اسٹیبلشمنٹ کا یہی رویہ رہا تو ملک میں حالات کشیدہ ہوجائیں گے، ترجمان پی ٹی آئی

ہم سے ہماری 45 سیٹیں اسٹیبلشمنٹ نے چرائی ہیں، ہمیں انتشاری کہنے والوں کو بتاتا چلوں عمران خان نے بارہا اپنا سیاسی نقصان برداشت کیا لیکن ملک میں انتشار نہیں پیدا ہونے دیا۔ رؤف حسن کی پریس کانفرنس

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 11 مئی 2024 16:28

اسٹیبلشمنٹ کا یہی رویہ رہا تو ملک میں حالات کشیدہ ہوجائیں گے، ترجمان پی ٹی آئی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 مئی 2024ء ) پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری انفارمیشن رؤف حسن نے کہا ہے کہ اس وقت ملک بہت کمزور ہو چکا یہ کشکول لے کر بھیک مانگ رہے ہیں لیکن کوئی بھیک دینے کو کوئی تیار نہیں، لیفٹیننٹ جنرل طارق نے ایک آرٹیکل میں لکھا ہے کہ پاکستان کو نیوکلیئر پروگرام ختم کرنے کی جانب دھکیلا جا رہا ہے، اس وقت ملک کے تمام اثاثے برائے فروخت ہیں کہ مزید 6 مہینے ملک چل جائے لیکن یہ ملک ایسے نہیں چلے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچھ دن قبل ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس کی ان کا جو بھاشن تھا یہ ایک سیاسی بھاشن تھا پاکستان کا ایک آئینی ادارہ جو ایک غیر سیاسی ہے ان کی جانب سے سیاسی بیان پاکستان کے آئین و قانون کی خلاف ورزی تھی، ایسا بیان نہیں آنا چاہیے تھا، جس میں ایک سیاسی پارٹی کو نشانہ بنایا گیا اس کو انتشاری ٹولہ کہا گیا اس سے اگلے دن یوم سیاہ منایا گیا، خاص کر پنجاب میں لوگوں کو پکڑا گیا ان کی چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔

(جاری ہے)

ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے یہ جنگ بیرونی قوتوں نے نہیں بلکہ اندرونی لوگوں نے اس جنگ کو مسلط کیا ہے تاکہ ایک ہی شخص کے تابع اس ملک کو کیا جاسکے، آزاد کشمیر اور پنجاب میں لاقانونیت دیکھنے کے بعد یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ملک میں امن و امان کے قیام کی کوئی پیشرفت نہیں ہو رہی، یہ ملک اس وقت دوبارہ ترقی کی منازل طے کرے گا جب یہ ملک آئین اور قانون کی بنیاد پر آگے بڑھے گا، ہم معاشی طور پر سیاسی طور پر عالمی سطح پر دن بدن نیچے جا رہے ہیں، اس ملک کو اس حال میں پہنچانے والے وہی ہیں جو اس ملک کو اس سیاست کو اور عوام کو اپنے تابع دیکھنا چاہتے ہے، لہٰذا یہ ملک ایسے نہیں چل سکتا اس ملک کا سوچیں اور یہ بھی سوچیں کہ آپ کے وہ کون سے فیصلے تھے جنہوں نے اس ملک کو شدید ترین نقصان پہنچایا۔

رؤف حس کا کہنا ہے کہ آج بھی وقت ہے ملک کو دولخت کرنے پر قوم سے معافی مانگیں، ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ کیوں سامنے نہیں آئی؟ آرمی پبلک اسکول ایک گھناؤنا حادثہ تھا جس میں 150 کے قریب بچوں کو شہید کیا گیا اس کا ذمہ دار کون تھا؟ کیا اس پر معافی مانگی؟ رجیم چینج آپریشن بذاتِ خود ایک یوم سیاہ ہے، پاکستان کی تاریخ جب لکھی جائے گی تو اس کو یوم سیاہ لکھا جائے گا، کوئی پاکستان تحریک انصاف سے معافی کا طلبگار نہیں ہوگا، پاکستان کے تین وزراء اعظم کو قتل کیا گیا کیا اس وقت کے حکمرانوں نے معافی مانگی؟ اس کے ذمہ داران سامنے آئے؟۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کی تاریخ بہت سے ایسے واقعات سے بھری ہوئی جن پر اصل یوم سیاہ منا چاہیئے، اس ملک میں چار مارشل لاء لگے باقی عرصہ ڈیفیکٹو مارشل لاء رہے، مارشل لاء کے دوران ملک دولخت ہوا کیا کسی ملک کے دو ٹوٹے ہونے سے زیادہ سیاہ رات ہو سکتی؟، ہم سے معافی کا کہنے والوں نے اس پر معافی مانگی؟ کیا وجہ تھی کہ ملک دو ٹوٹے ہوا کیا اس سیاہ دن کی معافی مانگی کسی نے؟ کیا ضیاء کے مارشل لاء کی معافی مانگی؟ کیا مشرف کے مارشل لاء کی معافی مانگی؟ جو ہم سے معافی مانگنے کا کہا جاتا ہے۔

سیکریٹری انفارمیشن پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی انتہائی بھونڈی تقریر جس کا کوئی آئینی و قانونی جواز نہیں تھا اس میں اس نے کہا کہ ہم کمیشن بنانے کو تیار ہیں لیکن کمیشن 2014 کے دھرنے پر بھی تفتیش کرے گا، میں کہتا ہوں بالکل کرے، پارلمینٹ پر حملے کو بھی کریں لیکن اس کے ساتھ ساتھ سائفر، رجیم چینج آپریشن، عمران خان پر قاتلانہ حملے جس کا عمران خان کو مقدمہ تک درج نہیں کروانے دیا گیا، 9 مئی کے واقعات، 8 فروری مینڈیٹ چوری، آڈیو ویڈیو لیکس، خاص کر لوگوں کے بیڈرومز کے اندر جو کیمرے لگائے ہوئے کس آئین و قانون کے تحت لگائے؟، لوگوں پر تشدد کرکے زبردستی پارٹی چھڑوانے، 76 سال سے جاری پولیٹیکل انجنئیرنگ پر بھی تفتیش کریں، اب میں ان کو یاد کرواتا رہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں انتشاری کہنے والوں کو بتاتا چلوں عمران خان نے بارہا جب ان کو پتا چلا انتشار پھیل سکتا ہے تو اپنا سیاسی نقصان برداشت کیا لیکن ملک میں انتشار نہیں پیدا ہونے دیا، دس اپریل کو رجیم چینج آپریشن کے خلاف احتجاج میں عوام کو روکا، حقیقی آزادی کے لانگ مارچ میں جب پتا چلا اسلام آباد پہنچنے پر تشدد ہو سکتا ہے تو اس کو روکا، اپنے اوپر قاتلانہ حملے کے وقت بھی عوام کو روکا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں