چکوال،علاقہ کہون میں لگنے والی تین سیمنٹ فیکٹریوں کے مستقبل کا فیصلہ آئندہ چالیس پچا س دنوںمیں سامنے آنے والا ہے

جنرل پرویز مشرف کے دور میں لگائی جانے والی یہ تینوں سیمنٹ فیکٹریاں قواعد وضوابط سے ہٹ کر لگائی گئیں

جمعرات 15 نومبر 2018 20:42

چکوال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 نومبر2018ء) علاقہ کہون میں لگنے والی تین سیمنٹ فیکٹریوں کے مستقبل کا فیصلہ آئندہ چالیس پچا س دنوںمیں سامنے آنے والا ہے۔ ابھی تک جو کارروائی ہوئی ہے اس کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں لگائی جانے والی یہ تینوں سیمنٹ فیکٹریاں قواعد وضوابط سے ہٹ کر لگائی گئیں۔ موجودہ بیسٹ وے سیمنٹ فیکٹری کلر کہار چکوال گروپ آف انڈسٹریز کے خواجگان بردرز نے 1993میں چکوال سیمنٹ کے نام سے ناروے کا جدید سیمنٹ پلانٹ درآمد کر کے لگائی تھی مگر بدقسمتی سے یہ سیمنٹ فیکٹری پیداوار شروع ہونے سے قبل ہی کئی مسائل کا شکارہوگئی کیونکہ اس وقت یہ لگی میاں نواز شریف کے دور میں تھی مگر بے نظیر بھٹو کے آجانے سے پالیسی تبدیل ہونے کی وجہ سے اس فیکٹری کا کام ٹھپ ہوگیا۔

(جاری ہے)

بعد ازاں فرانس کی کمپنی لفارج نے اس کا چارج سنبھالا اور پھر ابھی حال ہی میں بیسٹ وے سیمنٹ نے اس کا کنٹرول سنبھالا ہے۔ یہ فیکٹری سات ہزار ٹن روزانہ سیمنٹ کی پیداوار دے رہی ہے اور یہ قصبہ کرولی کے قریب آبادی سے ہٹ کر کھلے پہاڑوں میں لگائی گئی ہے۔ ڈی جی سیمنٹ فیکٹری پہلے کسی اور کمپنی کی فیکٹری تھی مگر یہ بھی آدھے میں پہنچ کر اس پر کام بند ہوگیا اور بعد ازاں ڈی جی سیمنٹ فیکٹری خیرپور نے جنرل پرویز مشرف کے دور میں اس کا چارج سنبھالا اور2003میں تیز رفتار طریقے سے اس کی تکمیل ہوئی اور اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز نے 2005میں اس کا دھواں دھار افتتاح کیا تھا اس وقت کے وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی بھی اس تقریب میں موجود تھے۔

اسی دوران میں بیسٹ وے سیمنٹ فیکٹری تترال کہون کا آغاز ہوا اور اس سیمنٹ فیکٹری کا پہلا مورچہ اس وقت کے ناظم ملک حفیظ الرحمن نے تترال میں اپنا بڑا مکان فروخت کر کے لگوایا اور پھر لوگوں کی خواہش کے برعکس لوگوںکی زمینیں زبرستی حاصل کی گئیں، این او سی حاصل کرنے کیلئے ضلع کونسل چکوال میں دو بار کھلی کچہریاں بھی لگیں مگر لوگوں کی حال دہائی کے باوجود یہ سیمنٹ فیکٹری زبردستی لگائی گئی اور اس فیکٹری کا افتتاح 2006میں جنرل پرویز مشرف نے خود کیا تھا اور گورنمنٹ کالج کٹاس کے بڑے وسیع میدان میں تمبو کناتیں لگا کر ایک بڑا جلسہ بھی منعقد کیا گیا تھا اس وقت کے ضلع ناظم سردار غلام عباس نے دھواں دھار قسم کا سپاسنامہ پیش کیا تھا اور ان کی خواہش کے برعکس سٹیج پر ان کیساتھ اس وقت کے رکن قومی اسمبلی میجر(ر) طاہر اقبال کی بھی کرسی لگائی گئی تھی اور سٹیج پر تیسری کرسی جنرل پرویز مشرف کی تھی ، سیمنٹ کی فیکٹریوں نے پرسکون انداز میں بارہ تیرہ سال بھرپور کام کیا اور اس علاقے سے مجموعی طور پر تیس ہزار ٹن روزانہ سیمنٹ کی پیداوار حاصل کی اور ابھی کر رہی تھیں کہ سپریم کورٹ کے از خود نوٹس جو کہ کٹاس راج کے تالاب کے خشک پانی سے شروع ہوکر سیمنٹ فیکٹریوں کے قیام تک پہنچا اور ابھی تک جو محکموں کی دھر پھٹ ہو رہی ہے وہ ایک تاریخ کا حصہ ہے۔

بے شک سیمنٹ فیکٹریوں نے اس وقت یہ سیمنٹ فیکٹریاں لگاتے وقت جو سبز باغ عوام کو دکھائے تھے ان میں سے کوئی بھی پورا نہیں ہوا اور سیمنٹ فیکٹریاں علاقے میں خوشحالی لانے کی بجائے یہاں کے لوگوں کے رہن سہن اور ماحولیات کی تباہی کا سبب بنی ہیں۔سپریم کورٹ آف پاکستان میں کٹاس راج کے تالاب اور سیمنٹ فیکٹریوں کے قیام کے حوالے سے تیز ترین سماعت ہو رہی ہے اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی ریٹائرمنٹ جو کہ17 جنوری2019کو ہونی ہے اس سے قبل تمام فیصلے کر کے جائیں گے۔ بہرحال سیمنٹ فیکٹریوں کا مستقبل مخدوش دکھائی دیتا ہے۔

چکوال میں شائع ہونے والی مزید خبریں