وزیراعظم کے معاون کا توانائی کے شعبے میںنئی حکمت عملی اورجامع اور اسٹرکچرل اصلاحات کا مطالبہ

معاون خصوصی برائے توانائی اور پٹرولیم تابش گوہر کا عمران خان اور متعلقہ وزارتوں کے سربراہان کے نام چار صفحات پر مشتمل مراسلہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 4 اگست 2021 15:29

وزیراعظم کے معاون کا توانائی کے شعبے میںنئی حکمت عملی اورجامع اور اسٹرکچرل اصلاحات کا مطالبہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 اگست ۔2021 ) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی اور پٹرولیم تابش گوہر نے توانائی کے شعبے کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی اورجامع اور اسٹرکچرل اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے ‘معاون خصوصی نے وزیراعظم عمران خان، وزیر خزانہ شوکت ترین،وزیرتوانائی حماداظہر اور وزیرمنصوبہ بندی اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے چیئرمین اسدعمر کو چار صفحات پر مشتمل ایک مراسلہ ارسال کیا ہے.

(جاری ہے)

اس طرح کے مراسلے صرف متعلقہ وزیر یا سیکرٹری کو ارسال کیے جاتے ہیں مراسلے میں تابش گوہر نے کراچی میں لاہور سے پورٹ قاسم تک چلنے والی 1100 کلو میٹر طویل گیس پائپ لائن پر ٹھوس پیش رفت اور اس سلسلے میں آئندہ دو مہینوں میں متعلقہ روسی کنسورشیم کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے. وزیر اعظم کے معاون نے اس اقدام کو پاکستان کی توانائی کے لیے اہم قرار دیا ہے انہوں نے تجویز دی کہ میری عاجزانہ رائے میں اس گیس پائپ لائن منصوبے کو 321 ارب روپے کے گیس انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ فنڈز کے ذریعے فنانس کیا جانا چاہیے جو پہلے ہی عوام سے اس مقصد کے لیے اکٹھا کیا گیا ہے نہ کہ کسی تیسرے فریق کے قرض اور ایکویٹی سے جو گیس صارفین کے بل میں اضافہ کرے گا.

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں کو ایک ہی اثاثے کے لیے دو مرتبہ ادائیگی نہیں کرنی چاہیے‘تابش گوہر نے خبردار کیا کہ پائپ لائن کے ڈیزائن اور تعمیر پر روسیوں کو ویٹو کا حق دے کر یہ تقریبا ناگزیر ہے کہ روسی 56 انچ پائپ کا انتخاب کریں گے جو ہماری سوئی کمپنیاں کا کوئی ٹریک ریکارڈ نہیں ہے. انہوں نے کہا کہ جبکہ ہمارے مقامی تجزیے کے مطابق ہم آئندہ 10-15 برس کے لیے گیس کی متوقع مانگ کو نسبتا چھوٹی (42 انچ) قطر کی پائپ لائن کے ساتھ ممکنہ طور پر کم پروجیکٹ لاگت پر پورا کر سکتے ہیں اپنے مراسلے میں انہوں نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے موضوع پر بھی روشنی ڈالی ہے اور کہا ہے کہ حالیہ سپلائی سائیڈ چیلنجز نے اضافی صلاحیت سنڈروم کے باوجود توانائی کے ماحولیاتی نظام کی”نزاکت“ کو ایک مرتبہ پھر بے نقاب کیا ہے.

اس سلسلے میں انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان پبلک سیکٹر پاور پلانٹس کی نجکاری کو تیز کرے انہوں نے نشاندہی کی ہے کہ ڈیٹا سے چلنے والی یا ایکونومیٹرک ماڈلنگ مشق پر مبنی زیادہ درست ڈیمانڈ سپلائی پیشن گوئی کے لیے سینٹرلائزڈ پاور کم پٹرولیم پلاننگ سیل کی دیرینہ مانگ ہے. وزیر اعظم کے معاون نے وزیر توانائی پر زور دیا کہ ان تھرمل آئی پی پیز (آزاد پاور پلانٹس) کا آڈٹ کروائیں جو اس وقت دستیاب نہیں تھے جب ہمیں ان کی زیادہ ضرورت تھی پٹرولیم سیکٹر کے حوالے سے تابش گوہر نے اس بات پر روشنی ڈالی ہے کہ پٹرولیم ڈویژن میں انسانی وسائل اور گورننس کا ایک سنگین مسئلہ ہے انہوں نے مراسلے میں کہا کہ اگرچہ یہ مسئلہ ظاہر نہیں ہوسکتا ہے لیکن اس کا پٹرولیم ڈویژن کی پالیسی سازی اور نگرانی کے کاموں پر براہ راست منفی اثر پڑ رہا ہے.


اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں