علاقائی اقتصادی رابطوں کو فروغ دینے، ان سے بھرپور استفادہ میں پاکستان کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے،

پاکستان کی جغرافیائی اور تزویراتی اہمیت مسلمہ ہے، پاکستان مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیاء کے درمیان توانائی کے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے، پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے صدر وائس ایڈمرل (ر) خان ہشام بن صدیق کی ’’اے پی پی‘‘ سے خصوصی گفتگو

منگل 28 جنوری 2020 16:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جنوری2020ء) اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے صدر وائس ایڈمرل (ر) خان ہشام بن صدیق نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیاء اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے مابین مضبوط اقتصادی رابطوں کو فروغ دینے کیلئے علاقائی مربوطیت کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ منگل کو یہاں ’’اے پی پی‘‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے خان ہشام بن صدیق جو سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر بھی رہ چکے ہیں، نے بتایا کہ علاقائی اقتصادی رابطوں کو فروغ دینے اور ان سے بھرپور استفادہ میں پاکستان کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے، پاکستان کی جغرافیائی اور تزویراتی اہمیت مسلمہ ہے اور پاکستان مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیاء کے درمیان توانائی کے گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پاک۔

(جاری ہے)

چین اقتصادی راہداری جیسے اہم منصوبہ کے ذریعے پورے خطہ کو اقتصادی خوشحالی کی پیشکش کر سکتا ہے، اس اہم منصوبہ میں علاقائی ممالک کی شمولیت سے علاقائی رابطوں کو عظیم تر فروغ حاصل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ چار فریقی گیس پائپ لائن علاقائی رابطوں کو مستحکم بنانے میں اہمیت رکھتی ہے، اس منصوبہ سے علاقائی ممالک میں توانائی کے چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے میں مدد ملے گی جبکہ اس سے مشترکہ خوشحالی کے نصب العین کو بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

خان ہشام بن صدیق نے کہا کہ خشکی میں گھرے وسطی ایشیائی ریاستوں کو خطہ کے دیگر ممالک سے ملانا ایک بڑا چیلنج ہے، چار فریقی گیس پائپ لائن جیسے منصوبہ کے ذریعے وسطی ایشیاء کے توانائی کے ذخائر کو بھرپور انداز میں بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کی بندرگاہ وسطی ایشیائی ریاستوں کو عالمی مارکیٹ تک رسائی دینے کے شاندار مواقع فراہم کر رہی ہے، اس بندرگاہ کے ذریعے علاقائی رابطوں اور علاقائی ممالک کو بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی بھی فراہم کی جا سکتی ہے۔

پاکستان دنیا کے ایسے خطہ میں واقع ہے جو نہ صرف وسطی ایشیاء اور مشرق وسطیٰ کے مابین رابطوں کو بڑھاوا دینے میں کردار ادا کر سکتا ہے بلکہ یہ یورپی یونین اور افریقی مارکیٹوں تک بھی آسان رسائی کا بہترین مرکز ہے۔ انہوں نے پاکستان اور ایران کے مابین تیل و گیس کے شعبوں میں تعاون کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ پاک۔ایران گیس پائپ لائن کے ذریعے پاکستان کو توانائی کے چیلنجوں سے نبرد آزما ہونے میں مدد مل سکتی ہے۔

دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت پر پہلے سے ہی مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور پاک۔ایران گیس پائپ لائن منصوبہ کو عملی شکل دینے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید فروغ پائیں گے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا اہم برادر اور دوست ملک ہے، سعودی عرب نے گوادر میں 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے، اس سرمایہ کاری کے نتیجہ میں پٹروکیمیکل کے شعبہ میں خودکفالت میں مدد ملے گی۔

اس وقت پاکستان سعودی عرب سے 80 ہزار بیرل صاف تیل درآمد کر رہا ہے، گوادر میں آئل ریفائنری کے قیام سے پاکستان تیل کو یہاں صاف کرنے کی سہولت حاصل کر لے گا۔ اس کے علاوہ سعودی عرب نے پاکستانی افرادی قوت کیلئے کوٹہ بھی بڑھا دیا ہے جس سے روزگار کے مواقع میں مزید اضافہ ہو گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں