ہندوستان نے 5 اگست سے مقبوضہ کشمیر کو مسلسل کرفیو کے ذریعے محاصرے میں لے رکھا ہے،

مقبوضہ خطے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے، ہندوستان کے یکطرفہ اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے یکسر منافی ہیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ڈنمارک کے وزیر خارجہ جیپی سباسچین کوفوڈ سے ٹیلیفون پر گفتگو

بدھ 21 اگست 2019 16:56

ہندوستان نے 5 اگست سے مقبوضہ کشمیر کو مسلسل کرفیو کے ذریعے محاصرے میں لے رکھا ہے،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اگست2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بدھ کو ڈنمارک کے وزیر خارجہ جیپی سباسچین کوفوڈ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ دونوں وزراء خارجہ نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی مخدوش صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور اس سلسلہ میں باہمی مشاورت اور روابط کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے ڈینش ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور آبادیاتی تناسب تبدیل کرنے کے حوالہ سے ہندوستان کے یکطرفہ اقدامات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے 5 اگست سے مقبوضہ جموں و کشمیر کو مسلسل کرفیو کے ذریعے محاصرے میں لے رکھا ہے اور بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں روز بروز اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

شاہ محمود نے کہا کہ ہندوستان کے یکطرفہ اقدامات بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کے یکسر منافی ہیں، اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری جنرل اور سکیورٹی کونسل نے اس صورتحال کا نوٹس لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 لاکھ سے زیادہ بھارتی فوج مقبوضہ جموں و کشمیر میں موجود ہے، مسلسل کرفیو کی وجہ سے خوراک اور ادویات تک میسر نہیں، ہم ہمیشہ سے مذاکرات کیلئے تیار تھے اور تیار ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے وزارتِ عظمٰی کا منصب سنبھالتے ہی کہا تھا کہ اگر ہندوستان ایک قدم بڑھائے تو ہم دو قدم بڑھائیں گے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ڈینش ہم منصب سے کہا کہ وہ نہتے کشمیریوں کی مشکلات میں کمی لانے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو کے خاتمہ کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

ڈینش وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس بات سے متفق ہیں کہ دو ایٹمی قوتوں کے مابین کشیدگی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ ڈینش وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ اس تمام صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے تمام تصفیہ طلب امور کو مذاکرات کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ اور اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری جنرل کے بیانات بھی ہمارے پیش نظر ہیں، ڈنمارک کو اس ساری صورتحال پر تشویش ہے تاہم ہم تمام فریقین سے کہیں گے کہ خطہ کو کشیدگی سے بچانے کیلئے مذاکرات کا راستہ اپنائیں۔ دونوں وزراء خارجہ کا اس سلسلہ میں باہمی مشاورت اور روابط کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں