین کے ساتھ عمرہ زیارت کے دوران پیش آنے والے مبینہ واقعات کا انکشاف کیا۔ زینت انجم نامی خاتون نے اپنے پوسٹ میں دعوی کیا ہے کہ میرے والدین عمرہ کی سعادت حاصل کرنا چاہتے تھے۔ مگر میں اپنی ذاتی مجبوری کی وجہ سے اُن کے ساتھ نہیں جا سکتی تھی۔

والد صاحب کو اُن کے کسی جاننے والے نے بتایا کہ وہ بھی عمرہ کی خاطر جانا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے انہوں نے ایک ٹریول ایجنسی کا انتخاب کیا ہے، جس کے کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ وہ عمرہ زائرین کو بہترین سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ سو والدین نے کراچی میں واقع زائر الخیر نامی ٹریول ایجنسی کا رُخ کیا۔جہاں پر موجود ٹریول ایجنٹ نے اُنہیں عمرے کے مختلف پیکجز کے بارے میں معلومات دیں اور اپنی نام نہاد شاندار سروسز کی تعریف میں ایسے ایسے قصیدے پڑھے کہ والدین نے اُن پر اعتبار کر کے دو ہفتوں پر مبنی عمرہ پیکج کا انتخاب کر لیا۔

(جاری ہے)

عمرہ پر روانگی کی تاریخ 9 دسمبر 2018ء طے پائی۔ عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کا خواب عنقریب پُورا ہونے پر میرے والدین انتہائی خوش تھے۔ مگر اُنہیں کیا پتا تھا کہ ٹریول ایجنسی کی بے ایمانی اور غلط بیانی کی وجہ سے اُنہیں اپنے اس متبرک سفر میں کونسی کونسی مصیبتیں جھیلنا ہوں گی۔

ٹریول ایجنسی والوں نے بتایا تھا کہ میرے والدین چھ افراد پر مشتمل گروپ کے ساتھ عمرہ کرنے جائیں گے۔ لیکن تاریخ روانگی سے چند روز قبل اُنہوں نے بتایا کہ والدین کو ایک دُوسرے کے سہارے پر ہی سعودی عرب جانا پڑے گا۔ ۔ میرے والدین نے سفر کے دوران تکلیف سے بچنے کی خاطر ڈائریکٹ فلائٹ کے پیسے ادا کیے تھے، مگر ٹریول ایجنسی نے روانگی سے چندگھنٹے قبل اُنہیں دو فلائٹس کے پاس تھما دیئے۔

جس کا مطلب یہ تھا کہ اُنہیں دو فلائٹس بدل کر جانا ہو گا۔ اس طرح اُنہیں دُوسری فلائٹ کے لیے کئی گھنٹوں کا طویل انتظار بھی برداشت کرنا پڑا۔ ایجنسی والوں نے جان بُوجھ کر اُنہیں اس بارے میں چند گھنٹے پہلے بتایا تھا کہ کہیں ہم اُن کی کاروباری دھوکا دہی کی بناء پر اُن سے رقم کی واپسی یا تاریخ آگے بڑھانے کا مطالبہ نہ کریں۔ میرے والدین نے بعد میں مجھے بتایا کہ جیسے ہی وہ مدینہ شریف میں داخل ہوئے، اُن سے پاسپورٹ لے لئے گئے۔

یہاں تک کہ اُنہیں موبائل سِم بھی فراہم نہ کی۔ زیارت کے دوران آپسی رابطہ نہ ہونے کے باعث میری ماں والد صاحب سے بچھڑ گئی اور آخر پانچ گھنٹوں کی تلاش کے بعد اُنہیں ڈھونڈ لیا گیا۔ والد صاحب نے ٹریول ایجنسی کے نمائندے سے احتجاج کیا تو آخر تیسرے دِن اُنہیں سم دے دی گئی۔جب والدین نے یہ بات بتائی کہ ٹریول ایجنسی کے مدینہ میں موجود نمائندے اُن کے ساتھ انتہائی بدتمیزی سے پیش آتے رہے، تو غصّے سے میرا خون کھول اُٹھا۔

میرے والدین نے عمرہ پر روانہ ہونے سے قبل ٹریول ایجنسی کو دو لاکھ رُپیے ادا کیے تھے تاکہ اُنہیں اُس بہترین آسائشوں والے ہوٹل میں ٹھہرایا جائے، جس کی اُنہیں تصویریں دکھائی گئی تھیں۔ اُنہیں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ اُن کا ہوٹل خانہ کعبہ سے زیادہ دُور نہیں ہوگا۔ لیکن ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ ہوٹل بہت ہی گھٹیا تھا۔ مدینہ میں قیام کے دوران اُن کا ہوٹل مسجد نبوی سے چار سو میٹر دُوری پر تھا جبکہ مکّہ کا ہوٹل حرم سے تقریباً 700 میٹر واقع تھا۔

مجھے اس بات کا شدید رنج ہے کہ ایجنسی والوں نے غلط بیانی اور دھوکے بازی سے کام لیتے وقت میرے والدین کے بڑھاپے اور جسمانی کمزوری کو بھی مدنظر نہیں رکھا۔میرے والدین واپس آ گئے ہیں، لیکن جن غلیظ ہوٹلوں میں اُنہیں ٹھہرایا گیا اور کمپنی کے ایجنٹوں نے اُن کے ساتھ جس طرح کی بدتہذیبی کا مظاہرہ کیا، وہ اس صدمے کی وجہ سے سخت بیمار پڑ گئے ہیں۔

پاکستان میں اس طرح کی سینکڑوں فراڈ ٹریول ایجنسیاں موجود ہیں جن کے کارندے سادہ لوح افراد کو عمرہ کے دوران بہترین سہولیات کی فراہمی کے وعدے پر اُن سے بھاری رقم لُوٹ لیتے مگر متاثرین کو بہت زیادہ ذلت و خواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ ایک اجنبی مُلک میں جہاں کی زبان بھی عمرہ زائرین اور حاجیوں کے لیے اجنبی ہوتی ہے، وہ وہاں اپنے ہم وطنوں کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں۔

لیکن اگر ہم وطن دھوکے باز ہوں تو اس کی وجہ سے پاکستان کا نام بدنام ہوتا ہے۔ لوگوں کا عمرہ پر جانے کا مقصد عبادت میں مشغول رہنا اور روحانی فیوض و برکات سمیٹنا ہوتا ہے۔ لیکن اگر یہی عمرہ زائرین دھوکے باز ٹریول ایجنٹوں کو بھاری رقم تھمانے کے باوجود مکّہ اور مدینہ جیسے مقدس مقامات پر ہوٹل پر طعام و قیام کے ناقص انتظامات، تکلیف دہ سفر اور دیگر پریشان کُن معاملات میں اُلجھ جائیں تو اُن کی مقدس زیارت کا مقصد کہاں پُورا ہو سکتا ہے۔

معمر زائرین کو ہمیشہ بہترین سہولیات دی جانی چاہئیں اور اُن کی زیارت کو آرام دہ بنانے کی طرف بھرپور توجہ دی جانی چاہیے۔ لیکن پیسوں کی بھُوکی ٹریول ایجنسیز کے کارندے معمر افراد کی مقاماتِ مقدسہ کی زیارت کو انتہائی تکلیف دہ بنا دیتے ہیں۔ ان کا یہ رویہ بہت گمراہ کُن اور شرمناک ہے۔ پیسے کی ہوس کی خاطر کم از کم بوڑھے لوگوں کو ذلیل نہیں کرنا چاہیے۔

زینت نے مطالبہ کیا ہے کہ زائرالخیر ٹریول ایجنسی کے ناروا سلوک کے باعث اُس کے والدین کو جس پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، اُس کا مداوا اسی صورت ہو سکتا ہے جب اس فراڈ کمپنی کو اس کے خلافِ انسانیت کرتوتوں کی بناء پر قرار واقعی سزا دی جائے اور متعلقہ حکام کی جانب سے اخلاقیات اور انسانیت سے سراسر ناآشنا ٹریول ایجنسی کا لائسنس بھی منسوخ کیا جائے ۔زرینہ نے ثبوت کے طور پر مذکورہ ٹریول ایجنسی کے واؤچر بھی پوسٹ کیے ہیں اور اپنے علیل والدین کی صحت یابی کے لیے سوشل میڈیا صارفین سے دُعا کی درخواست بھی کی ہے۔

مکہ مکرمہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں