سانحہ ساہیوال، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ

مقتولین اور ان کے خاندان کا مکمل پروفائل طلب، کیا مقتولین کیخلاف کبھی کوئی ایف آئی آر درج ہوئی؟ ان کا کسی سے جھگڑا یا کوئی دشمنی تھی؟ جب گاڑی روک دی گئی تو فائرنگ کیوں کی؟ پنجاب حکومت ایک ہفتے میں جامع رپورٹ پیش کرے۔ پنجاب حکومت کے ذمہ دران کو نوٹس جاری

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 21 جنوری 2019 12:46

سانحہ ساہیوال، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 جنوری2019ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سانحہ ساہیوال کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کردیا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی سینٹ سینیٹر رحمان ملک نے پنجاب حکومت سے مقتولین اور ان کے خاندان کا مکمل پروفائل طلب کرلیا، کیا مقتولین کیخلاف کبھی کوئی ایف آئی آر درج ہوئی کسی سے جھگڑا یا کوئی دشمنی تھی، جب گاڑی روک دی گئی تو فائرنگ کیوں کی؟ آئی جی پولیس ایک ہفتے میں جامع رپورٹ دیں۔

سینیٹر رحمان ملک نے آج سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سانحہ ساہیوال کا نوٹس پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ ساہیوال پرجوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ شفاف تفتیش کرکے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے تاکہ مجرموں کو عبرت ناک سزا ملے۔

(جاری ہے)

رحمان ملک نے کہا کہ مقتولین اور ان کے خاندان کا مکمل پروفائل کمیٹی کو جمع کرایا جائے۔

کیا مقتولین کیخلاف کبھی کوئی ایف آئی آر درج ہوئی کسی سے جھگڑا یا کوئی دشمنی تھی، جب گاڑی روک دی گئی تو فائرنگ کیوں کی؟ کسی مزاحمت و جوابی فائرنگ کے بغیر کیسے پولیس نے 4افراد کو قتل کیا گیا؟ واقعہ ساہیوال سے عوام میں خوف و ہراس اور بےچینی پھیل گئی ہے۔ قانون نافذ کرنیوالوں کے ایس او پی  پرعمل درآمد حکومت کی ذمہ داری ہے۔ رحمان ملک نے کہا کہ پیمرا قائمہ کمیٹی کومختلف ٹی وی چینلزپرچلنے والی فوٹیجزفراہم کرے۔

واقعے کے مقتولین اورخاندان کا مکمل پروفائل کمیٹی کوجمع کرایا جائے۔ رحمان ملک نے کہا کہ کیا مقتولین اورخاندان کیخلاف کبھی کوئی ایف آئی آر درج ہوئی تھی یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ مقتولین کی گاڑی روک دی گئی تھی تو فائرنگ کیوں کی گئی؟ کیا مقتولین کیخلاف انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کوئی رپورٹ تھی؟ کیا پولیس مقابلہ قانون کے مطابق کسی سینئرافسرکی زیرنگرانی ہوا؟ رحمان ملک نے مزید سوال کیا کہ کیا 13سالہ لڑکی ایک ٹھوس عینی شاہد کو ختم کرنے کیلئے قتل کیا گیا؟ واضح رہے گزشتہ روز ساہیوال کے قریب لاہور سے جاتے ہوئے سی ٹی ڈی نے اپنی کاروائی کے دوران ایک 13سالہ بچی اورخاتون سمیت 4افراد کو اندھا دھند فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

اور ہولناک واقعے میں معصوم بچوں کو زخمی بھی کیا گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج، عینی شاہدین کے بیانات اور ڈی سی ساہیوال کی ابتدائی تحقیقات سے واضح ہوجاتا ہے کہ سی ٹی ڈی نے بغیرتصدیق کاروائی کی،اور اندھا دھند فائرنگ کردی۔ اگر گاڑی میں کوئی دہشتگرد یا ملزم تھا تواس کو روک کرگرفتار کرتے ، نہ کہ بلااشتعال فائرنگ کرکے قتل کردیتے۔تاہم وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں وزیراعلیٰ پنجاب نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے اور سی ٹی ڈی کے 16اہلکاروں کو گرفتار کرکے تھانہ یوسف والا میں مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔

جے آئی ٹی اپنی تحقیقاتی رپورٹ تین روز میں وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی۔دوسری جانب جاں بحق افراد کے ورثاء کا احتجاجی مظاہرہ تاحال جاری ہے۔جبکہ ورثاء نے لاشیں ملنے اور فائرنگ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعدساہیوال میں لاہورملتان ہائی وے پر احتجاجی مظاہرہ ختم کردیا ہے۔ مقتولین کی لاشیں لاہور روانہ کردی گئی ہیں۔جاں بحق افراد کی نمازجنازہ لاہور میں ادا کی جائے گی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں