آئی ایم ایف کا صوبائی اخراجات میں شفافیت کا مطالبہ، حکومت سے نئی تجاویز مانگ لیں

آئی ایم ایف کی جانب سے صوبائی ٹیکسوں کی وصولی کا کام ایف بی آر کو سونپنے کا بھی کہہ دیا گیا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 17 اپریل 2024 11:59

آئی ایم ایف کا صوبائی اخراجات میں شفافیت کا مطالبہ، حکومت سے نئی تجاویز مانگ لیں
نیو یارک ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 اپریل 2024ء ) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے نئے پروگرام میں صوبوں کے اخراجات میں شفافیت لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت سے نئی تجاویز مانگ لیں اور صوبائی ٹیکس وصولی کے اختیارات ایف بی آر کو دینے کا کہہ دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے وفاقی اور صوبائی بجٹ کو ڈیجیٹلائز کرنے کی تجویز دی ہے، بجٹ ڈیجٹلائزیشن سے آمدن اور اخراجات میں فرق کو کنٹرول کیا جا سکے گا، اس حوالے سے صوبائی حکومتوں کے ترقیاتی بجٹ کے درست استعمال کیلئے نئی تجاویز تیار کی جا رہی ہیں۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے صوبائی ٹیکسوں کی وصولی کا کام ایف بی آر کو سونپنے کا مطالبہ بھی سامنے آیا، اس ضمن میں کہا گیا ہے کہ صوبائی اتھارٹیز مختلف وجوہات کی بناپر خدمات پر مکمل ٹیکس وصولی نہیں کر پا رہیں، یہی وجہ ہے کہ صوبائی حکومتیں 16 برس میں زرعی انکم ٹیکس وصولی کیلئے طریقہ کار نہیں بنا سکیں جب کہ زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے ٹیکس محاصل میں بڑا اضافہ ہو گا۔

(جاری ہے)

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آئی ایم ایف کا زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے شدید دباؤ ہے، آئی ایم ایف کا مؤقف ہے کہ ایف بی آر کے پاس ٹیکس دہندہ کی مکمل معلومات ہوتی ہیں، اس حوالے سے صوبائی حکومتوں کی مشاورت کے ساتھ نئی تجاویز پر کام کیا جا رہا ہے، نئے آئی ایم ایف پروگرام کیلئے تمام صوبائی حکومتیں مکمل تعاون فراہم کرنے کو تیار ہیں۔

ادھر وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کی ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر سے ملاقات ہوئی ہے، جہاں پاکستان اور اے ڈی بی کی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے پر بات چیت کی ہوئی، گفتگو میں ملکی رعایتی فنانسنگ اور مستقبل کے منصوبوں کی حفاظت پر توجہ مرکوز رہی، علاوہ ازیں وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے ورلڈ بینک گروپ کے صدر اجے بنگا سے بھی ملاقات کی، وفاقی وزیر نے 9 ماہ کے ایس بی اے پروگرام کے تحت پاکستان میں ہونے والی ترقی پر روشنی ڈالی، وزیرِ خزانہ کی جانب سے ٹیکس، توانائی اور نجکاری کے ترجیحی شعبوں میں جاری اصلاحات پر گفتگو کی گئی، انہوں نے صدر ورلڈ بینگ گروپ کو دورہ پاکستان کی بھی دعوت دی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں