چین کے ڈپٹی چیف آف مشن پنگ چون شوئی کی سیفران و نارکوٹکس کنٹرول کے وزیر شہریار خان آفریدی سے ملاقات

خطہ کو منشیات کے لعنت سے پاک کرنے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق

جمعہ 6 دسمبر 2019 17:39

چین کے ڈپٹی چیف آف مشن پنگ چون شوئی کی سیفران و نارکوٹکس کنٹرول کے وزیر شہریار خان آفریدی سے ملاقات
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 دسمبر2019ء) پاکستان اور چین نے خطہ کو منشیات کے لعنت سے پاک کرنے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اتفاق رائے جمعہ کو چینی سفارتخانہ کی ڈپٹی چیف آف مشن پنگ چون شوئی اور سیفران و نارکوٹکس کنٹرول کے وزیر شہریار خان آفریدی کے درمیان یہاں منشیات کنٹرول کی وزارت میں ملاقات کے دوران پایا گیا۔

وزیر مملکت انسداد منشیات شہریار آفریدی نے کہا کہ چین ایک مستحکم عزم کے ساتھ تیزی سے ابھرتی ہوئی عالمی قوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک۔چین دوستی عالمی سفارتکاری میں دوستی کا بہتری نمونہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین۔پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کو دنیا کے پہلے منشیات سے پاک راستے میں تبدیل کیا جانا چاہئے اور پاکستان نے منشیات کی سمگلنگ کو روکنے کیلئے اپنی سرحدوں کو محفوظ کیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ منشیات کے کنٹرول میں ہمیں چین کے بہترین تجربات سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے دنیا میں منشیات کے سمگلنگ کو روکنے کیلئے چین کے ساتھ باہمی تعاون کرنے کی ضرورت ہے، منشیات ہمارے نوجوانوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور یہ سب سے بڑا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے پوری دنیا میں منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے عالمی سطح پر تعاون ضروری ہے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور ایف اے ٹی ایف پر پاکستان کے مؤقف کی حمایت میں چین کے کردار نے چین کو پاکستان کا آہنی بھائی اور ایک آزمودہ تجربہ کار دوست ثابت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ منشیات ہماری آئندہ نسلوں کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہیں، ہمیں اس لعنت کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنا ہوگا۔ شہریار آفریدی نے کہا کہ کوہاٹ خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع کا دروازہ ہے، کوہاٹ میں چینی سرمایہ کاری سے سی پیک کے مغربی روٹ کے گردونواح میں روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کا مغربی روٹ گوادر کو مختصر ترین راستہ فراہم کرتا ہے اور مغربی روٹ میں اور اس کے گردونواح میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ترقی سے روزگار کے مواقع میسر آ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 1960ء کی دہائی میں چین کو دنیا سے رابطہ قائم کرنے اور اقوام متحدہ کا مستقل رکن بننے میں مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جنوبی کوریا کو معاشی ماڈل دیا اور 1950ء کی دہائی میں ہم نے جرمنی کو معاشی امداد بھی دی، پاکستان نے متحدہ عرب امارات کو بھی اپنی ایئر لائن تیار کرنے میں مدد کی، ہم نے منشیات اور منی لانڈرنگ میں ملوث مجرموں پر دنیا کا سب سے بڑا ڈیٹا بینک تیار کیا ہے۔

شہریار آفریدی نے کہا کہ پاکستان 50 لاکھ مہاجرین کی ضروریات کو پورا کر رہا ہے جس میں 30 لاکھ افغان مہاجرین اور 20 لاکھ بنگالی اور بہاری شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد ریاست ہے جس نے اقوام متحدہ کی سفارش کے مطابق پناہ گزینوں کو محفوظ پناہ گاہ فراہم کی اور آج 68 فیصد پناہ گزین قومی دھارے میں شامل ہو چکے ہیں، ہم مہاجرین کو وظائف اور مفت ویزا فراہم کر رہے ہیں، مہاجرین کو دنیا کی مددکی ضرورت ہے۔

ڈپٹی چیف آف مشن پنگ چون شوئی نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلہ میں چین اور پاکستان نے بہت اچھی پیشرفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صنعتی تعاون، زراعت کی ترقی اور سماجی شعبہ پر توجہ دے رہے ہیں، جے سی سی کامیاب رہا، ہم بھی بین الاقوامی امور میں بہت اچھا تعاون اور ایک دوسرے کی حمایت کرتے رہیں گے، ہماری دوستی گہری اورمضبوط ہے، ہم خصوصی اقتصادی زونز پر کام کر رہے ہیں جو مقامی نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع فراہم کرے گی جو علاقائی ترقی کی ضامن ہو گی، انسداد منشیات کارروائیوں میں بھی ہمارا اچھا تعاون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مہاجرین کیلئے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں، ہم مستقبل میں مہاجرین کی مدد کیلئے تعاون کریں گے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں