گلگت بلتستان کیلئے انرجی پالیسی ناگزیرہے ، یہاں ہزاروں میگا واٹ پیدا کی جا سکتی ہے ،علی امین خان گنڈا پور

ہفتہ 19 جنوری 2019 15:22

گلگت بلتستان کیلئے انرجی پالیسی ناگزیرہے ، یہاں ہزاروں میگا واٹ پیدا کی جا سکتی ہے ،علی امین خان گنڈا پور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2019ء) وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین خان گنڈاپور نے کہاہے کہ گلگت بلتستان کیلئے انرجی پالیسی ناگزیرہے ، یہاں ہزاروں میگا واٹ پیدا کی جا سکتی ہے ،مستقبل میں گلگت بلتستان میں صرف ایسے ہائیڈل منصوبے لگائے جائینگے جن سے پورا سال بجلی کی پیداوار جاری رہ سکے ، منرل پالیسی میں غیرملکی سرمایہ کاروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے وزارت قانون کی مشاورت سے شقیں ڈالی جائیں،حکومت علاقے میں سیاحت اور معدنیات کے شعبوں میں اربوں ڈالرز غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کہ بھر پور کوشش کر رہی ہے۔

وفاقی وزیر علی امین خان گنڈا پور نے یہ بات ہفتہ کو گلگت بلتستان میں پی ایس ڈی پی منصوبوں کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وفاقی سیکرٹری امور کشمیرو گلگت بلتستان طارق محمود پاشا ، ایڈیشنل سیکرٹری امور کشمیرو گلگت بلتستان ،چیف سیکرٹری گلگلت بلتستان کے علاوہ وزارت امور کشمیر اور گلگت بلتستان کے اعلی حکام نے شرکت کی ۔

وفاقی وزیر کو 15 میگا واٹ ہنزل پاور پرجیکٹ، 26 میگا واٹ شگر تھنگ ہائیڈل پاور پروجیکٹ، 34 میگا واٹ ہرپو پاور پروجیکٹ، 4میگا واٹ چلاس پاور پروجیکٹ ، 16 میگا واٹ نلتر 3، 30 میگا واٹ عطاآباد پاور ،گلگت کارڈیک سنٹر، سکردو پولی ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ اور دیگر پروجیکٹس پرہونیوالی پیشرفت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر علی امین خان گنڈا پور نے کہا کہ گلگت بلتستان کیلئے انرجی پالیسی ناگزیر ہے ، گلگت بلتستان میں ہزاروں میگا واٹ پیدا کی جا سکتی ہے ۔

انہوں نے ہدایت کی کہ منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کی جائے اور ان میں حائل رکاوٹیںدور کر کے منصوبوں کو ترجیحات میں شامل کیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں گلگت بلتستان میں صرف ایسے ہائیڈل منصوبے لگائے جائیں گے جن سے پورا سال بجلی کی پیداوار جاری رہ سکے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ڈی پی منصوبوں کو فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائیگا۔

انہوں نے ہدایت کی کہ گلگت بلتستان کو سال میں دو مرتبہ فنڈز کی فراہمی کیلئے وزارت خزانہ سے بھی رابطہ کیا جائے۔اجلاس میں وفاقی وزیر کو گلگت بلتستان کی منرل پالیسی اور ٹوررزم پالیسی سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی ۔علی امین گنڈاپور نے کہا کہ گلگت بلتستان میں معدنی وسائل کے حوالے سے محض چند ملین رائیلٹی حاصل کی جا رہی ہے، گلگت بلتستان معدنی وسائل کے حوالے سے مالا مال ہے اور گلگت بلتستان کے زیادہ تر معدنی وسائل خام شکل میں بر آمد کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ منرل پالیسی میں غیرملکی سرمایہ کاروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے وزارت قانون کی مشاورت سے شقیں ڈالی جائیں۔انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کیلئے مربوط منرل پالیسی ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ معدنی وسائل کو finished goodsکی شکل دینے کیلئے گلگت بلتستان میں کارخانے اور فیکٹریاں لگانا لازم قرار دیا جائے، اس اقدام سے گلگت بلتستان میں نوجوانوں کی صلاحیت بڑھے گی اور روزگار کے بہتر مواقع میسر آسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں سیاحت اور معدنی شعبے پر کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا گیا۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ حکومت گلگت بلتستان میں سیاحت اور معدنیات کے شعبوں میں اربوں ڈالرز غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کہ بھر پور کوشش کر رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں