محکمہ زراعت کی ہدایت، کپاس کے کاشتکار اپریل کے دوران پودے سے پودے کافاصلہ 9سے12انچ رکھیں

جمعہ 19 اپریل 2024 13:23

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2024ء) محکمہ زراعت نے کپاس کے کاشتکاروں کو اپریل کے دوران درمیانی کاشت کےلئے پودے سے پودے کافاصلہ 9سے12انچ رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ریسرچ انفارمیشن یونٹ آری فیصل آباد کے ترجمان نے کہاکہ کاشتکار اگیتی و درمیانی کاشت کےلئے کھیتوں میں 161 کلوگرام نائٹروجن، 50کلوگرام فاسفورس اور 50کلوگرام پوٹاش فی ایکڑ ڈالیں تاہم پچھیتی کاشت کے دوران یہ مقدار 80کلوگرام نائٹروجن، 55 کلو گرام فاسفورس اور 38کلوگرام پوٹاش فی ایکڑ رکھنی چاہیئے۔

انہوں نے بتایاکہ فاسفورس اور پوٹاش کی تمام مقدار بوائی کے وقت استعمال کرنا ضروری ہے تاہم اگر فاسفورسی کھادوں میں 200کلوگرام فی ایکڑ گوبر کی کھاد بھی ملا لی جائے تو اس سے بہت اچھی پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کاشتکار اگیتی و درمیانی کاشت کےلئے چھٹا حصہ نائٹروجن بوائی کے وقت، چھٹا حصہ بوائی کے ایک ماہ بعد اور باقی حصہ ایک پانی چھوڑ کر اگلے پانی پر ڈالناچاہیئے۔

انہوں نے کہاکہ اگر یکم مئی سے لے کر 15مئی کے درمیان کپاس کی بی ٹی اقسام کاشت کی جائیں تو اس صورت میں ایک چوتھا ئی حصہ نائٹروجن بوائی کے وقت،دوسرا چوتھائی حصہ بوائی کے ایک ماہ بعد، تیسرا چوتھائی حصہ ڈوڈیاں بننے پر اور بقیہ چوتھائی حصہ ٹینڈے بننے پر استعمال کرناچاہیئے۔انہوں نے کہا کہ بیج جاندار ہو گا تو فصل بھی شاندار ہو گی لہٰذا کاشتکار کپاس کا معیاری بیج خریدنے کےلئے سیڈ کارپوریشن کے رجسٹرڈ مراکز اور منظور شدہ ڈیلرز سے رجوع کریں کیونکہ کارپوریشن نے کپاس کا انتہائی اعلیٰ معیار کا تصدیق شدہ بیج وافر مقدارمیں اپنے تمام مراکز اور رجسٹرڈ ڈیلرز کو فراہم کردیاہے جبکہ کاشتکاروں کو منظورشدہ نرخوں پر شہ زور بیج خریدنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ مذکورہ بیج 5کلوگرام، 10کلوگرام اور 20کلوگرام وزنی تھیلوں میں فراہم کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار بھرپور پیداوار کےلئے شہ زور بیج ہی استعمال کریں کیونکہ یہ بیج زرعی ماہرین کی سربراہی میں جدید سائنسی تکنیک پر انتہائی مہارت اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کئے جاتے ہیں جو دیگر بیجوں کے مقابلے میں فی ایکڑ زیادہ پیداوار کے ذریعے کسان کی خوشحالی کے ضامن ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کاشتکار ماہرین زراعت کی سفارشات کے مطابق ایسی زمین کاانتخاب کریں جو تیاری کے بعد بھر بھری اور دانے دار ہوجائے جس میں نامیاتی مادہ کی مقدار بہتر ہو، پانی زیادہ جذب کرنے اور دیر تک وتر قائم رکھنے کی صلاحیت بھی موجود ہوجبکہ زمین کی نچلی سطح سخت نہ ہو تاکہ پودے کی جڑوں کو نیچے اور اطراف میں پھیلنے میں دشوار ی پیش نہ آئے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار زمین کی تیاری کے لیے گہرا ہل چلائیں اور زمین کی ہمواری بذریعہ لیزر لیولنگ کریں تاکہ پودے کی جڑیں آسانی سے گہرائی تک جاسکیں اور وتر دیر تک قائم رہے۔ انہوں نے کہاکہ مزید معلومات یارہنمائی کےلئے محکمہ زراعت توسیع کے فیلڈ سٹاف کی خدمات سے بھی استفادہ کیاجاسکتاہے۔

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں