مودی کی جارحانہ پالیسیاں جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہیں،تجزیہ کار

بھارت نی1947میں آزادی کے بعد سے ہی تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی کوششوں میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں

منگل 30 اپریل 2024 14:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2024ء) سیاسی ماہرین اورتجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کے ظالمانہ اور غیر جمہوری اقدامات جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت نی1947میں آزادی کے بعد سے ہی تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی کوششوں میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں اور اس کے توسیع پسندانہ عزائم علاقائی امن و استحکام کے لیے حقیقی خطرہ ہیں جبکہ 2014میں مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے علاقائی امن کو لاحق خطرات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔

آزاد جموں و کشمیرکے بارے میں بی جے پی رہنمائوں کے بے بنیاد دعوے بھارت کے جارحانہ عزائم کا ایک اور ثبوت ہیں جس سے علاقائی امن و سلامتی کو خطرہ ہے۔

(جاری ہے)

ماہرین نے کہا کہ 5اگست 2019کو بھارت کے غیر قانونی اقدامات جن کے تحت اس نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی، علاقائی امن کو پس پشت ڈالنے کی واضح مثال ہے۔حق خودارادیت کے حصول کے لئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی جائز جدوجہد کو ریاستی دہشت گردی کے ذریعے کچلنے کی بھارت کی ایک تاریخ ہے۔

دوسری جانب پاکستان خطے میں امن کے حصول کے لیے کوششوں میں پیش پیش رہا ہے لیکن بھارت کے مذموم اقدامات سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہوئے ہیں۔پاکستان نے جنوبی ایشیا کے عدم استحکام میں بھارت کے کردار سے بارہا دنیا کو آگاہ کیا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری نوٹس لے اور بھارت پر دبائوڈالے کہ وہ خطے میں امن کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔دنیا کو جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کے لیے بھارت کے جارحانہ عزائم پر نظررکھنی چاہیے۔ پاکستان امن کے لیے پرعزم ہے لیکن مودی کی زیر قیادت بھارت کی جارحانہ پالیسیاں اس مقصد کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں