حکومت اور جماعتوں کو مل کرخفیہ ایجنسیوں کی سیاست میں مداخلت کوروکنا چاہیے

شوکت صدیقی کیساتھ جو غلط ہوا، بالکل انکوائری ہونی چاہیئے، عمر ایوب اور میں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار نہیں، اپوزیشن لیڈر پی ٹی آئی سے ہوگا۔ مرکزی رہنماء پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 28 مارچ 2024 22:29

حکومت اور جماعتوں کو مل کرخفیہ ایجنسیوں کی سیاست میں مداخلت کوروکنا چاہیے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 28 مارچ 2024ء) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ حکومت ،سیاسی جماعتوں کو مل کرخفیہ ایجنسیوں کی مداخلت کوروکنا چاہیے، شوکت صدیقی کیساتھ جو غلط ہوا، بالکل انکوائری ہونی چاہیئے،، عمر ایوب اور میں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار نہیں، اپوزیشن لیڈر پی ٹی آئی سے ہوگا۔

انہو ں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ججز نے بھی اس خط میں حکومت سے انکوائری کا مطالبہ نہیں کیا گیا، ججز کو اگر کوئی تحفظات ہیں تو وہ حکومت کیخلاف ہیں، کیونکہ پولیس ہو یا پھر کوئی خفیہ ادارہ ہو، یہ سب حکومت کے ماتحت آتے ہیں، یہ معاملہ سپریم کورٹ سے متعلق ہے ، ہم نے بھی سپریم کورٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ وہی اس معاملے کو دیکھے۔

(جاری ہے)

کہا جارہا ہے کہ انکوائری کمیشن بنے گا اور ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں کمیشن کام کرے گا، لیکن جب بھی کمیشن بنا اس پر حاضر سروس ججز بیٹھے، اسلام آباد میں حملہ کیس، میمو گیٹ اسکینڈل کی انکوائری بھی حاضر سروس ججز نے کیں، ہم کمیشن سے مطمئن نہیں، کیونکہ حکومت کا ججز کے خط سے کوئی تعلق نہیں۔ امید کرتے ہیں کہ آج سپریم کورٹ کے فل کورٹ کااعلامیہ آئے گا اب اعلامیہ کیا ہوگا۔

حکومت اور سیاسی جماعتوں کو خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت کو مل کر روکنا ہوگا۔ ججز کی پرائیویسی اور سب کی اہم ہے۔ اگر شوکت صدیقی کے خلاف ہوا تو وہ بھی غلط ہے، بالکل انکوائری ہونی چاہیئے۔پی ٹی آئی کے تمام فیصلے مشاورت سے کورکمیٹی میں ہوتے ہیں، عمر ایوب اور میں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار نہیں، اپوزیشن لیڈر پی ٹی آئی سے ہوگا اور پارلیمانی لیڈر سنی اتحاد کونسل سے ہوگا۔

دوسری جانب اعلامیہ پی ٹی آئی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی کورکمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے مندرجات کی تحقیقات کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے انکوائری کمیشن کے قیام اور اس کے ذریعے تحقیقات کو مکمل طور پر مسترد کردیا ۔ اجلاس میں ملکی عدلیہ اور قانونی مفاد سے جڑے اس حسّاس ترین معاملے ہر چیف جسٹس کی وزیراعظم سے ملاقات پر نہایت تشویش کا اظہار کیا گیا۔

معاملے کو عدالتِ عظمیٰ کے لارجر بنچ کے سامنے رکھنے اور کھلی عدالت میں اس پر کارروائی کے مطالبے کا اعادہ کیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا خط وفاقی حکومت کی ایجنسیوں کیخلاف ایک فردِ جرم ہے، معزز عدالتِ عالیہ کے حاضر سروس ججز کے سنجیدہ ترین مراسلے کی ایک ریٹائرڈ جج کے ذریعے تحقیقات آزادانہ، غیرجانبدارانہ اور شفاف تحقیقات سے ایک بھونڈا مذاق ہے، اپنے خط میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم جیوڈیشل کونسل کے سامنے عدلیہ کے وجود کو لاحق بنیادی چیلنج کو بے نقاب کیا ہے، عوامی مینڈیٹ پر ڈاکے کے بل بوتے پر وجود میں آنے والی حکومت ہر لحاظ سے ملک میں جاری لاقانونیت اور غیرآئینی مداخلت کی سب سے بڑی بینیفیشری ہے، نچوری کے مینڈیٹ پر بیٹھا غیرمنتخب وزیراعظم یا اس کی حکومت کسی قسم کی تحقیقات کروانے کے قابل ہے نہ ہی اس قسم کی تحیقیقات کی کوئی کریڈیبیلیٹی ہوگی، چیف جسٹس عدلیہ کے مستقبل کو ٹاؤٹوں پر مشتمل انتظامیہ کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے ساتھی ججوں کو انصاف فراہم کریں۔

کورکمیٹی تحریک انصاف نے کہا کہ ہائیکورٹ کے ججز کے مطالبے کی روشنی میں جیوڈیشل کانفرنس بھی طلب کی جائے اور ہر سطح کے ججز کو اس موضوع پر حقائق قوم کے سامنے رکھنے کا موقع دیا جائے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں