ابو ظہبی: مینجر نے بات نہ ماننے والے ساتھی ملازم کو پانی میں ڈبو کر مار ڈالا

عدالت کی جانب سے ملزم کو اس ظالمانہ حرکت پر دس سال قید کی سزا سُنا دی گئی

Muhammad Irfan محمد عرفان بدھ 3 جولائی 2019 13:39

ابو ظہبی: مینجر نے بات نہ ماننے والے ساتھی ملازم کو پانی میں ڈبو کر مار ڈالا
ابو ظہبی( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین- 3 جُولائی 2019ء) مقامی عدالت نے ایک کمپنی کے مینجر کو اُس کی انتہائی بے رحمانہ حرکت پر دس سال قید اور 2 لاکھ روپیہ خون بہا ادا کرنے کی سزا سُنا دی ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم او رمقتول دونوں ایک ہی مُلک کے ایک ہی گاؤں سے تعلق رکھتے تھے۔ا ن دونوں کے درمیان گہری دوستی تھی۔ دونوں اکٹھے ہی ابو ظہبی آئے جہاں اُنہیں ابو ظہبی کی ایک نجی کمپنی میں نوکری مِل گئی۔

ملزم کو کمپنی کی جانب سے اپنے شعبے کا مینجر بنایا گیا جب کہ اُس کا ساتھی اُس کے ماتحت خدمات انجام دیتا تھا۔ وقوعہ سے چند روز قبل مینجر نے اپنے ہم وطن ملازم کو ایک ذمہ داری انجام دینے کو کہا تو جواب میں ملازم نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ یہ اُس کے فرائض میں شامل نہیں ہے۔

(جاری ہے)

مینجر نے اپنے ساتھی ملازم کے اس انکار کو اپنی توہین خیال کیا۔

اسی روز شام کو مینجر اپنے اس ساتھی ملازم اور دو دیگر افراد کے ساتھ مچھلیوں کے شکار پر گئے۔ سمندر میں ماہی گیری کے شوق کرتے وقت مینجر نے شراب بھی پی رکھی تھی۔ اسی دوران مینجر اپنے مچھلی پکڑنے والے جال کے ساتھ پانی میں اُتر گیا اور ساتھی ملازم سے کہا کہ وہ اُسے ایک بڑی مچھلی پکڑنے میں مدد فراہم کرے۔ تاہم ساتھی ملازم تیرنا نہیں جانتا تھا اس لیے اُس نے اپنے مینجر کو انکار کر دیا اور دیگر دونوں ساتھی ملازمین کے ہمراہ سمندر کنارے ہی بیٹھا رہا۔

آخر تھوڑی دیر بعد جب اُسے مینجر کی مدد کرنے کا خیال آیا اور وہ پانی میں اُترا تو مینجر اُسے جان بُوجھ کر سمندر کے گہرے پانی میں لے گیا اور پھر اچانک اُس کا سر پانی میں ڈبو دیا اور اُس وقت تک ڈبوئے رکھا جب تک وہ مر نہیں گیا۔ اس کے بعد مینجر نے ڈراما رچانے کے لیے شور مچانا شروع کر دیا کہ ساتھی ملازم کو سمندر کی لہریں بہا کر لے گئی ہیں۔

تاہم بعد میں پولیس کی تفتیش کے دوران ایک ساتھی ملازم نے بتایا کہ اُس نے مینجر کو مقتول کو تین بار پانی میں کافی دیر تک غوطہ دے کر جان سے مارنے کی حرکت کرتے دیکھ لیا تھا۔ تاہم جب تک وہ اُس کے پاس پہنچتے، وہ مر چکا تھا۔ ابو ظہبی کی عدالت نے ملزم کو سزائے موت سُنائی تھی تاہم اعلیٰ عدالت کی جانب سے ملزم کی سزا میں کمی لاتے ہوئے اسے دس سال قید تک محدود کر دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :

ابو ظہبی میں شائع ہونے والی مزید خبریں