اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی مندوب کی مسلمانوں، عیسائیوں اور کشمیریوں کے خلاف بھارتی مظالم کی مذمت ، جبر کے خاتمے پر زور

جمعہ 3 مئی 2024 19:51

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی مندوب کی مسلمانوں، عیسائیوں اور کشمیریوں کے خلاف بھارتی مظالم کی مذمت ، جبر کے خاتمے پر زور
اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مئی2024ء) اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا ہے کہ بھارت میں مقیم مسلمانوں، عیسائیوں کے ساتھ ساتھ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے مسلمانوں کو بھی ظلم و جبر کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت میں مقیم ان اقلیتوں پر جبر کا سلسلہ ختم کیا جائے۔

پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ’’امن کی ثقافت‘‘پر ایک مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں جب سے بی جے پی۔آر ایس ایس حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے، ملک میں مقیم 20 کروڑ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں، عیسائیوں اور نچلی ذات کے دلتوں کے خلاف نفرت، جبر اور تشدد کی منظم کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جو ان جماعتوں کے ہندوتوا نظریئے کا نتیجہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارت میں جب تک ہندوتوا فاشزم کی مخالفت نہیں کی جاتی اور جب تک بی جے پی اور آر ایس ایس کو ان کیجرائم پر سزا سے استثنا کا احساس ختم نہیں کیا جاتا اس وقت تک بھارتی مسلمانوں کو نسل کشی سے محفوظ نہیں رکھا جاسکتا اور جب تک کشمیر کا تنازعہ پرامن طریقے سے حل نہیں ہوتا، جنوبی ایشیا میں وسیع تر تشدد اور تنازعہ موجود اور ایک حقیقی خطرہ رہے گا۔

پاکستانی مندوب نے اس موقع پر وضاحت کی کہ کس طرح بھارت کی مودی حکومت کی پالیسیاں خطے میں امن کے لیے خطرہ بن رہی ہیں۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ ’’امن کی ثقافت‘‘ کو فروغ دینے کی کوششوں کے باوجود دنیا میں نفرت، تشدد اور جنگ میں اضافہ ہوتانظر ا?رہا ہے اور دنیا بھر میں اس وقت 300 سے زیادہ تنازعات موجود ہیں۔منیر اکرم نے کہا کہ دنیا میں کئی مقامات خاص طور پر فلسطین اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں لوگوں کے حق خودارادیت کو بے دردی سے دبایا جا رہا ہے حتیٰ کہ ہم بالغ جمہوریتوں میں بھی امتیازی سلوک، تعصب، زینو فوبیا اور اسلامو فوبیا کو پھیلتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔

اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا دنیا بھارت میں اسلامو فوبیا کے سرکاری طور پر منظور شدہ مظاہر پر گہری تشویش کے سوا کچھ نہیں کر رہی۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت میں شہریت قانون اورنیشنل رجسٹری لسٹ مسلمانوں کو شہریت سے خارج کرنے اور انہیں بے دخل کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ سرکاری منظوری کے ساتھ گائو رکھشک مسلمانوں پر حملہ ا?ور ہوتے ہیں، ان پر گروہ کی صورت میں جمع ہو کر تشدد کرتے ہیں اورمسلمان مردوں کو ہندو خواتین سے شادی کرنے سے روکنے کے لیے نام نہاد ’’لو جہاد‘‘ کے نام پر تنگ جاتا ہے۔

پاکستانی مندوب نے 193 رکنی اسمبلی کو بتایا کہ انتہا پسند ہندو گروپوں نے واضح طور پر مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کا مطالبہ کیا ہے اور جینو سائیڈ واچ نامی بین الاقوامی ادارے نے خبر دار کیا ہے کہ بھارت اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا خدشہ ہے۔پاکستانی مندوب نے نشاندہی کی کہ ابھی گزشتہ ہفتے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے خود مسلمانوں کے خلاف نفرت اور تشدد کو ہوا دی اور انہیں ایسے درانداز قرار دیا جو بھارت میں ہندوئوں کی دولت ہتھیا نے کے خواہاں ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں