19 اکتوبر 2015 کے تباہ کن زلزلے کی یاد میں چترال یونیورسٹی میں قدرتی آفات سے آگاہی سیمینار

زلزلے سے 32 افراد جاں بحق ،150زحمی اور ہزاروں مکانات تباہ ہوئے تھے قدرتی آفات کو روک تو نہیں سکتے پر حفاظتی تدابیر سے نقصانات کا شرح کم سے کم کرسکتے، شرکاء

جمعرات 19 اکتوبر 2017 22:02

چترال(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اکتوبر2017ء) 19 اکتوبر 2015 چترال میں جو تباہ کن زلزلہ آیا تھا جس میں 32 افراد جاں بحق اور ڈیڑھ سو زحمی جبکہ ہزاروں مکانات تباہ ہوئے تھے، اس زلزلے کی وجہ سے مرنے والوں کی یاد میں جامعہ چترال میں ایک آگاہی تقریب منعقد ہوئی جس قدرتی آفات جیسے زلزلہ، سیلاب وغیرہ سے بچنے اور نقصانات کی شرح کم سے کم کرنے کے حوالے سے جمعرات کو ماہرین نے اظہار حیال کیا، اس موقع پر ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد سودھر مہمان حصوصی تھے جبکہ تقریب کی صدارت چترال یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بحاری کر رہے تھے۔

آگاہی سیمینارمیں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ ہم قدرتی آفات کو روک تو نہیں سکتے البتہ حفاظتی تدابیر اپناتے ہوئے اس کی نقصانات کا شرح کم سے کم کرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ چترال ایک ریڈ زون ہے جہاں ہر وقت حطرے کی گھنٹی بجتی ہے مگر اس کے باوجود لوگ دھڑا دھڑ جنگلات کی کٹا ئی کررہے ہیں اور مکانات بناتے وقت ماہرین کی رائے نہیں لیتے جو زلزلوں کو برداشت کرسکے ۔

ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے دیسی طریقوں سے حفاظتی تدابیر اپنانے پر اظہار حیال کیا۔ ہمارے نمائندے سے حصوصی بات کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ہم ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ یونٹ کو مزید فعال بنائیں گے اور کوشش کریں گے کہ اس کی ٹاسک فورس ہر دم تیار ہو تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نبرد آزما ہونے میں ان کو کوئی دشواری کا سامنا نہ ہو، ضلعی انتظامیہ کی کوشش ہوگی کہ مصیبت کے ہر گھڑی میں عوام کی خدمت کرے اور ان کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے۔

ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی آف چترال نوجوان نسل کو ان ہنگامی صورت حال اور قدرتی آفات سے روشناس کراکے ان کو اس قابل بناتے ہیں کہ وہ ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرے۔آگاہی سیمینارسے مختلف کالجوں کے پروفیسرز ، غیر سرکاری اداروں اور دیگر ماہرین نے اظہار حیال کیا۔ اس موقع پر یونیورسٹی آف چترال میں ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں ہنگامی صورت حال سے نبرد آزما ہونے کیلئے استعمال میں لانے والی مشنری اور سامان کی نمائش کی گئی اور عوام اور طلباء کو اس کے بارے میں بریفنگ دی گئی،اس موقع پر ڈپٹی کمشنر چترال نے بعض اداروں کی کارکردگی پر مایوسی کا بھی اظہار کیا جو صحیح طور پر عوام کی خدمت نہ کرسکے۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں