چیف الیکشن میں انتخابی عذرداریوں سے متعلق کئی درخواستوں کی سماعت

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 114 جھنگ سمیت تین حلقوں میں دوبارہ گنتی سے متعلق درخواستیں خارج ، این اے 230میں دوبارہ گنتی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ

پیر 24 ستمبر 2018 20:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2018ء) الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 114 جھنگ سمیت تین حلقوں میں دوبارہ گنتی سے متعلق درخواستیں خارج کردی ہیں جبکہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 230میں دوبارہ گنت سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کردیا ہے سے درخواست خارج کر دی۔

(جاری ہے)

سوموار کے روز الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر جسٹس سردار محمد رضا کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے انتخابی عذرداریوں سے متعلق کئی درخواستوں کی سماعت کی اس موقع پر قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 114 جھنگ سے فیصل صالح حیات کی دوبارہ گنتی کی درخواست پر سماعت کے موقع پر فیصل صالح حیات کے وکیل الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے انہوں نے سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہاکہ حلقے سے تحریک انصاف کے امیدوار محبوب سلطان نے 1لاکھ 6 ہزار 43 ووٹ لیے ہیں جبکہ فیصل صالح حیات ایک لاکھ 5 ہزار 54 ووٹوں سے دوسرے نمبر پر رہے انہوں نے کہاکہ کامیاب امیدوار اور ناکام امیدوار کے مابین صرف 589 ووٹوں کا فرق ہے انہوںنے کہاکہ ریٹرننگ افسر نے ہماری درخواست پر دس پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ گنتی کی اور دوبارہ گنتی میں ووٹوں کا فرق کم ہو کر 511 ہو گیا ہے انہوں نے کہاکہ ریٹرننگ افسر نے دوبارہ گنتی کے دوران پوسٹل بیلٹ پیپر بھی گنتی میں شامل کیے ہیں انہوں نے کہاکہ ووٹوں کا فرق کم ہونے پر ریٹرننگ افسر کے پاس اختیار ہے کہ الیکشن کی شفافیت کے لیے پورے حلقے میں دوبارہ گنتی کر سکتا ہے انہوں نے کہاکہ ریٹرننگ افسر نے نتائج کنسلیڈیٹشن کے دوران فریقین کو نوٹس جاری نہیں کیے اس موقع پر تحریک انصاف کے کامیاب امیدوار محبوب سلطان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ الیکشن ٹریبونل کی تشکیل کی جا چکی ہے وہاں پٹیشن دائر کی جائے انہوں نے کہاکہ ریٹرننگ افسر نے کنسلیڈیشن کے نوٹس جاری کیے تھے ریٹرننگ افیسر نے فیصل صالح حیات کی خواہش پر دس پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ گنتی اور کہاکہ اگر دس پولنگ اسٹیشنز میں کچھ فرق نکلا تو 25 پولنگ اسٹیشن پر دوبارہ گنتی کی جائے گی انہوں نے کہاکہ فیصل صالح حیات نے 31 جولائی کو پہلی درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کی جبکہ یہ اسلام آباد ہائیکورٹ چلے گئے اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں کامیابی کا نوٹیفکیشن روکنے کے لیے درخواست دے دی دونوں ہائی کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی ہے ہم کیسے سن سکتے ہیںالیکشن کمیشن نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعددوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کردی ہے کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 239 میںبھی دوبارہ گنتی کی درخواست خارج کر تے ہوئے درخواست گزار خواجہ سہیل منصور کو ٹریبونل سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی، ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ سہیل منصور نے این اے 239 میں فارم 45 کے نتائج میں تضاد پر درخواست دائر کی تھی الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 198 شکار پور سے زوہیب جتوئی اور ابراہیم جتوئی کی درخواستیں خارج کر دی،درخواست گزار نے پیپلز پارٹی کے کامیاب امیدوار عابد حسین بھائیو کے خلاف کاغذات نامزدگی میں غلط بیان حلفی پر درخواست دی تھی کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ 230میں دوبارہ گنتی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے کمیشن میں سماعت کے موقع پر درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ حلقے میں 5 پولنگ اسٹیشنز پر خواتین ووٹرز کو ووٹ ڈالنے نہیں دیا گیا اور ایک بھی خاتون نے ووٹ کاسٹ نہیں کیاہے جس پر کمیشن کے ممبر الطاف ابراہیم نے کہاکہ اگر حلقے میں خواتین ووٹرز کی تعداد دس فیصد ہے پھر اعتراض نہیں کیا جا سکتا ہے جس پر درخواست گزار حاجی رسول بخش کے وکیل نے کہاکہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے قرضے معاف کروائے لیکن ان کا تذکرہ کاغذات نامزدگی میں نہیں کیا ہے اس موقع پر رکن اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کے وکیل نے کمیشن کو بتایا کہ حلقے میں ایک لاکھ سے زائد خواتین نے ووٹ ڈالا ہے اورمتعلقہ ریٹرننگ افیسر نے بھی لکھ کر دیا ہے کہ خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے سے متعلق کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے جس پر کمیشن نے فیصلہ محفوظ کردیا ہے۔

۔۔۔۔۔۔اعجاز خان

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں